آخری پوسٹیں
درس امامت 4_ فلسفہ وجوب عصمت اہل سنت کے نظریہ کی رد
جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ_گوھر شاہی سے آشنائی- درس10
جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ_درس 8_ موضوع درس: قادیانیت سے آشنائی
دروس لقاءاللہ_ اللہ کے خالص بندوں کے مقامات
کتابچہ 14_موضوع : جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ
کتابچہ 14 _ موضوع : جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ

کتابچہ 14 _ موضوع : جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ

کتابچہ 14
موضوع : جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ
موضوع درس: قادیانیت سے آشنائی
درس 5
نکات : میرزا غلام احمد قادیانی کا جھوٹا دعویٰ اور علمائے اسلام کا ردعمل

استاد محترم علامہ علی اصغر سیفی صاحب

ہماری گفتگو مکتب قادیانی میں جاری ہے اور عرض کیا تھا کہ میرزا غلام احمد قادیانی نے اسلام کے بہت سارے اصولوں پر حملہ کیا تھا۔

اس نے پہلے ختم ِنبوت کا انکار کیا اور اسی طرح جہاد کی ممنویت کا غلط فتویٰ صادر کیا اور جس قسم کے اسلام اور فرقے کا وہ بانی تھا وہ صرف اور صرف انگریز استعمار کی خدمت میں تھا اور اس بات کو اس نے اپنی کتابوں میں بہت ہی واضح انداز سے بیان کیا۔

مہدویت پر حملہ:
میرزا غلام احمد قادیانی کا ایک بہت بڑا انحراف مہدویت پر حملہ تھا اور جھوٹا مہدی ہونے کا دعویٰ تھا۔

یہ اپنی کتاب میں لکھتا ہے کہ وہ شخص کہ جس کی بشارت اوائل اسلام میں دی گئی تھی وہ میں ہوں (میرزا غلام احمد) یعنی یہ وہ شخص ہے وہ آخری مہدیؑ کہ جب اسلام زوال کا شکار ہوگا اور مسلمان گمراہی میں پڑ جائیں گے اور یہ مہدی اللہ سے براہ راست ہدایت لے گا اور انسانوں کے لیے نئے انداز سے دسترخوان الہیٰ بچھائے گا اور جس کی بشارت رسولؐ اللہ نے تیرہ سو سال قبل کی تھی وہ میں ہوں۔ اسطرح اس نے اپنی مہدویت کا جھوٹا دعویٰ 1891 میں کیا۔

یہ دعویٰ اس کی کتاب روحانی خزائن میں موجود ہے۔
پھر اس نے قرآن مجید کی آیہ مھدویہ
هُوَ الَّذِیْۤ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى وَ دِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْهِرَهٗ عَلَى الدِّیْنِ كُلِّهٖ وَ لَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُوْنَ(9)
وہی تو ہے جس نے اپنا رسول ہدایت اور سچا دین دے کر بھیجا تاکہ اس کو سب دینوں پر غالب کرے، اگرچہ مشرک نا پسند کریں۔
سورہ الصف 9
میرزا غلام احمد قادیانی نے اس آیت کو اپنے اوپر تطبیق دی ہے۔

اب یہاں ہمارے جو علمائے اسلام ہیں چاہے وہ سنی ہیں یا شیعہ سب نے اس کے اس جھوٹے دعوے کو رد کیا ہے۔ کیونکہ ہمارے پاس جو سنی اور شیعہ مکتب میں جواحادیث ہیں ان میں امام مھدیؑ کی علامات ہیں۔ اور اس شخص میں ان میں سے کوئی علامت موجود نہ تھی۔

رسولؐ اللہ نے امام مھدیؑ کے بارے میں جو پیشن گوئی فرمائی تھی اور یہ پیشن گوئی ایک معجزہ ہے۔ یہ ساری پیشن گوئیاں ہمیں جھوٹے مہدیوں سے بچانے والی ہیں۔ چونکہ جب وہ علامات اور پیشن گوئیاں جو رسولؐ اللہ نے بتائیں ہیں اور وہ اس کے اندر نہیں ہیں تو نعوذ باللہ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ رسولؐ اللہ کی بات جھوٹی تھی۔ بلکہ یہ شخص جھوٹا تھا۔

