گیارھواں کتابچہ عصر ظہور – تیسرا درس – موضوع اھل سنت کا عقیدہ
گیارھواں کتابچہ عصر ظہور – تیسرا درس – موضوع اھل سنت کا عقیدہ
گیارھواں کتابچہ عصر ظہور
تیسرا درس
موضوع اھل سنت کا عقیدہ
خطابت :
استادِ محترم آغا علی اصغر سیفی صاحب
خلاصہ:
امام مھدیؑ عج کا ظہوربعنوان منجی عالم، بعنوان عالمگیر مصلح، سب عوام ، سب ملتیں سب ادیان مولا عج کے منتظر ہیں۔
اسلام کے اندر یہ ان عقائد میں سے ہے کہ جس پر تمام مسلمان متفق ہیں۔ شیعہ سنی اشتراکات میں سے اہم ترین اشتراک مہدویت ہے کہ جس پر سب کا عقیدہ ایک ہے۔ البتہ کچھ جزئیات ہیں کہ جیسے ہم کہتے ہیں کہ امامؑ عج پیدا ہو چکے ہیں اور سنی علماء کے مطابق امام عج ابھی پیدا نہیں ہوئے۔ لیکن بعنوان منجی اور آخری حجت خدا امام من اللہ جو دنیا کو عدل و انصاف سے بھریں گے اور پوری دنیا پر اسلام کی حکومت ہوگی۔ اور ان کے زمانے میں کوئی فقر، مشکل، فتنہ و فساد نہیں رہے گا۔ ان تمام چیزوں پر شیعہ و سنی متفق ہیں کیونکہ امام عج کے حوالے سے جو بشارتیں ہیں وہ عصر رسالت مآبؐ سے چلی آرہی ہیں اور آغاز اسلام سے امام مھدیؑ عج کی بشارتوں کا بھی آغاز ہے۔ اسی لیے شیعہ سنی کتابوں میں مولاؑ کے ظہور پر بہت ساری روایات موجود ہیں۔
پچھلے درس میں ان میں سے کچھ روایات کا ذکر ہوا ۔ اور آج اہلسنت ؔ کے کچھ بزرگان کا ذکر کرنا ہے۔ کہ اہلسنتؑ کے بزرگ علماء کی موضوع امام مھدیؑ عج پر کیا نگاہ ہے۔ آج اس سلسلے میں کچھ اقوال بیان کئے جائیں گے۔
ان کے ایک اہم عالم جناب سویدی اپنی کتاب سوائک الذھب کہ جس سے آیت اللہ صافی گلپایگانی نے کتاب امامت و مہدویت میں ان کے اس قول کو نقل کیا ہے۔
کہتے ہیں کہ:
جس چیز پر علمائے اہلسنت کا اتفاق ہے وہ یہ ہے کہ مہدیؑ عج وہی ہیں کہ جو آخرالزماں میں قیام کریں گےاور زمین کو عدل و انصاف سے بھریں گے۔ اور امام مہدیؑ اور ان کے ظہور کے بارے میں روایات بہت زیادہ ہیں۔
اسی طرح اہلسنت کے عالم ابن ھجر ھیثمی وہ یہ نقل کرتے ہیں البتہ ان کی اس بات کو اہلسنت کے ایک اور عالم متقی ہندی نے اپنی کتاب البرھان فی علامات مھدی آخر الزمان میں نقل کیا ہے۔
ابن ھجر کہتے ہیں کہ امام مھدیؑ عج منتظر پر عقیدہ ، صحیح احادیث کی بنا پر لازمی ہے۔ کہتے ہیں کہ انہی کے زمانے میں حضرت عیؑسیٰ اور دجال بھی ظاہر ہونگے۔ اور جب بھی المھدی بطور مطلق ذکر ہو تو اس سے مراد آپؑ عج ہیں۔
اہلسنت کی ایک تاریخی اور مشہور شخصیت ابن خلدون اگرچہ وہ بعض احادیث مہدوی کا انکار بھی کرتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود یہ کہتے ہیں کہ:
تمام مسلمانوں میں اور ہر دور میں یہ مشہور رہا ہے کہ یقیناً آخرالزماں میں خانوادہ نبوت میں سے ایک فرد ظہور کرے گا کہ جو دین کی نصرت کرے گا، عدل کو وسعت دے گا اور مسلمان اس کی پیروی کریں گے اور وہ فرد تمام اسلامی ممالک پر حاکم ہو جائے گا اور اس کا نام مہدی ہوگا۔
یہ عبارت ابن خلدون کی کتاب مقدمہ ابن خلدون کے اندر موجود ہے۔
اسی طرح ان کے ایک مشہور عالم ابن ابی الحدید لکھتے ہیں۔
تمام اسلامی فرقوں کے درمیان یہ متفقہ بات ہے اور اس پر یقین ہے کہ دنیا کی عمر، یہ احکام اور یہ جو ہماری تکالیف شرعیہ یعنی شرعی فرائض یہ تب ختم ہونگے جب مہدیؑ عج ظہور کریں گے۔
یعنی مہدویت ایک مُسلَم عقیدہ ہے اور اس کا انکار ایسا ہی ہے گویا رسولؐ اللہ کی تمام احادیث کا انکار ہو۔ چونکہ احادیث رسولؐ میں یہ بات کثرت سے ذکر ہوئی ۔
خود اہلسنت کی احادیث کے اندر امام ؑ مہدیؑ کو کئی عناوین کے ساتھ یاد کیا گیا۔ یعنی وہ القابات جو پیغمرؐ نے دیے ہیں۔
آخرالزماں کا خلیفہ ، وہ امیر کے جس کے آنے سے زمین سے فتنے ختم ہو جائیں گے ۔ زمین کا بادشاہ ، انسانوں کا بادشاہ، لوگوں کا امام ، عرب کا حاکم، میری امت کا سرپرست اور ولی، مشرق اور مغرب کا سلطان۔ یعنی یہ سارے وہ القابات ہیں جو اہلسنت کی احادیث کے اندر خود پیغمبرؐ سے نقل ہوئے۔
اہلسنت کے اندر بہت ساری احادیث ہیں اور اگر ہم ان احادیث کو دیکھیں تو محسوس نہیں ہوتا کہ ہم شیعوں اور اہلسنت کے درمیان مہدویت کے حوالے سےکوئی فرق ہے تقریباً ایک جیسا ہی عقیدہ ہے۔
مثلاً احادیث کہتی ہیں۔
مہدیؑ عج ہم اہلبیتؑ میں سے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کے امر کو ایک رات میں ہی درست کر دے گا۔
یعنی وہ ظہور کریں گے اور تمام امور درست ہو جائیں گے البتہ یہاں ایک رات سے مراد یہ ہے کہ چونکہ ظہور کی تیاری ہوئی ہوگی اور ناصرین تیار ہونگے اور فقط پیشوا اور رہبر کا انتظار ہے جب وہ ظہور فرمائیں گے تو ناصرین کام شروع کر دیں گے۔
اہلسنت کے ایک مشہور عالم ابی الفضل عبد اللہ بن محمد ادریسی انہوں نے کتاب لکھی ہے المہدی المنتظر اور انہوں نے وہاں تمام روایات جمع کی ہیں یہ روایت وہاں سے نقل کی گئ ہے۔
اسی طرح ان کے ایک اور عالم متقی ہندی نے اپنی کتاب البرھان فی علامات مھدی آخر الزمان میں ایک روایت نقل ہوئی ہے۔
کہتے ہیں کہ رسولؐ اللہ نے فرمایا کہ مہدیؑ میرے اہلبیتؑ سے ظہور کریں گے اور ان کا نام میرے نام جیسا ہے اور ان کا اخلاق اور سیرت میرے اخلاق و سیرت جیسی وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھریں گے جیسے وہ ظلم و ستم سے بھری ہوگی۔
ینابیع المودۃ، جناب قندوزی حنفی کی کتاب میں یہ روایت نقل ہے کہ رسولؐ اللہ نے فرمایا کہ:
مہدیؑ عج میرے خاندان سے ہیں اور میری بیٹی فاطمہ کی نسل سے ہیں اور اسی طرح فرمایا کہ مہدیؑ عج میرے بیٹے حسینؑ کی نسل سے ظہور کریں گے۔
یہ روایت ینابیع میں بھی ہے اور مقدش شافعی کی کتاب عقد الدرر میں بھی ہے۔
اسی طرح اہلسنت کے ایک بہت مشہور عالم جناب جلال الدین نے ایک کتابچہ لکھا ہے “نزولِ عیؑسیٰ ابن مریم فی آخرالزماں”
جس میں وہ بیان کرتے ہیں کہ جب مہدیؑ عج ظہور فرمائیں گے تو حضرت عیسیٰ ان کے پیچھے نماز پڑھیں گے۔
وہ روایت نقل کرتے ہیں کہ:
پیغمبر فرماتے ہیں۔
وہ ہم میں سے ہے کہ جس کے پیچھے عیسیٰ ابن مریمؑ نماز کی اقتداء کریں گے۔
منّا الذی یصل عیسیٰ بن مریم علیہ السلام خلفہ “
اسی طرح پیغمبرؐ کی یہ روایت بھی اہلسنت کی کتابوں میں موجود ہے کہ
ومن کذب بالمہدی فقد کفر
جو مہدی کا انکار کرے گویا اس نے کفر کیا۔
اسی طرح ینابیع المودۃ میں یہ روایت موجود ہے کہ:
پیغمبر ؐ نے فرمایا:
کہ میری امت میں ایسا خلیفہ آئے گا جو لوگوں کو وسعت سے مال بخشے گا اور پھر اس کا حساب بھی نہیں لے گا۔ یعنی وہ لوگوں کو بے شمار بخشے گا۔
ایک اور جگہ پر فرمایا:
وہ زمین سے خزانے نکالے گا اور لوگوں میں مال کو تقسیم کرے گا۔
یہ روایت بھی ینابیع المودۃ میں ہے اور اہلسنت کی ایک مشہور کتاب الفتن والملاحم جو نعیم بن حماد نے لکھی ہے اس میں بھی موجود ہے۔
اسی طرح کی روایت جو ہماری کتابوں میں بھی ہے جس میں پیغمبرؐ فرماتے ہیں کہ لوگوں میں مال بخشے گا لیکن اپنی حکومت کے کارکنوں پر سختی کریں گے تاکہ لوگوں کو انصاف ملے اور مسکینوں کے ساتھ مہربانی سے پیش آئیںگے۔
اسی طرح ہم دیکھتے ہیں کہ ینابیع المودۃ میں ایک اور اہم روایت ہے۔
کہ :
اللہ تعالیٰ زمین کو قائمؑ عج کے وسیلے سے زندہ کرے گا اور ان کا لوگوں سے طرز عمل عادلانہ ہوگا اور زمین عدل کی وجہ سے زندہ ہوگی حالانکہ وہ اس سے پہلے ظلم کی وجہ سے مردہ ہوچکی تھی۔
ہماری اور اہلسنت کی روایتوں میں فرق محسوس نہیں ہوتا۔
اور یہ روایت کہ:
مہدیؑ عج کی خلافت پر زمین اور آسمان پر رہنے والے راضی ہونگے۔
اسی طرح مقدس شافعی بیان کرتے ہیں۔
پیغمبرؐ نے فرمایا:
مہدیؑ میری امت میں ظہور کریں گے اور اللہ تعالیٰ لوگوں کی فریاد رسی کے لیے ان کو معبوث کرے گا اور ان کے زمانے میں میری امت نعمتوں سے بھر جائے گی۔ حتی کہ حیوانات کہ جن کا گوشت لوگ کھاتے ہیں وہ زیادہ ہوجائیں گے اور زمین میں نباتات زیادہ ہو جائیں گی۔ یہ دونوں نعمات سے تعلق رکھتی ہیں۔
اسی طرح اہلسنت کے عالم ابی الفضل عبد اللہ بن محمد ادریسی انہوں نے کتاب لکھی ہے المہدی المنتظر
لکھتے ہیں کہ:
پیغمبرؐ فرماتے ہیں کہ:
آسمان سے ایک منادی ندا دے گا ۔ خبردار توجہ کریں کہ اللہ کا منتخب شدہ برگزیدہ شخص مہدی ہے۔ پس اس کے فرمان کی جانب توجہ کریں اور اطاعت کریں۔
اہلسنت کا امام مہدیؑ کے حوالے سے ایک محکم عقیدہ ہے اور جو روایات ان کی کتابوں میں نقل ہوئی ہیں بلکل ہماری کتابوں میں نقل ہونے والی روایات جیسی ہیں۔
البتہ اہلسنت میں بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ درست ہے کہ ہمارا امام مہدی پر عقیدہ ہے اور ہم منکر نہیں ہیں لیکن یہ سید ابھی دنیامیں پیدا نہیں ہوئے ہیں۔ اور معلوم نہیں کہ کب پیدا ہوں۔ تو جب یہ پیدا ہونگے اور بڑے ہونگے تو یہ دنیا میں قیام کریں گے۔ اور ہم جانتے ہیں کہ یہ سیدہ فاطمہؑ اور ان کے فرزند امام حسینؑ کی نسل میں سےہیں۔
جیسے اہلسنت کے عالم جناب شبراوی شافعی اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ شیعوں کا عقیدہ ہے کہ امام مہدی الموعود کہ جن کا ذکر روایات میں ہے اور وہ امام حسن عسکریؑ کے فرزند ہیں اور وہ آخرالزماں میں ظہور کریں گے لیکن ہمارے نزدیک صحیح بات یہ ہے کہ یہ ابھی پیدا نہیں ہوئے اور یہ پیدا ہونگے اور بڑے ہونگے اور یہ اہلبیتؑ رسولؐ کے اشراف میں سے ہیں۔
ابن ابی الحدید ، نہج البلاغہ کی شرح میں لکھتے ہیں کہ ہمارے اکثر محدثین کا یہ عقیدہ ہے کہ مہدیؑ عج حضرت فاطمہؑ کی نسل سے ہیں اور ان کا اعتراف بھی کرتے ہیں فقط فرق یہ ہے کہ ہمارے عقیدے میں ابھی وہ پیدا نہیں ہوئے (عقیدہ اہلسنت)
