گیارھواں کتابچہ – ” عصر ظہور” – دسواں درس – شیعہ اثنا عشری رو سے عصر ظہور
گیارھواں کتابچہ – ” عصر ظہور” – دسواں درس – شیعہ اثنا عشری رو سے عصر ظہور
گیارھواں کتابچہ ” عصر ظہور”
دسواں درس
شیعہ اثنا عشری رو سے عصر ظہور
نکتہ: عصر ظہور کی جنگوں کی حقیقت، جھوٹی روایات کی کثرت،جنگ کی مدت،امام عج کی سیرت
استاد مہدویت علامہ علی اصغر سیفی صاحب
خلاصہ:
عصر ظہور کی جنگوں کی حقیقت:
موضوع سخن، عصر ظہور میں جاری ہے ایک اہم نکتہ جو مدنظر ہے کہ جب بھی عصر ظہور کا ذکر ہوتا ہے تو جنگوں کا ذکر ہوتا ہے تو بعض لوگ بغیر تحقیق کئے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہیں کہ جس کا کوئی تصور ہی نہیں۔ اس میں تو کوئی شک نہیں کہ یہ جنگ ظالموں سے ہوگی جو اہل باطل ہیں اور اہل حق کے مقابلے میں آئیں گے۔ اور اس فتنے کے خاتمے کے لیے جنگ ضروری ہے تاکہ دنیا میں ایک عظیم الہیٰ حکومت قائم ہوسکے۔
یہ جنگ ترقی یافتہ ٹیکنولوجی کے ساتھ ہوگی اور دنیا پیچھے کی جانب نہیں جائے گی بلکہ اس زمانے میں جو جدید اسلحہ ہوگا اور اس زمانے کی عظیم ترین ٹیکنالوجی کے ساتھ ہو گی ۔ اور امامؑ عج اور ان کے ناصروں کے پاس اس سے بھی بڑی اور جدید ٹیکنالوجی ہوگی کیونکہ یہ علوم الہیٰ سے متصل ہیں اور اس جنگ کے ذریعے ظلم اور فتنے کو ختم کریں گے۔
جیسے قرآن مجید کہہ رہا ہے:
وَ قٰتِلُوْهُمْ حَتّٰى لَا تَكُوْنَ فِتْنَةٌ وَّ یَكُوْنَ الدِّیْنُ لِلّٰهِؕ
سورہ البقرہؔ 193
اور ان سے اس وقت تک جنگ جاری رکھو جب تک سارا فتنہ ختم نہ ہو جائے اوردین صرف اللہ کا نہ رہ جائے۔
یعنی دین اسلام پوری دنیا پر عقلی، علمی، قلبی، فکری ہر حوالے سے غالب آجائے۔
پیغمبرؐ اسلام جو کہ رحمت العالمینّ تھے انہوں نے بھی کفار و منافقین سے جنگ کی اسی طرح امیرالمومنین ؑ نے ناصبین اور ناکثین سے اور مختلف قسم کے گمراہ خوارج اور کفر نیز دشمنی اہلبیتؑ کا محاذ سنبھالے ہوئے تھے ان سے جنگ کی۔
دنیا میں ایسے کئی قسم کے محاذ ہیں اور امام مہدیؑ عج جب تشریف لائیں گے تو اس وقت دشمن اسلام، دشمن اہلبیتؑ، دشمن حق، دشمن عدالت۔۔۔ تمام دشمنان اکٹھے ہو جائیں گے اور امام مہدیؑ عج ان سے جنگ کریں گے۔ کیونکہ اگر دنیا کو آرامش اور سکون دینا ہے تو یہ فتنہ ختم کرنا پڑے گا۔ جیسے بدن میں اگر کوئی بیماری ہو اور بدن کو اگر سکون دینا ہو تو اس عضو کو بدن سے جدا کرنا پڑتا ہے تاکہ باقی بدن کو سکون آجائے۔
جنگ چند مہینے ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ پورا عصر ظہور جنگوں سے بھرا پڑا ہے۔ آغاز میں پوری زمین پر تسلط پانے کے لیے جنگ ہے جس میں زمین کے اکثر لوگ مولاؑ عج کی ہمراہی کریں گے۔ کیونکہ وہ ظالمین اور کافر حکومتیں اپنی فوج کے ساتھ کم ہیں وہ زیادہ دیر تک مولاؑ عج کے مد مقابل نہیں ٹھہر سکیں گے۔ چونکہ انہی ممالک کی عوام مولاؑ عج کا ساتھ دیں گے۔ کیونکہ ایسے ممالک میں لوگوں کے حقوق پامال ہورہے ہیں ۔ اسی لیے تو کہتے ہیں کہ بہت ساری جنگوں میں تو جنگ کی نوبت ہی نہیں آئے گی۔ لوگ اپنی حکومتوں کو خود گرائیں گے۔ یا بہت سارے مقامات پر دشمن کی افواج تسلیم ہو جائے گی۔
