تازہ ترین پوسٹس

کتابچہ 14 _ جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ_ موضوع: قادیانیت سے آشنائی _ درس 1

کتابچہ:14
موضوع : جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ

موضوع: قادیانیت سے آشنائی

درس 1

نکات: قادیانیت کا مختصر تاریخچہ ، علامہ اقبال کا جہاد، رہبر انقلاب اسلامی کا تبصرہ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
ہماری گفتگو کا موضوع تین انحرافی مکاتب ہیں کہ جنہوں نے عالم اسلام کو بلخصوص پاک و ہند کے مسلمانوں کو فکری، دینی اور اعتقادی اعتبار سے کافی نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔

پہلا جھوٹا دین قادیانیت:
سب سے پہلا انحرافی مکتب، اعتقادی فرقہ اور جھوٹا دین قادیانیت ہے۔ قادیانی ، احمدی یا مرزائی یہ تینوں نام جھوٹے دین کے ہیں جو انیسویں صدی کے آخر میں شروع ہوا۔

دوسرا جھوٹا دین گوہر شاہی ہے:
انہوں نے البتہ آغاز میں پاکستان کے اندر کام کیا اور اب اس کا نمائیندہ مغربی دنیا میں بیٹھا ہے اور لوگوں کو گمراہ کر رہا ہے۔

تمام عالم اسلام کہ شیعہ اور سنی میں کوئی فرق نہیں ہے ان دونوں جھوٹے فرقوں نے سب پر فکری اور نظریاتی اعتقادات یعنی اسلام کے بنیادی اصولوں پر ضرب لگانے کی ناکام کوشش کی ہے۔

تیسرا جھوٹا دین جمن شاہی ہے:
یہ ایک خاص مکتب یا گروہ ہے جو پاکستانی شیعوں کے درمیان ہے ۔ بلخصوص یہ لوگ جنوبی پنجاب سے سامنے آئے۔

ان تینوں گروہوں میں جو چیز مشترک ہے کہ ان تینوں نے مہدویت کا عنوان غلط استعمال کیا ۔

قادیانی اور گوہر شاہی وہ جھوٹے گروہ ہیں کہ جنہوں نے دین کی شکل اخیتار کی اور جھوٹا مھدی پیش کیا۔ اور جمن شاہی فرقے نے نیابت کے سلسلے میں لوگوں کو کافی گمراہ کیا۔
اب ہم ان تینوں پر تفصیلات اور ان کا رد بیان کرتے ہیں۔

قادیانیت کا مختصر تاریخچہ:
قادیانیت یا احمدیہ یہ وہ منحرف دین یا فرقہ ہے جو انیسویں صدی کے آخر میں اختراء ہوا۔ ان کو قادیانی اس لیے کہا جاتا ہے کہ ان کے بنانے والے کا تعلق ہندوستان کے ایک دیھات قادیان جو ہندوستان کے پنجاب سے ہے۔ اور اس کو احمدیہ اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس کے مؤسِس کا نام غلام احمد ہے۔

کذاب احمد قادیانی 1835 میں پیدا ہوا اور 1908 میں واصل جہنم ہوا۔
شروع میں یہ بعنوان مبلغ اسلام ہندوؤں ، عیسائیوں اور بدھ مت کے لوگوں کے ساتھ باقاعدہ مناظرے کیا کرتا تھا۔ اور1884 تک اس نے چار جلد کتاب بھی لکھی ” براہین احمدیہ”
یہاں تک اس کی فعالیت اسلام کے دفاع میں تھی البتہ براہین احمدیہ میں کچھ اشارے مل رہے تھے کہ جس سے پتہ چل رہا تھا کہ گمراہی کی راہ پر چل رہا ہے۔ اسی براہین احمدیہ کو لکھنے کے بعد اس نےملھم ہونے کا دعوٰی کیا کہ اس پر الہام ہوتا ہے۔ اور پھر محدث ہونے کا دعویٰ کیا کہ فرشتے اس سے ہم کلام ہوتے ہیں اورپھر مجدد ہونے کا دعویٰ کیا کہ دین کے اندر اصلاح آور دین کی نئے سرے سے تجدید کر رہا ہوں۔ یعنی اس نے تین دعوے کیے
ملہم، محدث اور مجدد

