کیا رونا پیٹنا اور لباس چاک کردینا زمانہ جاہلیت میں نہ تھا اور رسول خدا۔
کیا رونا پیٹنا اور لباس چاک کردینا زمانہ جاہلیت میں نہ تھا اور رسول خدا۔
سوال :
کیا رونا پیٹنا اور لباس چاک کردینا زمانہ جاہلیت میں نہ تھا اور رسول خدا ص نے اس سے منع فرمایا، پھر کیوں شیعہ امام حسین ع کے غم میں ماتم کرتے ہیں ؟؟
جواب :
عزاداری مکتب تشیع کی فروعات میں سے ہے اور اسکے بپا کرنے پر بہت سی احادیث و روایات ہیں
صحیح ترین احادیث جو شیعہ و سنی کتب میں ہیں سب سے پہلے عزادار اور جنہوں نے گریہ کیا وہ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھے
روز عاشور ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول خدا کو خواب میں گریاں ، گرد آلود اور چاک شدہ پیراھن کے ساتھ دیکھا یہ روایت بھی فریقین کی کتب میں موجود ہے
پس عزاداری بطور مطلق جائز اور سنت رسول کی بناء پر مستحب ہے
ماتم بذات خود عزاداری کی ایک قسم ہے جیسے رونا ، شدت غم سے کپڑے چاک کرنا یا سر و سینہ پر ھاتھ مارنا یہ سب عزاداری کی طریقے ہیں
ان میں سے کوئی طریقہ اگر قران کی ایت یا صحیح حدیث کے مخالف ہو تو اسے انجام نہیں دیا جائے
آپ نے سوال میں جس چیز کی طرف اشارہ کیا وہ اپنے گھر کے مردہ پر ہے جیسے کسی کا کوئی عزیز فوت ہو جائے وہاں یہ کام درست نہیں ہیں
لیکن آل رسول کی مظلومیت پر گریہ و عزاداری کی روشیں بطور مطلق مستحب ہیں
ھاں اگرنبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یا آئمہ علیہم السلام نے کسی روش کو بطور خاص منع کیا ہو تو اس سے رکنا واجب ہے.
استاد محترم آغا علی اصغر سیفی صاحب
عالمی مرکز مہدویت قم ایران