گیارھواں کتابچہ ” عصر ظہور”
درس 16
امام کی سیرت کا تجزیہ
نکتہ: سخت اقدامات والی روایات کا تجزیہ، حضرت کی محبت و شفقت کے مظاھر
استاد مہدویت علامہ علی اصغر سیفی صاحب
ہماری گفتگو عصر ظہور میں امام زمان عج کی بعنوان حاکم سیرت مبارکہ ہے۔ جیسا کہ بیان کیا تھا کہ امام ؑ عج کی سیرت پیغمبرؐ کی سیرہ مبارکہ ہے۔
سخت اقدامات والی روایات کا تجزیہ:
بسا اوقات یہ اعتراض اور شبہ پیش آتا ہے کہ اگر آپؑ عج پیغمبرؐ کی سیرت پر چلیں گے تو پھر کیوں ہماری کتابوں میں ایسی روایات موجود ہیں جن میں مولاؑ عج کی جانب سے سخت اقدامات بیان ہوئے ہیں جیسے کفار اور اہل کتاب سے جزیہ نہ لینا، اور ان کے قتل کا حکم دینا اور مسلمانوں میں سے جو جوان بیس سال کے ہو جائیں اور مسائل فقہ اور مسائل دین سے اگر آشنا نہیں اور ان کو حاصل نہیں کیا تو ان کے قتل کا حکم صادر کرنا، مساجد کو گرانا وغیرہ یہ کیا ہے؟
اب اس میں تمام اہل فن ہیں یعنی جو محدث ہیں جن کو فن حدیث اور فن رجال پر عبور حاصل ہیں ان سب کا کہنا یہی ہے کہ ایسی تمام روایات ضعیف ہیں اور صحیح نہیں انہیں بنایا گیا ہے۔ اور ہمارے آئمہؑ سے منسوب کی گئی ہیں اور کتابوں میں موجود ہیں۔ علمائے کرام کا کہنا ہے کہ ایسے روایات سیرت معصومؑ کے ساتھ سازگار نہیں ہیں۔ معصومؑ وہ ہوتا ہے کہ جو کبھی بھی خطا نہ کرے، کسی پر ظلم نہ کرے اور نہ ہی گناہ کرے۔ تو یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک ہستی جو معصومؑ ہو حجت ہو اور وہ لوگوں کے ساتھ اتنی سختی سے پیش آئے یہ ممکن نہیں۔
چونکہ ہمارے پاس جو صحیح اور مستند روایات ہیں وہ یہ کہتی ہیں کہ امام زماںؑ عج کی سیرہ پیغمبرؐ اور امیرالمومنینؑ کی سیرت مبارکہ ہے۔
مثلاً یہاں بعنوان مثال شیخ طبرسیؒ نے بحار الانوار سے اس طرح کی ضعیف روایات کے حوالے سے تجزیہ کیا ہے۔لکھتے ہیں کہ یہ جو امام عصرؑ کے حوالے سے روایات ہیں کہ آپ اہل کتاب سے جزیہ نہیں لیں گے اور انہیں قتل کریں گے یا جو جوان مسلمان بیس سال کا ہو اور اس نے مسائل دینی یاد نہ کئے ہوں اس کو قتل کریں گے یا مساجد کو گرائیں گے اگر ان کے بارے میں کوئی سوال کرے کہ یہ کیا ہے؟ تو ہم یہ جواب دیں گے کہ ہرگز ایسا نہ ہو گا۔ آپ کی حکومت میں ایسی کوئی سختی نہ ہوگی اور اگر ہماری کتابوں میں ایسی کوئی بھی روایت ہو جو ایسی سختی کو بیان کرے تو وہ روایت ضعیف ہے۔ بلکہ حضرت کے سخت اقدامات پر موجود کوئی بھی روایت صحیح نہیں ہے۔ اور اگر کوئی ایسی روایت ہمیں ملتی ہے تو وہ روایت اور اس کا مضمون معتبر نہیں کیونکہ اس کی سند اور اس کو بیان کرنے والے لوگ ٹھیک نہیں ہیں وہ کذاب ہیں جنہوں نے ایسی روایات کو ہمارے آئمہؑ سے منسوب کیا ہے۔
اس بات سے واضح ہو رہا ہے کہ جب لوگ ایسی روایات امام ؑ عج کے حوالے سے سنتے ہیں تو پریشان ہوکر سوال کرتے ہیں۔ تو ان کے لیے یہ جواب ہے کہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ البتہ مولاؑ جب حکومت قائم کریں گے تو ان کا رعب چھائے گا اور یہ رعب ان کے اپنے لوگ جو ان کی حکومت کو تسلیم کرتے ہیں ان کے لیے نہیں ہوگا بلکہ یہ رعب دشمنان دین ، ظالمین اور سرکشوں پر ہوگا۔ مولاؑ اپنے لوگوں سے محبت کریں گے اور لوگوں کے دلوں میں بھی اپنے امامؑ اور حاکم کی محبت ہوگی۔