اس زمانے میں لوگ اسے ایک بہت بڑا عالم اسلام سمجھتے تھے تو لوگوں نے اتنی توجہ نہیں کی کہ اور اس کے عاشق رہے لیکن کچھ عرصے بعد اس نے مثل مسیح ہونے کا دعویٰ کر دیا۔ کہ میں مسیح کی مثل ہوں۔ کیونکہ یہ کہتا تھا کہ حضرت عیسیٰ وفات پا چکے ہیں اور کچھ عرصے بعد یہ دعویٰ کیا کہ یہ مسیح موعود بھی ہے اور امام مھدیؑ بھی۔ یعنی یہ دونوں ہستیاں ایک ہیں اور اس کی شکل میں جمع ہو چکی ہیں۔ اب جب اس نے اس قسم کے دعوے کیئے تو علمائے اسلام نے اس پر سخت تنقید کی تو پھر اس نے تھوڑی سی عقل نشینی کی اور کہا کہ نہیں میں تو مامور من اللہ ہوں۔ میں تو محدث من اللہ ہوں اور میں تو اللہ کی طرف سے وظیفے کو انجام دے رہا ہوں اور مجھ پر یہ الہام ہیں۔

اس کے بعد اس نے کہا کہ میں نبی امتی ہوں یعنی پیغمبرؐ اصل نبی ہیں اور میں ان کی امت کا ایک نبی ہوں۔ اور بعد میں اس نے نبی شریعتی کا دعویٰ کیا اور ایک نئی شریعت کا اختراء کیا۔

اب جب یہاں تک آن پہنچا علمائے کرام نے اس کے مدمقابل اس کےتمام کذبیہ (جھوٹے) دعووں کو رد کیا اور اس وقت علامہ اقبالؒ جیسی ہستی نے سب سے زیادہ اس فتنے کا مقابلہ کیا اور پیغمبر اسلام کی نبوت کے بعد کسی بھی دعویٰ نبوت کو کفر اور شرک قرار دیا۔

ایک مرتبہ خود علامہ اقبالؒ نے اپنی تقریر کا عنوان بھی یہی قرار دیا کہ:
“اے وہ ہستی پیغمبرؐ کہ آپؐ کے بعد نبوت مفہوم شرک میں بدل گئی” یعنی اب آپ کےبعد اب نبوت کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔

اس حوالے سے مطالعے کے لیے ایک بہترین کتاب ہے:
کتاب علامہ اقبالؒ اور فتنہ قادیانیت مصنف محمد متین خالد ہیں۔

اس کتاب میں اس فتنے کے مدمقابل علامہ اقبالؒ کی جو کوششیں ہیں اس کو بہت خوبصورت انداز سے بیان کیا گیا۔
اب یہاں جو قابل توجہ بات ہے کہ جب مرزا احمد قادیانی نے اس طرح کے دعوے کئے تو ہندوستان میں استعماری حکومتِ برطانیہ نے اس کی مکمل حمایت کی۔

یہ جو کہا گیا ہے کہ رسولؐ خدا خاتم الانبیاؑ ہیں یہاں خاتم سے مراد ہے کہ آپ بالا ترین مراتب کمال تک پہنچ چکے ہیں یعنی نبوت کے سب سے آخری مرتبے پر۔ یہاں ختم بمعنیٰ سب سے بلند مرتبے پر پہنچنا ہے نہ کہ خاتم سے مراد ختم ہونا ہے۔
نعوذ باللہ!

پس پیغمبرؐ اسلام کے بعد بھی انبیا کا سلسلہ ہوسکتا ہے۔ پیغمبرؐ سب سے بلند والے مقام پر پہنچے ہیں لیکن بعد والے نبیؐ ان سے نور لیں گے اور ان کے زیر سایہ دین میں اصلاح کریں گے اور وحی بھی جاری رہے گی اور دین بھی آتا رہے گا۔ اور یہ سلسلہ قیامت تک چلے گا۔

یعنی کہتا تھا کہ نبیؐ اکرم کے زیر سایہ نبی ہوں اور میرے درجے اور کمال ان کی مانند ہیں اور جس طرح وہ افضل الانبیاؑ تھے اسی طرح میں بھی تمام انبیاؑ سے افضل ہوں
نعوذباللہ!

حتیٰ کہ اس نے ایک اور جگہ جو دعویٰ کیا جو اس کی کتاب حقیقت الوحی میں کہتا ہے کہ :
سارے نبیؑ میں ہی ہوں۔ میں ہی آدمؑ و شیثؑ ، و نوؑح و اسحؑاق و اسمؑاعیل و یوسؑف و موسیٰؑ ، داوؑد اور عیسیٰؑ ہوں ۔ میں محمدؐ کا مظہر ہوں یعنی میں ہی محؑمد ہوں، میں ہی احؑمد ہوں
نعوذ باللہ!