اگر ہم شیعہ سنی کتابوں میں مشترکہ چیز دیکھیں تو چند چیزیں ہمارے لیے واضح ہیں۔

1۔ ▪️امام مھدیؑ عج رسولؐ اللہ کی عترت میں سے ہیں اور سیدہ فاطمہ زہراؑ کی نسل سے ہیں اور میرزا غلام احمد قادیانی میں یہ چیز نہیں تھی۔

2۔ ▪️امام مھدیؑ عج خلیفہ خدا ہیں اور پوری زمین کے حاکم بنیں گے۔ اور یہ شخص قادیان میں ہی مر گیا اور ایک چھوٹے سے شہر کی حکومت بھی اس کے پاس نہ تھی کجا پوری زمین کی حکومت۔

3۔▪️ امام مھدیؑ عج زمین کو عدل و انصاف سے بھریں گے اور ظلم و ستم کو ختم کریں گے۔ اور یہ شخص وہ تھا کہ جو ظالمین کا خدمتگار تھا۔ استعماری حکومت برطانیہ کی خدمت کرتا رہا۔

4۔▪️ امام مھدیؑ عج کے ظہور کی حتمی علامات کہ جن میں ندائے آسمانی ہے سفیانی کا خروج ہے ایسی کوئی علامات اس شخص میں نہ تھیں۔

5۔ ▪️امام مھدیؑ عج نصارا سے جنگ کریں گے جبکہ یہ شخص ان کی خدمت کرتا رہا اور ان کی شان میں کتابیں لکھتا رہا۔ اور ان کا شکرگزار رہا

6۔ ▪️امام مھدیؑ عج کے دور میں دجال ظاہر ہوا اور یہ شخص بذات خود ایک فتنہ بنا رہا۔

7۔ ▪️حضرت عیسیٰؑ نازل ہونگے اور امام مھدیؑ عج کی اقتداء میں نماز پڑھیں گے۔ اور یہ شخص وہ کذاب ہے جو خود کو مھدی اور عیسیٰ دونوں کہتا تھا۔

8۔ ▪️ امام مھدیؑ عج جب ظہور فرمائیں گے تو چالیس سال تک زمین پر رہیں گے۔ دوسرے الفاظ میں امام مھدیؑ جب خروج کریں گے تو چالیس سال کے سن میں ظہور کریں گے۔ اور یہ شخص کہ جب اس نے مھدویت کا جھوٹا دعویٰ کیا تو اس کی عمر اس حدیث کی مطابقت نہیں رکھتی تھی۔

تو کسی بھی علامت اور صفت نے یہاں تحقق پیدا نہیں کیا کہ جو شیعہ اور سنی کتابوں میں موجود ہیں۔ لیکن اس نے انگلیسی استعمار کی پشت پناہی سے کہ جو اس کو بچا رہے تھے اس طرح مسلسل جھوٹے وحی اور الہام کے دعوے کرتا رہا کہ آخرکار کچھ سادہ لوح لوگ گمراہ ہوگئے۔ اب وہ خود گمراہ ہوئے یا اس کے پیچھے کوئی اور شیطانی علامات تھیں۔ آخرکار یہ فرقہ زالہ بنا کہ جس کو علمائے اسلام نے خارج السلام قرار دیا۔

یہاں اہلسنت کی ایک بڑی مشہور شخصیت کہ جس کو مجدد الف ثانی شیخ احمد سر ہندی بیان فرماتے ہیں کہ:
یہ اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ قیامت کی جو علامات ہیں کہ جن کی خبر صادقؑ یعنی پیغمبرؐ اکرمؔ نے دی وہ حق ہیں اور اس میں کسی بھی قسم کے اختلاف کا احتمال نہیں۔