اہلسنت کے عالم دین جناب متقی ہندی نے اپنی کتاب البرھان فی علامات مہدیؑ آخر الزمان میں لکھتے ہیں کہ
پیغمبرؐ اکرمؔ کا فرمان ہے کہ:
“اللہ مہدیؑ عج کی محبت کو لوگوں کے دلوں میں ڈال دے گا۔ اور آپؑ کے پیروکار دنوں میں شیر ہونگے اور رات میں راہب ہونگے”۔
یعنی دن میں حق پر عمل کرنے والے، شیطان سے لڑنے والے اور ظالموں سے لڑنے والے ہونگے اور راتوں میں عبادت گذار ہونگے۔
یہ روایت ہماری کتابوں بلکہ اہلسنت کی کتابوں میں بھی موجود ہے۔
اسی طرح ایک اور روایت کہ جس پیغمبرؐ فرماتے ہیں کہ:
امام مہدی کی حکومت میں زمین و آسمان سب میں رہنے والے شادمان ہوں گے اور اہل زمین اور اہل آسمان سب آپؑ سے عشق و محبت کریں گے ۔
اسی طرح محمد بن حسن طوسیؔ نے کتاب غیبۃ میں اور اردبیلی نے کشف الغمہ میں اور محمد بن جریر طبری نے دلائل الامامہ میں یہ روایت لکھی ہے۔
*یہ دنیا کی واحد حکومت ہے کہ جس میں زمین و آسمان کے سارے رہنے والے حاکم سے محبت کریں گے۔*
اب دنیا میں جتنی بھی اچھی حکومتیں ممکن نہیں کہ سارے راضی ہوں لیکن امام زماںؑ عج کی حکومت سے سارے راضی ہونگے۔
یہ حکومت ہے جو دنیا کو سعادت دے گی اور دنیا کے مسائل حل کرے گی اور اس حکومت کا حاکم اخلاق حسنہ کا بر ترین اور کامل ترین نمونہ ہوگا۔ اور اس کے ساتھ حکومت کو چلانے والے لوگ ہونگے وہ اخلاق کے اعلیٰ ترین مراتب پر فائز ہونگے اور یہ حکومت لوگوں کو دنیا میں سعادت ، نجات اور اخروی نجات اور برائیوں اور بدکاریوں سے نجات کا سامان فراہم کرے گی اور لوگوں کو علمی ، معنوی مادی ہر لحاظ سے ترقی دے گی۔
حضرت کی محبت و شفقت کے مظاھر:
امامؑ عج، محتاج ، مظلوم ، ضعیف ، مسکین لوگوں کے ساتھ شفقت سے پیش آئیں گے اور محبت کے ساتھ ان کے مسائل حل کریں گے۔
ایک روایت جو جناب جلال الدین سیوطی جو کہ اہلسنت کے بزرگ عالم ہیں جہنوں نے اپنی کتاب میں بیان کیا ہے کہ:
نبیؐ اکرم فرماتے ہیں:
میری امت سے جب مہدیؑ قیام کریں گے تو تمام مستضفین اور محتاج لوگوں کی فریاد رسی کے لیے اللہ انہیں معبوث کرے گا۔
اور خود حضرتؑ عج فرمائیں گے کہ:
میں اہل زمین کے لیے آرام و آسائش کا موجب ہوں۔ جو میری حکومت میں ہوگا اسے دنیاوی اور اخروی آسائش ملے گی، ظالموں سے نجات ملے گی۔
لیکن ایک بات کی جانت توجہ رہے کہ مولاؑ عج اپنے ساتھ اور اپنے عہدیداروں کے حق میں سخت ہونگے تاکہ وہ اپنی ذمہ داریوں میں کوتاہی نہ کریں۔
مولاؑ عج نرم و نازک لباس نہیں پہنیں گے جو جسم کو اذیت دے یعنی کھدر کا لباس جیسے آئمہؑ پہنتے تھے اور ان کا کھانا بہت زاہدانہ ہوگا یعنی وہ اپنے نفس کے ساتھ بھی سختی کریں گے اور اپنے اہل منصب کے ساتھ بھی سختی کریں گے۔
صدقے قربان میرے اقا جان
ورنہ عام لوگوں کے ساتھ مولاؑ عج نہایت شفقت اور محبت سے پیش آئیں گے اور دنیا کے سارے مسائل کو نہایت شفقت اور محبت سے حل کریں گے۔
امام زماں عج رحمت الہیٰ کا جلوہ ہونگے۔
واللہ !
انشاءاللہ
جاری ہے۔۔۔
پروردگار عالم ہمیں توفیق دے کہ ہم اس عظیم الہی حکومت کو دیکھیں اور اس مہربان حاکم کی زیارت سے ہمیں مشرف کرے اور اس عظیم الہیٰ حکومت میں ہمیں رہنا نصیب فرمائے۔
آمین۔
والسلام
عالمی مرکز مہدویت قم