آخری پوسٹیں
درس امامت 4_ فلسفہ وجوب عصمت اہل سنت کے نظریہ کی رد
جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ_گوھر شاہی سے آشنائی- درس10
جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ_درس 8_ موضوع درس: قادیانیت سے آشنائی
دروس لقاءاللہ_ اللہ کے خالص بندوں کے مقامات
کتابچہ 14_موضوع : جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ
کتابچہ 14 _ موضوع : جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ

موضوع : جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ
موضوع درس: گوھر شاہی سے آشنائی
درس9
نکات : فرقہ گوھر شاھی اور اسکے بانی کا تعارف ، ریاض گوھر شاھی کے جھوٹے دعوے اور نظریات

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
ہماری گفتگو ان جھوٹے انحرافی مکاتب میں ہورہی ہے کہ جنہوں نے مہدویت کے نام سے دنیا میں شہرت پائی اور گمراہ ہوئے اور بہت سارے لوگوں کی گمراہی کا باعث بنے۔اس میں سب سے پہلے قادینیت پر تفصیلی گفتگو ہو چکی ہے۔

آج سے ہم ایک اور جھوٹا مکتب جو پاکستان سے اٹھا ہے اور اس وقت بھی دنیا میں ان کے گمراہ ماننے والے کافی حد تک موجود ہیں۔ مکتب گوہر شاہی ہے۔ اس مکتب کا جو بانی ہے ریاض احمد گوہر شاہی ، اس نے 1980 میں حیدر آباد میں جھوٹے مہدی ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔

یہ شخص بذات خود مذہبی اعتبار سے اہل سنت اور بریلوی فرقہ سے تعلق رکھتا ہے اور صوفی مشہور تھا۔ اسی شخص نے ایک انجمن بنائی تھی کہ جس کا نام *انجمن سرفروشانِ اسلام* تھا ۔ یہ اس کا بانی بھی ہے۔

مہدی فاونڈیشن (کذاب)
۔ 2001 میں یہ شخص فوت ہو چکا ہے لیکن اس کا نائب یعنی اس مکتب کا دوسرا نفر جو اب سربراہ ہے اس کا نام یونس الگوہرہے۔ اب اس مکتب گوہر شاہی کو آگے بڑھا رہا ہے اور اس نے مہدی فاونڈیشن بھی بنائی ہوئی ہے۔ جو بین الاقوامی سطح پر کام کر رہی ہے اور یہ خود بھی دنیا میں مختلف جگہوں پر آن لائن لکچر دیتا ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ پاکستان سے ہٹ کر دنیا کے مختلف ممالک جیسے ہندوستان، عرب امارات، انگلینڈ، امریکہ میں ہمارے ماننے والے موجود ہیں۔

ھاتف مہدی اخبار
اسی طرح یہ جو مہدی فاونڈیشن ہے ان کا ایک اخبار بھی ہے ھاتف مہدی اس کو یہ بین الاقوامی سطح پر نشر کرتے ہیں۔ اور یہ رسالہ یا اخبار چھپتا ہے اور بہت ساری سائٹس ہیں جو اس مہدی فاونڈیشن کے زیر نظر کام کر رہی ہیں۔

ریاض احمد گوہرشاہی:
تعارف
ریاض احمد گوہر شاہی 1941 میں راوپنڈی کے پاس کسی گاؤں میں پیدا ہوتا ہے۔ اور ایک بہت بڑا صوفی گوہر شاہ ہے جس کی نسل سے یہ ہے۔ اوراسی لیے اس نسل کا نام گوہر شاہی مشہور تھا ۔اب جب یہ 24 سال کا ہوا تو اس کا رابطہ مختلف صوفی اور درویشوں کے ساتھ بڑھا۔ اور مختلف درباروں پر جانا شروع کردیا۔ یعنی مرشد پیری فقیری۔

لیکن! اس کو کوئی اچھا مرشد نہیں ملا کہ جس کے ذریعہ یہ ریاضت کرے۔ اسی دوران اس نے شادی بھی کی اور اس کے تین بچے بھی پیدا ہوئے ۔

صوفی جُسہ:
1975 میں اس شخص نے یہ دعویٰ کیا کہ مجھے جُسہ مل گیا ہے۔
صوفیت کی اصطلاح میں جُسہ ایک خاص الہی مقام ہے اور یہ درویش ، پیرو مرشد اور یہ صوفی لوگ جو ہیں اور ان کا جسہ سے مراد یہ ہوتا ہے کہ ” جب انسان اپنے اندر ایک ایسی قوت پیدا کر لے کہ جس سے وہ اپنے اور دیگر لوگوں کے جسموں کے اندر سے شیاطین کو نکال سکے اور اس قوت کے ذریعے انسان مومن اور ولی بن جاتا ہے تو وہ اس قوت کو جُسہ کہتے ہیں۔

اس کے بعد 1980 میں اس شخص نے حیدر آباد اور کوٹری سے اپنی تبلیغ کا پروگرام شروع کیا اور اس کے مرید کہتے ہیں کہ اسلام آباد کے اندر جو بری امام ہیں ان کی قبر سے یہ حکم ملا ہے کہ تم اب اپنا کام شروع کرو۔

شروع میں اس خود کو صوفی کے عنوان سے بیان کیا۔ اور اس کے پیروکار یہ کہتے تھے کہ یہ ہمارے امام مہدی ہے اور جب اس کے سامنے بھی کہا جاتا تھا تو اس نے انکار نہیں کیا بلکہ تائید کرتا تھا۔
استغفراللہ !