جھوٹی روایات کی حقیقت:
بسا اوقات ہم روایات دیکھتے ہیں تو تعجب ہوتا ہے کہ یہ مولاؑ عج سے منسوب کیسی باتیں بیان کر رہے ہیں۔ کہ امام زمانہؑ عج کی عالمگیر تحریک اور ان کے چہرہ نورانیت کو اور چہرہ رحمت کو عجیب و غریب روایات سے خراب کیا جاتا ہے اور ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ اسرائیلیات ہیں۔ اور دشمنان اسلام نے انہیں ہماری کتابوں میں ڈالا ہے اور بعض ہمارے محقیقین واضح کرتے ہیں کہ ان روایات کا اہلبیتؑ یا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے جیسے دور حاضر کے مشہور محقق نجم الدین طبسیّ نے ایک کتاب لکھی، جس میں انہوں نے واضح کیا کہ امام زمانہؑ عج کے اوائل ظہور میں جو جنگیں ہیں یہ تمام جنگیں دشمنوں نے قصوں کی شکل میں بنا کر ہماری روایات میں شامل کیا ہے۔ پھر اگر ہم ان روایات میں ویسے بھی غور کریں تو سند کے اعتبار سے جھوٹے لوگوں نے لکھی ہیںَ
آیت اللہ شیرازی نے خود اس موضوع پر جب تحقیق کی تو کہتے ہیں کہ اکثر ایسی روایات جن میں جنگوں کا ذکر ہے مثلاً تیس ایسی روایات جن میں جنگوں کا مبالغہ ہے اور مولاؑ کو سخت دیکھایا گیا ہے یہ تیس روایات محمد بن علی کوفی پر ختم ہو رہی ہیں۔ اور علمائے حدیث اور علمائے رجال اس شخص کو کذاب اور گمراہ کہتے ہیں۔ اور یہ بدنام ہے اور اس سے نقل ہونے والی تمام روایات معتبر نہیں۔
فضل ابن شاذان کہتے ہیں کہ وہ بہت زیادہ جھوٹ بولتا ہے اور میں آخر اس نتیجے پر پہنچ رہا ہوں کہ اپنی نماز کے قنوت میں اس پر لعنت بھیجوں۔
اور اسی طرح بعض روایات علی بن حمزہ بطائنی پر ختم ہو رہی ہیں کہ جس کا تعلق واقفیہ فرقہ سے ہے جو کہ امام موسیٰ کاظم ؑ کو امام مہدی سمجھتے ہیں اور امام رضاؑ کی امامت کے منکر ہیں۔
ان روایات پر ہم کیسے غور کریں کہ جن کی سند علی بن محمد کوفی جیسے شخص پر ختم ہو رہی ہیں۔ یہ کیسی بات نقل کرتا ہے کہ: اگر لوگ جانتے کہ امام مہدیؑ اپنے ظہور کے بعد کیا کریں گے تو اکثر ان میں سے امامؑ سے ملاقات کی آرزو ہی نہ کرتے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم امام ؑ عج کی نسبت ایسی بات کریں۔ پھر یہ کہتا ہے کہ اکثر لوگ کہیں گے کہ یہ آل نبیؐ نہیں کیونکہ اگر آل نبیؐ ہوتے تو رحم کرتے۔ یعنی کیسی عجیب بات ہے کہ آیا امامؑ بے رحم ہونگے۔ نعوذ باللہ۔
اب ہماری تاریخ میں بے رحم ترین شخص حجاج بن یوسف ہے تو اس نے امام عج کو کس کے ساتھ نسبت دے دی۔
بعض روایات شیعہ ہی نہیں۔