ایسے کذب اس نے کیے ہیں۔

کتاب : روحانی خزائن، القادیانی والقادیانیہ
اب جب یہ جھوٹا قادیانی مذہب بنا تو انہوں نے اپنے احکام بنائے اور کہتے تھے کہ جہاد صدر اسلام کے ساتھ مخصوص ہے۔ کیونکہ اس زمانے میں مسلمان کم تھے اور اپنی جان بچانے کے لیے مجبور تھے اس لیے مخالفین کو قتل کرتے تھے لیکن اب زمانہ بدل چکا ہے اور اب حکم جہاد نہیں ہے۔ اب قلم اور دعوت اسلام کے ساتھ جہاد ہے۔ اور امام مہدیؑ بھی جب ظہور کریں گے تب وہ کفار کے ساتھ تلوار سے نہیں بلکہ فکر اور قلم سے لڑیں گے۔

جب یہ فرقہ قادیانی بنا اس وقت انگریز برصغیر پر حاکم تھے۔ اور مسلمان انگریزوں کے خلاف لڑ رہے تھے تو یہاں یہ کذاب حکم جہاد کو رد کرتا ہے اور کہتا ہے کہ آج کے دور میں انگریزوں کے خلاف جہاد جائز نہیں ہے وہ فقط صدر اسلام میں تھا۔

یعنی یہ کذاب مہدی بن کر انگریزوں کی خدمت کر رہا تھا اور مسلمانوں کو جہاد سے روک رہا تھا۔

اس کے علاوہ یہ کذاب یہ بھی کہتا ہے کہ:
۔ ▪️ اگر کوئی شخص اس کذاب غلام احمد یا اس کے پیروکاروں کو کافر سمجھتا ہے تو وہ خود کافر ہے
۔ ▪️وہ مسلمان جو اب تک اس پر ایمان نہیں لائے لیکن ہمیں کافر نہیں کہتے وہ منافق ہیں۔
۔ ▪️ کسی بھی غیر احمدی کے پیچھے نماز پڑھنا حرام ہے۔
۔▪️ ایسا مسلمان جو احمدی نہیں ہے اس کا جنازہ پڑھنا ممنوع ہے۔ یعنی باقی گویا تمام مسلمان خارج الاسلام ہو گئے اور فقط احمدی ہیں جو مسلمان ہیں۔

اب ہم ایک چھوٹی سی نگاہ ڈالیں  تو یہ عقائد قادیانی دو کتابوں میں ہیں جو روحانی خزائن اور القادیانی والقادیانیہ ہے۔ یہ کتاب دمشق سے عربی زبان میں چھپی ہے اور ان کا ایک میگزین ہے التقویٰ اس کے اندر بھی یہ احکام چھپے ہیں۔

اب ہم دیکھتے ہیں کہ اس جھوٹے مذہب کی فعالیت کیا ہے؟
ایک اگر اجمالی سی نگاہ ڈالیں تو انہوں نے پوری دنیا میں ہزاروں مساجد بنائی ہیں اور اپنےمبلغین جو ان کے جھوٹے مذہب کی تبلیغ کرتے ہیں انہیں پوری دنیا میں بھیج دیا ہے۔

اسی طرح سٹلائیٹ کے ذریعے ان کے پروگرامز لندن سے مختلف زبانوں میں نشر ہوتے ہیں

بہت سارے میگزینزاور ویب سائٹس ہیں اور ان کی کتابیں ہیں جو کام کر رہی ہیں اور بلآخر ان کے اس تمام عقائد اور انحرافی باتوں کے خلاف بھی الحمد للہ مسلمانوں نے بہت کام کیا ہے۔ اور اس کے تمام جھوٹے عقائد کو رد کیا ہے یعنی اس کا مہدی و عیسیٰ بننا۔ الہام و وحی کا آنا اور اس کا نبی بننا۔ یہ سب رد کیا گیا ہے۔

یہ ساری چیزیں چونکہ مسلمانوں کے اجماع کے خلاف تھیں لہذا سب مذاہب اسلامی جاہے وہ شیعہ سنی، وھابی ، دیوبندی ، بریلوی سبھی نے ان کو رد کیا ہے۔ اور سیکڑوں کتابیں ، مقالے اور فتوے ہمارے علمائے اسلام نے ان کے خلاف لکھے اور یہ صادر ہوئے۔

قادیانی خارج الاسلام ہے اور یہ کافر ہیں اور اس میں کوئ شک نہیںَ

جاری ہے۔۔۔۔▪️▪️▪️

پروردگار ہم سب کو ایسے باطل فرقوں اور گروہوں سے بچنے کی اور اپنے امام وقتؑ عج کے حقیقی فکری سرباز ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین۔
الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی جَعَلَنا مِنَ الْمُتَمَسِّکینَ بِوِلایَۃِ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْاَئِمَّۃ عَلَیْھِمُ اَلسَّلَامُ

والسلام۔

عالمی مرکز مہدویت قم ایران۔

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *