کتابچہ 9 ملاقات امام زمان عج
چھٹا درس
منکرین ملاقات کے باقی دلائل کے جواب
استادِ محترم علامہ آغا علی اصغر سیفی صاحب
خلاصہ:
منکرین ملاقات کے باقی دلائل کے جواب
ایک اور دلیل جو منکرین ملاقات کے پاس ہے وہ بھی ایک اور توقیع ہے جو امام زماںؑ عج کا فرمان ہے جو بحار الانوار میں جلد نمبر 92 صفحہ نمبر 196 میں موجود ہے۔
مولا ؑ عج فرماتے ہیں کہ آپ لوگ ملاقات کے پیچھے نہ رہیں اور مجھے دیکھنے کی کوشش نہ کریں۔
اب یہاں کچھ لوگ اس انداز سے دلیل کی صورت میں پیش کرتے ہیں کہ ایسا ممکن ہی نہیں اگر ممکن ہوتا تو مولاؑ منع ہی نہ کرتے۔
اس کا جواب یہ ہے :
یہ روایت اس بات سے منع کر رہی ہے کہ آپ اس کے پیچھے نہ رہیں۔
ہم بھی یہی کہتے ہیں کہ :
انسان اپنے روزمرہ کے ضروری کام اور اپنی شرعی ذمہ داریوں کو چھوڑ کر فقط ملاقات کے لیے چِلے نہ کاٹتا رہے اس کو ہی اپنا دینی فریضہ نہ سمجھ لے۔ وہ یہ نہ سمجھ لے کہ میرا اہم ترین کام یہی ہے کہ میں مولاؑ کے حضور پہنچوں اور ان کی زیارت کروں یہ روایت بھی اسی طرز عمل کی نفی کرتی ہے لیکن اگر کوئی شخص اپنے روزمرہ کے وظائف انجام دیتا ہے اور اپنی انفرادی اور معاشرتی ذمہ داریوں کو انجام دے رہا ہے اور اس پر امامؑ اپنا لطف کریں اور وہ زیارت سے مشرف ہو جائے تو اس سے کوئی ربط نہیں۔
3۔ جھوٹے دعویدار:
وہ تیسری دلیل یہ بھی لیتے ہیں کہ اگر ہم مان لیں کہ ملاقات ہو سکتی ہے تو پھر جھوٹے دعویداروں کے گروہ اٹھیں گے جو ملاقاتوں کا دعویٰ کر کے لوگوں کے درمیان جھوٹا مقام بنائیں گے اور معاشرے کو گمراہ کرنے کا باعث بنیں گے۔
جواب :
یہ درست ہے کہ جھوٹے دعویدار فائدہ اٹھائیں گے لیکن اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ ہم دینی حقائق کو ترک کر دیں۔ اگر کل جھوٹے مہدی آنا شروع کر دیں تو ہم حق کو چھوڑ دیں کیا ہم سچے اور حقیقی مہدی زماں عج کو چھوڑ دیں۔
اگر ہم دیکھیں کہ طولِ تاریخ میں عقیدہ مہدویت اور امام زماں عج پر جو عقیدہ ہے یہ باعث بنا کہ بہت سارے لوگوں نے جھوٹے مہدی ہونے کا دعویٰ کیا تو اب ہم یہاں کیا کریں؟ ہمیں چاہیے کہ درست تشریح کریں اور لوگوں کو ملاقات کے موضوع پر شفاف بیان کریں ۔ جس طرح مہدویت کے موضوع میں معرفت کا مسئلہ لے کر آتے ہیں اور اس پر حقائق بیان کرتے ہیں تاکہ کوئی جھوٹا مہدی نہ بنے۔ اور نہ ہم ملاقات کے موضوع پر ہر شخص کی ملاقات کو قبول کریں۔
جو لوگ جھوٹی ملاقات کے دعویدار ہیں پھر وہ لوگ امر و نہی بھی کرتے ہیں لہذا ان کی تکذیب ضروری ہے۔ چونکہ امامؑ عج ملاقات کے ذریعے کوئی حکم نہیں دے رہے۔ یعنی جو شخص یہ کہتے کہ میں نے ملاقات کی اور امام ؑ نے یہ حکم صادر فرمایا۔ گویا ایسا شخص نائب امامؑ ہونے کا دعویٰ کر رہا ہے اور ایسا شخص جھوٹا ہے۔
ملاقات سے مراد یہ ہے کہ ایک شخص کا اپنا کوئی کام ہو جائے نہ کہ وہ دوسروں کے لیے جو وہ مولا ؑ کی طرف سے ایک سفیر اور نمائندہ ہونے کا دعویٰ کرے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو مشاہدے کا دعویٰ کرنے والے ہیں۔