1999 میں اس کے خلاف شکایت ہوئی کہ یہ اسلام کے خلاف باتیں کر رہا ہے اور باطل دعوے کر رہا ہے اور پھر پاکستان کے مختلف مکاتب کے علماء کی جانب سے اس کی تکفیر ہوئی اور اسے کافر ، گمراہ اور ضال (گمراہ کرنے والا) کا لقب ملا اور پھر جس کے بعد یہ انگلینڈ چلا گیا اور وہاں جا کر اس نے یہ تبلیغی کام شروع کیا اور پھر یورپ اور امریکا میں بھی اس نے سفر کیے۔یہ انگلینڈ میں 25 نومبر 2001 میں فوت ہوگیا اور اس کے پیروکار جو ہیں ان کا عقیدہ ہے کہ وہ حضرت عیسیٰؑ کے ساتھ غیبت صغریٰ میں ہے۔ یعنی وہ یہ مانتے ہیں کہ یہ فوت نہیں ہوا بلکہ حضرت عیسیٰ کے ساتھ ہے۔
استغفراللہ!

اب اس شخص کے جسد خاکی کو انگلینڈ سے پاکستان لایا گیا اور کوٹری کے اندر ان کے مرکزی دفتر انجمن سرفروشان اسلام میں اسے دفن کیا۔

ریاض احمد گوہر شاہی کی کتابیں موجود ہیں ۔
جیسے :
مینار نور
روشناس
تحفتہ المجالس
روحانی سفر
تریاق قلب
دین الہیٰ

عقائد اور دعووؑں کی جانب اشارہ
سب سے پہلی بات جو اس کے کتابوں کے مطالعے سے سامنے آئی اور اس کی جو گفتگو یوٹیوب وغیرہ پر موجود ہے وہ یہ ہے کہ یہ تناسخ کا قائل ہے۔

یعنی مرنے کے بعد روح دوسرے شخص میں منتقل ہوتی ہے جو کہ ہندوؤں کا عقیدہ ہے
۔اسی طرح تحریف قرآن کا بھی قائل ہے
اس کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ اسلام صرف تنہا دین نجات نہیں ہے بلکہ اگر آپ روحانیت ، صوفیت اس کو سمجھ لیں تو آپ صوفی بن جائیں تو چاہے آپ جس مذہب کے بھی ہوں آپ جہنم میں داخل نہیں ہونگے ۔ ہر مذہب کا روحانی، بانی ہے وہ جنت میں جائے گا۔
اسی طرح اس نے مہدی ہونے کا دعویٰ کیا
اس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ میں نے عیسیٰ مسیح کو امریکہ میں دیکھا ہے
یہ بھی دعویٰ کیا کہ میں نے رسولؐ اللہ سے بلمشافہ ملاقات کی ہے اور انہوں ؐ نے جو کچھ مجھے کہا ہے میں وہ لوگوں کو بیان کر رہا ہوں ۔
نعوذ باللہ!

پیشن گوئیاں:
پاکستان مکمل کب ہوگا۔
1998 میں پاکستان کے مشہور منجم تھے جن کا نام غازی منجم ہے۔ انہوں نے اس کا انٹرویو لیا جس میں اس نے پیشن گوئیاں کئیں وہ یہ تھیں کہ پاکستان اصل میں امام مہدیؑ عج کے لیے بنا ہے اور جب وہ آئیں گے تو اسے مکمل کریں گے۔ اور یہ کہ امام مہدیؑ ابھی موجود ہیں اور ان کے پاس ابھی باطنی امور ہیں۔ اور جب ان کے ہاتھ میں ظاہری امور آئیں گےتو پاکستان مکمل ہو جائے گا لیکن ابھی یہ نامکمل ہے۔

کہا کہ دو یا چار سال بعد ایسا ہوگا پاکستان مکمل ہو جائے گا اور پوری دنیا پر حکومت کرے گا۔ یعنی اس نے یہ پیشن گوئی 1998 میں کی تھی۔

قیامت کب برپا ہوگی:
اس نے1998 میں کہا کہ پچیس یا چھبیس سال بعد ایک سیارہ زمین سے ٹکرئے گا اور قیامت پرپا ہو جائے گا۔

تیسری جنگ عظیم:
اور تیسری پیشن گوئی یہ کی کہ دنیا کی تیسری جنگ عظیم عراق سے شروع ہو گی ۔

یہ ان کی پیش گوئیا ں ہیں جو ویب سائٹ اور خود انجمن سرفروشان اسلام کی ویب سائٹ پر یہ انٹرویو موجود ہے۔ اور اس کے دعوے اور اس کی کتاب دین الہیٰ کی پی ڈی ایف اور اس کی تقاریر انٹرنیٹ پر موجود ہیں۔

دارلعلوم کی ویب سائٹ اس میں باقاعدہ ایک ماہنامہ ہے کہ جس پہ عبدالغنی صاحب نے فرقہ گوہر شاہی پر کافی کام کیا ہے۔
جاری ہے۔۔۔۔۔۔

پروردگار عالم سے دعا ہے کہ ہم سب کو توفیق دے کہ ہم مولاؑ عج کے سچے پیروکار اور فکری سپاہی بنیں تاکہ اس قسم کے جھوٹے مکاتب کا مقابلہ کریں۔
انشاءاللہ

والسلام۔

عالمی مرکز مہدویت قم ایران​

دیدگاهتان را بنویسید