کہتے ہیں مولاؑ کے ذریعے پچاس ہزار لوگ قتل ہونگے۔ بعض کہتے ہیں پانچ لاکھ قتل ہونگے یہ تمام روایات اہلسنت ہیں۔ یہ روایات سند کے حوالے سے مشکل ہیں خوداہلسنت بھی سند کے اعتبار سے ان راویوں کو کذاب کہتے ہیں۔
اسی طرح کچھ ایسی کتابیں اور روایات ہیں جو ہماری شریعت، اصول مذہب اور عقیدہ امامت کے خلاف ہیں۔
امامؑ عج معصوم ہیں امامؑ عج ایک چھوٹی سی خطا نہیں کرتے کجا ایسی باتیں اور ایسی نسبتیں۔ جبکہ خود ہماری کتابوں میں نقل ہوچکا ہے کہ
پیغمبرؐ اسلام نے فرمایا۔
مہدی مجھ جیسا ہے۔ مہدیؑ عج کی سیرت میری سیرت ہے۔
امیرالمومنینؑ فرماتے ہیں کہ مہدی میری سیرت پر ہے۔
امام زمانہؑ عج خود فرماتے ہیں کہ میں اپنے دادا محمدؐ اور دادا علیؑ کی سیرت پر چلوں گا اور ان کا احیا کروں گا تو پھر ان جھوٹی روایات کا کیا معنیٰ ہے۔ یہ روایات درست نہیں۔
مدت جنگ:
طے شدہ بات ہے کہ مولاؑ کی حکومت پوری زمین پر ہوگی تو یہ جنگ پوری زمین پر ہوگی۔ اور دوسرے لفظو میں زمین پر جہاں جہاں بھی ظالم حکومتیں اور ظالم گروہ ہیں یہ جنگ ان کے ساتھ ہوگی۔ اور مدت کے اعتبار سے یہ جنگ آٹھ مہینے سے کم تر ہے۔ اور اگر کوئی روایت اس سے اگر زیادہ مدت کہتی ہے تو وہ روایت جھوٹی ہے۔
اسی طرح بعض مقامات پر جنگ نہیں ہوگی ان ممالک کے لوگ ظالم حکومتوں کے خلاف ہونگے اور ان ظالم حکومتوں کو گرائیں گے اور مولاؑ عج کو پیغام دیں گے کہ اپنا ناصر ہماری طرف بھیجیں تاکہ وہ ہم پر حکومت کرے۔
امامؑ عج کی سیرت:
امامؑ عج کی سیرت کے حوالے سے ایک روایت ہے کہ جو شیخ صدوقؒ نے اپنی کتاب کمال الدین میں اور علامہ مجلسیؒ نے بحار الانوار میں نقل کی:
پیغمبرؐ فرماتے ہیں:
مہدیؑ عج کی سنت اور سیرت میری ہے اور وہ لوگوں پر دین خدا پر نافذ کریں گے۔
امام صادقؑ فرماتے ہیں کہ:
جب قائم قیام کریں گے تو امیرالمومنینؑ عج کی سیرت پر چلیں گے اور اس روایت کو اصول کافی میں نقل کیا گیا ہے اسی طرح بعض مقام پر فرماتے ہیں کہ ان کی سیرت پیغمبؐر کی سیرت ہے۔
وہ جنگ سے قبل مذاکرہ کریں گے، دعوت حق دیں گے جیسے پیغمبرؐ کی سیرت ہے۔ آغاز میں صلح اور دعوت حق تھی لیکن جب کوئی چارہ نہ بچا تو جنگ کی۔
اسی طرح امام مہدیؑ اپنے بدترین دشمن سفیانی سے بھی مذاکرہ کریں گے اسے بھی راہ حق کی طرف بلائیں گے اور یہ جب مولاؑ عج سے بالمشافہہ ملاقات کرے گا تو تیار بھی ہوجائے گا لیکن جب اپنی فوج میں واپس پلٹے گا تو جو اس کے ارد گرد ہونگے وہ اسے اکسائیں گے اور یہ جنگ کرے گا اور بری طرح شکست کھائے گا اور قتل ہوگا۔ انشاءاللہ
امام زمانہؑ عج کی سیرت رسولؐ اللہ کی سیرت ہے اور اسلام امن کا دین ہے اور ہمارے تمام کام امن اور محبت سے شروع ہونگے۔
جاری ہے۔ ۔
پروردگار ہم سب کو توفیق دے کہ ہم محمدؐ و آل محمدؑ کی سیرت پر چلتے ہوئے اپنی فردی اور اجتماعی امور میں یہی امن ومحبت والی سیرت کو قائم رکھیں اور یہی سیرت ہمیں ملتی رہے۔
والسلام
عالمی مرکز مہدویت قم