4۔ خرافات بڑھ جائیں گی :
کچھ یہ بھی اعتراض کرتے ہیں کہ اگر ہم ملاقات کے موضوع کو قبول کریں تو خرافات بڑھ جائیں گی۔ مثلاً جب یہ کہیں کہ امام ؑ سے ملاقات ممکن ہے تو کئی لوگ اٹھیں گے جو خرافات کو ہوا دیں گے یعنی کہیں گے کہ یہ کام کرو تو آپ کو مولاؑ کی زیارت ہوگی۔ جیسے ہم دیکھتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے امامؑ کی زیارت کے لیے چِلے بنائے ہوئے ہیں۔
خرافات تب پیدا ہوتی ہیں جب حقائق بیان نہیں ہوتے اور جب حقائق بیان ہوں تو خرافات خود خود بخود ختم ہو جاتی ہیں۔ مثلاً ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ آئمہؑ کے وسیلے سے شفا ملتی ہے۔ لیکن یہاں اب کچھ لوگ خرافات کا شکار ہوگئے انہوں نے یہاں غلط انداز سے منتیں مانگنی شروع کر دیں منت جو کہ صرف پروردگار سے خاص ہے انہوں نے منتیں اماموں سے ہی مانگنی شروع کر دیں ۔ یعنی اماموںؑ کو ہی اپنا رب مان کر انہی سے مانگنا شروع کر دیا۔
وسیلے کا موضوع چونکہ صحیح بیان نہ ہوا تھا لہذا لوگ خرافات میں پڑ گئے۔ تو اب چاہیے یہ کہ حق کو اچھی طرح سے بیان کیا جائے تاکہ لوگ باطل کا شکار نہ ہوں۔
خلاصہ یہ ہے کہ یہ جتنے بھی دلائل منکرین نے دیے ہیں ان میں سے کوئی بھی دلیل اپنے اندر استحکام نہیں رکھتی کہ وہ ملاقات کی نفی کرے یا کہے کہ یہ ممکن نہیں۔
ملاقات ہوئی ہے اور ہوتی ہے لیکن ہر شخص کی ہم ملاقات یا دعویٰ قبول کریں۔ بلکہ ایسے افراد جو ہمارے نزدیک باحیثیت ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ صادق اور آمین ہیں اور اگر کوئی بات کرتے ہیں تو وہ صحیح کرتے ہیں یعنی جھوٹ نہیں بولتے۔ اور ان کا عملِ زندگی ہمارے لیے ایک قسم کا معین ہیں ۔ لیکن پھر بھی دیکھنا چاہیے کہ یہ کیا کہہ رہا ہے اور پھر اسے ماہرین اور علماء کی خدمت میں پیش کرے کہ میں نے یہ سمجھا ہے یہ دیکھا ہے۔ تو پھر علمائے کرام اس چیز کی تصحیح کرائیں گے۔
بعض مرتبہ انسان یہ سمجھتا ہے کہ ملاقات ہوئی ہے لیکن ایسا نہیں ہوتا ممکن ہے کہ یہ کچھ اور ہو۔ تو ملاقات ممکن ہے واقع بھی ہوتی ہے صرف اس کو ماہرین مہدویت اور علمائے کرام کو بتایا جائے۔
ہر آدمی کا ملاقات کا دعوٰی سچا نہیں اور ایسے دعووں کو جھٹلایا جائے جیسا کہ وہ لوگ جو ملاقات مہدی ؑ کے نام پر اپنے دکانیں بنا کر بیٹھے ہیں اور خرافات کو فروغ دیتے ہیں جیسے ابھی ہم پاکستان اور ہندوستان میں دیکھتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے پیر و مرشد بن کر ملاقات کے موضوع سے غلط استفادہ کیا ہوا ہے اور لوگوں کو دین سے ،مجتہدین اور علمائے کرام سے اور نماز و عبادات سے دور کیا ہوا ہے۔ بلکہ وہ اپنے آُپ کو سجدے کروا رہے ہیں اور اپنی پوجا کروا رہے ہیں تو ایسے افراد کی تکذیب ہونی چاہیے۔
لیکن اگر کوئی صالح اور کوئی نیک عالم یا مجتہد امامؑ عج سے ملاقات کرے اور مولاؑ اس پر نظر کرم کرتے ہیں تو اس بات کا انکار نہیں کرنا چاہیے۔ چونکہ یہ ممکن بھی ہے اور ہوتی بھی ہیں۔
والسلام۔
عالمی مرکز مہدویت قم