اب یہ بات درست ہے کہ اہلسنت کا مہدیؑ پر عقیدہ قطعی ہے چونکہ روایات ہیں۔ لیکن موجودہ دور میں وہ کسی مہدی کے قائل نہیں ہیں۔
اسی طرح ہم دیکھتے ہیں کہ اہلسنت کی کتابوں میں بہت سی روایات ہیں جو ہماری کتابوں میں ہیں۔
مثلاً جو روایات ہم ان کی کتابوں سے نکالتے ہیں۔ امام مہدیؑ پیغمبر ؐ کی عترت سے ہیں، سیدہ ؑ کی نسل سے ہیں، امام حسینؑ کی نسل سے ہیں امام مہدیؑ وہی ہیں جو زمین کو عدل و انصاف سے بھریں گے ۔ وہ خلیفہ ہیں، رہبر ہیں اور بارہ اماموں میں سے بارویں ہیں جن کی بشارت پیغمبر ؐ نے اپنی امت کو دی تھی یہ روایت اثنا عشر ان کی کتابوں میں بھی موجود ہے جیسے صحیح بخاری میں ہے، سنن ابن داؤد ، مسند احمد، اور صحیح مسلم میں ہے۔
یعنی اہلسنت کی کتابوں میں بارہ اماموں کی روایت موجود ہے کہ یہ پیغمبرؐ نے بشارت دی تھی کہ امام بارہ ہیں جن میں بارویں امام مہدیؑ عج ہیں۔
اسی طرح یہ روایت بھی موجود ہے کہ امام مہدیؑ عج جب آئیں گے تو دنیا کے تمام شہروں اور ممالک پر حاکم ہو جائیں گے اور ان کے لشکر کفر کو شکست دیں گے۔ دین اسلام، توحید پروردگار ان کے ذریعے پوری پر چھا جائے گی اور دنیا میں کوئی شخص ایسا نہ ہوگا مگر یہ کہ جو خدا کی توحید کا قائل ہوگا۔ اور امام مہدی ؑ کے زمانے میں لوگ اتنی نعمات اور سعادتوں میں خود کو محسوس کریں گے کہ جس کی مثل کسی دور میں بھی نہ تھی۔
یہ ساری روایات اہلسنت کی ہیں۔ اور اسی طرح وہ پیغمبرؐ کے ہمنام ہیں اور لوگوں کو پیغمبر کی سنت اور شریعت کی اور ان کی امت کی جانب پلٹائیں گے اور کتاب اور سنت رسولؐ کو زندہ کریں گے اور عیسی ابن مریمؑ ان کی اقتداء میں نماز پڑھیں گے تو ہم دیکھتے ہیں یہ ساری روایات اہلسنت کی کتابوں میں ہیں حتی کہ ان کے علماء یہ کہتے ہیں کہ امام مہدیؑ کے حوالےسے ساری روایات متواتر ہیں۔
احادیث دو قسم کی ہوتی ہیں ایک خبر واحد یعنی اتنی روایات نہیں کہ یقین آجائے ان کے حوالے سے۔
روایات متواتر جو ہر دور میں اتنے راویوں نے نقل ہوں کہ یقین آجائے۔ اور علما کہتے ہیں کہ روایت قطعی ہے یہ یقینی ہے۔
اہلسنت کے علما مطمئن ہیں کہ امام مہدیؑ عج اہلبیتؑ رسولؐ میں سے ہیں اور وہ سات سال دنیا پر حکومت کریں گے۔ البتہ شیعہ روایات کے اندر امام صادق ؑ کا فرمان ہے کہ یہ سات سال تمھارے ستر سال کے برابر ہونگے۔
اہلسنت اور ہم دونوں اس روایت کو مانتے ہیں لیکن ہمارے اندر اس روایت کی تشریح موجود ہے جو ان کےاندر نہیں تو امام مھدیؑ سات سال حکومت کریں گے اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھریں گے اور عیسیٰ ان کی نصرت کریں گے اور دجال قتل کریں گے اور امام ؑ عج کی نصرت کے لیے ظاہر ہونگے۔ اور امام مہدیؑ اس امت کے پیشوا اور امام ہیں اور عیسیٰ ان کے پیچھے نماز پڑھیں گے۔
یہ عبارت اہلسنت کے بڑے عالم عبدالعلیم عبدالعظیم ازھری بستوی جنہوں نے کتاب لکھی المہدی المنتظر سے لی گئی ہے۔
تو یہ وہ عقیدہ ہے کہ جو اہلسنت امام مہدیؑ عج کے بارے میں بیان کرتے ہیں ۔
پروردگار عالم ہمیں توفیق دے کہ ہم امامؑ عج کے خدمتگار بامعرفت ناصر بنیں۔
والسلام
عالمی مرکز مہدویت قم