گیارھواں کتابچہ ” عصر ظہور”
ساتواں درس
شیعہ اثنا عشری رو سے عصر ظہور
نکتہ: حق کا غلبہ اور باطل کی نابودی، ساری زمین پر غلبہ اور الہی حکومت کی تشکیل
استاد مہدویت محترم آغا علی اصغر سیفی صاحب
ہماری گفتگو عصر ظہور میں جاری ہے اور گذشتہ گفتگو میں بیان کیا تھا کہ مولاؑ عج کی جنگ حتمی ہے۔ چونکہ سب انسان فقط مذاکرات یا گفتگو سے راہ راست پر آنے والے نہیں ۔ بلآخر بہت سے لوگوں کو ضرب لگے گی اور وہ چونکیں گے اور راہِ ہدایت کی طرف پلٹیں۔
کچھ ایسے ہونگے کہ جن کا وجود نحس ہوگا۔ کہ جو اب کسی بھی صورت میں قابل ہدایت نہیں ہیں۔ گمراہ کرنے والے ظالم فتنہ گر، مفسدین یہ سب لوگ ختم ہونگے اور زمین ان کے نجس وجود سے پاک ہوگی۔
بلآخر مولا ؑ عج جنگ کریں گے اور امام مہدیؑ عج اور ان کے ناصرین کے ذریعے ظالمین پر اللہ کا عذاب ہوگا۔
جنگ کا نتیجہ:
آج ہماری گفتگو اس نقطے پر ہو گی کہ
۔۔ اس جنگ کا نتیجہ حق کی فتح اور باطل کی نابودی ہے۔
۔۔ پوری دنیا پر مولاؑ عج اور ان کے انصار کا قبضہ اور تسلط ہے۔
امام مہدیؑ کی جو سپاہ ہے جو مومن اور شجاع ہونگے۔ اس تمام جنگ میں جو آٹھ ماہ تک جاری رہے گی۔ اس میں بلآخر خدا کی امداد غیبی بھی شامل حال ہوگی اور یہ ان تمام جنگوں میں کامیاب ہونگے اور باطل کا محاذ بلکل ختم ہوجائے گا۔ کفار ، ظالمین، مفسدین سے بدترین انتقام لیا جائے گا۔
امام موسیٰ کاظم ؑ فرماتے ہیں
کمال الدین ج 2۔ ص 379
“ہم میں سے جو بارھواں ہے، اللہ تعالیٰ ان کے لیے ہر دشواری کو آسان کرے گا۔ اور ہر ظالم مہدیؑ عج کے ذریعے سختی سے ختم ہوگا اور ہر شیطان ہلاک ہو جائے گا۔
علامہ مجلسیؒ نے بحار الانوار میں امام علی نقیؑ سے نقل کیا:
امام فرماتے ہیں۔ :
“مہدیؑ عج کے ذریعے پوری دنیا میں وحدت کلمہ جاری ہوگا۔ سب لوگ ایک ملت کی شکل میں ہونگے اور اس کے ذریعے نعمات کامل ہوجائیں گی۔ اس کے ذریعے حق مکمل طور پر ابھرے گا اور باطل مکمل طور پر نابود ہوگا۔
یہ ہستی وہی مہدیؑ عج ہیں کہ جن کا انتظار ہوگا”۔
امام محمد باقرؑ فرماتے ہیں:
کہ “جب قائمؑ عج قیام کریں گے تو تب ہر باطل حکومت ختم ہوجائے گی”۔
ہماری روایات میں عصر ظہور میں جنگ کا ذکر ہے اور امام زمانہؑ عج اور ان کی افواج کی فتح کا ذکر ہے۔
بعد والا نقطہ یہ ہے کہ اس فتح کی حدود کہاں تک ہیں تو یہ حدود مشرق سے مغرب تک ہیں یعنی پوری دنیا ہے پوری زمین ہے۔ ایسا نہیں کہ زمین کا کچھ حصہ پر فتح پائیں گے اور باقی حصہ ان کے اختیار سے خارج رہے گا اور دشمنان جو ہیں وہ ان کے مدمقابل ایک باطل حکومت قائم رکھیں گے اور ہمیشہ ان کے درمیان جنگ رہے گی جیسے حضرت سلیمانؑ و داؤدؑ کے زمانے میں ہوتا تھا۔ ایسا نہیں ہوگا۔
دوسرا نقطہ
امامؑ مہدیؑ عج اور ان کی سپاہ کا تمام دنیا پر غلبہ ہے اور جب سپاہ کفر کو نابود کردیں گے تو پوری دنیا پوری زمین پر امامؑ عج کا غلبہ اور حکومت ہوگی۔ اور قرآن مجید کی جتنی بھی آیات ہیں جو عصر ظہورکو بیان کررہی ہیں وہ بیان کرتی ہیں کہ پوری دنیا پر ان کی حکومت ہوگی۔
ایک روایت ہے کہ رسولؐ خدا سے نقل ہورہی ہے، کمال الدین میں بھی ہے اور علامہ مجلسی نے بھی اسے بیان کیا ہے۔
فرماتے ہیں کہ:
مہدی کی حکومت کا تسلط مشرق سے مغرب تک ہوگا اور اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے سے پوری دنیا فتح کرے گا۔ پوری دنیا مہدیؑ اور ان کے انصار کے تحت آئے گی۔ اور یہ روایت متواتر بھی ہے اور مشہور بھی۔
تیسرا نقطہ:
جب پوری دنیا ان کے اختیار میں آ گئی اور ظالم ، کافر اور مفسد ختم ہوگئے تو اب وہ لمحہ آن پہنچا ہے کہ جب اس عظیم الہیٰ حکومت کو تشکیل دیا جائے جس کے لیے انسانیت شروع سے منتظر ہے۔ جس کے لیے تمام ادیان نے بشارت دی اور جس کے لیے اوائل اسلام سے بشارتیں آرہی ہیں۔
دنیا نے اب تک فقط کفر و شرک، ظلم ،جنگیں، بیماریاں اور ظالم حکومتیں دیکھیں ۔ جنہوں نے فساد کیا، اپنے خاندان اور اپنی پارٹی کے فائدے کے لیے کام کیا نہ کہ دنیا کے لیے اور جنہوں نہ تو دنیا میں امن و صلح قائم کی نہ ہی سکون دیا اور اقتصادی، معاشی اور معاشرتی ہر لحاظ سے نقصان دیا۔ دنیا میں معنویت، عدالت اور روحانیت کا بہت بڑا بحران ہے۔ انسان بلآخر پریشان ہے۔ لیکن جب امامؑ اور ان کی سپاہ دنیا پہ غلبہ پائے گی تو دنیا میں عدالت اور توحید پر سارے کام ہونگے اور لوگوں کو ظاہری و باطنی غرض ہر لحاظ سے سکون میسر آئےگا۔
سورہ الحج کی 41 نمبر آیت میں اللہ تعالیٰ فرما رہا ہے کہ:
اَلَّـذِيْنَ اِنْ مَّكَّنَّاهُـمْ فِى الْاَرْضِ اَقَامُوا الصَّلَاةَ وَاٰتَوُا الزَّكَاةَ وَاَمَرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَنَـهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ ۗ وَلِلّـٰهِ عَاقِـبَةُ الْاُمُوْرِ (41)
وہ لوگ کہ اگر ہم انہیں دنیا میں حکومت دے دیں تو نماز کی پابندی کریں اور زکوٰۃ دیں اور نیک کام کا حکم کریں اور برے کاموں سے روکیں، اور ہر کام کا انجام تو اللہ کے ہی ہاتھ میں ہے۔
امام محمد باقرؑ فرماتے ہیں کہ یہ آیت آل محمدؑ امام مہدیؑ عج اور ان کے انصار کی شان میں نازل ہوئی ہے۔
یہ وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ طاقت و قدرت دے گا۔ جو شرک و غرب کے مالک ہونگے اور یہ وہ لوگ ہیں کہ جن کے ذریعے دین اسلام کو فتح حاصل ہوگی اور ان کے ہاتھوں سے بدعتیں ختم ہونگی۔ تمام باطل چیزیں ان کے ہاتھوں ختم ہوجائیں گی۔ اور جو اس سے پہلے جاہل و احمق و گمراہ تھے اور انہوں نے حق کو ختم کیا ہوا تھا وہ سب ختم ہو جائیں گے اور زمین پر کوئی ظلم و باطل کی علامت باقی نہ رہے گی۔
یہ دنیا کی کامل ترین حکومت ہوگی جسے دنیا کے تمام لوگ پسند کریں گےاور یہ آخری حکومت ہوگی جو قیامت تک رہے گی۔
اس حوالے سے امام محمد باقرؑ کا فرمان اصول کافی میں موجود ہے۔ فرماتے ہیں:
“اے لوگوں کس طرف جا رہے ہو اور تمھیں کہاں لے جایا جا رہا ہے۔ خدا نے تمھارے پہلے والوں کو بھی ہمارے ہاتھوں ہدایت دی گئی ہے اور تمھاری آخری نسلوں کو بھی خدا ہمارے ہاتھوں ہی ہدایت دے گا۔ اور یہ تمھاری حکومتیں عارضی ہیں۔ جلد ختم ہونے والی ہیں لیکن ہمارے حکومت پائیدار ہے۔ اور ہماری حکومت کے بعد کوئی حکومت نہیں کیونکہ ہم ہیں اہل عاقبت۔
فقط اور فقط حکومت اہلبیتؑ ہوگی۔
انشاءاللہ ۔
اور یہ متقین جب حاکم ہونگے تو اس وقت پوری دنیا پر تقویٰ الہیٰ کے جلوے ہونگے اس وقت دنیا سعادت کو دیکھے گی۔ اس وقت حُسن عاقبت کو دیکھے گی۔
امام صادقؑ بھی یہی فرماتے ہیں
کہ ہمارے قائمؑ عج کی حکومت کے بعد کوئی اور حکومت نہ ہوگی۔ ہر ایک نے حکومت کر لی۔ اب قائم ؑ عج کی حکومت ہماری حکومت آخر الزمان ہے۔ اگر دنیا کے باقی رہنے میں ایک دن بھی باقی ہوا تو پروردگار اس دن کو اتنا طولانی کر دے گا کہ ہمارے اہلبیتؑ میں سے شخص (امام مہدیؑ) وہ ظاہر ہونگے اور اس حکومت کو برپا کریں گے۔
(ایک دن صرف تعبیرہے)
یہ حکومت ہر صورت میں محقق ہونی ہے اور دنیا اس وقت والعاقبۃ للمتقین کی عملی شکل ہوتے دیکھے گی اس وقت دنیا کے لوگ واقعاً سعادت مند ہونگے۔
جاری ہے ۔۔۔۔
پروردگار عالم ہمیں توفیق دے کہ ہم اس الہیٰ حکومت کو دیکھیں اور ہمیں توفیق دے کہ ہم اس الہی حکومت کو برپا بھی کریں۔
والسلام
عالمی مرکز مہدویت قم