جیسے مغرب سے طلوع آفتاب ہونا ، امام مھدیؑ عج کا ظہور، روح اللہ حضرت عیسیٰؑ ابن مریمؑ کا نزول، دجال کا خروج، یاجوج ماجوج کا ظہور، دابتہ الارض کا خروج اور آسمان سے ایک دھوئیں کا نکلنا اور لوگوں پر عذاب کا ہونا اور لوگ اضطراب میں آئیں گے اور کہیں گے کہ پروردگار اس عذاب کو ہم سے دور کر اور اسی طرح عدن سے نکلنے والی آگ ہے۔

اس کے بعد جناب سرہندی صاحب فرماتے ہیں کہ:
ہمارا یہ معاشرہ اپنی بے وقوفی سے یہ سمجھ رہا ہے کہ یہ جو شخص ہے کہ جو ہندوستان سے ہے اور جس نے مہدویت کا جھوٹا دعویٰ کیا ہے یہ شائد وہی مھدی موعود ہے۔ اب یہ شخص جو یہ دعویٰ کر چکا ہے اور اب مر چکا ہے آیا یہ وہی شخص ہے کہ جس کا صحاح ستہ کی احادیث کےاندر ذکر ہوا ہے؟ اور یہ احادیث تواتر معنی تک پہنچی ہیں اور ہمارے پیغمبرؐ نے جو علامات مھدیؑ بیان کی ہیں اس کے اندر یہ ساری علامات موجود نہ تھیں ۔

پھر فرماتے ہیں کہ جب امام مھدیؑ عج ظہور فرمائیں گے تو ان کے سر پر ایک بادل کا ٹکڑا ہو گا جو تمام لوگوں کو آواز دے گا کہ یہ مہدیؑ عج ہیں اور ان کی اطاعت کرو۔ اور مہدی ساری زمین پر حاکم ہونگے ۔ اور اس سے پہلے پوری زمین پر چار حاکم تھے۔ دو مومن اور دو کافر۔ یعنی ذوالقرنینؑ اور سلیمان مومن تھے جنہوں نے پوری زمین پر حکومت کی اور نمرود اور بخت نصر کافر تھے۔

اور رسولؐ اکرم فرماتے ہیں کہ:
کہ پانچواں شخص میرے اہلبیتؑ میں سے ہے۔ میرا بیٹا مہدیؑ ہے اور جس کا نام میرے نام جیسا اور جس کے باپ کا نام میرے باپ کے نام جیسا اور وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح وہ ظلم و ستم سے بھری ہوگی۔ اور پھر حدیث میں یہ بھی آیا ہے کہ اصحاب کہف امام مہدیؑ عج کے انصار ہونگے اور حضرت عیسیٰؑ ان کے زمانے میں نزول کریں گے اور ان کے پیچھے نماز پڑھیں گے اور دجال کے قتل میں امام مہدیؑ عج کی مدد کریں گے۔ اور ان کی حکومت میں ماہ رمضان چودھویں کو سورج گرہن لگے گا اور اسی ماہ کے آغازمیں چاند گرہن ہوگا۔ اور یہ قوانین کے خلاف ہیں۔

اور اس کے علاوہ اور بھی بہت سی علامات تھیں کہ جن کو نبیؐ صادقؔ نے ارشاد فرمایا تھا۔ اس حوالے سے ایک رسالہ بھی لکھا گیا ہےاور اسمیں امام مھدیؑ منتظر کی دو سو کے قریب علامات لکھیں ہیں۔ اور یہ بہت بڑی جہالت کی بات ہے کہ اتنی بڑی علامات کے باوجود کوئی شخص اس کذاب کو مہدی سمجھے ار ذلالت اور گمراہی میں پڑ جائے۔

یہ تجزیہ جناب سرہندی کی کتاب مکتوب امام ربانی دفتر دوم میں لکھا ہوا ہے۔

یہاں اہلسنت کی ایک بہت بڑی شخصیت کو بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ قادیانی نے جو یہ جھوٹا دعویٰ کیا تھا یہ جھوٹ اتنا واضح تھا کہ اس زمانے کے شیعہ سنی تمام علمائے کرام نے اس کو رد کیا اور آج تک رد کر رہے ہیںَ

اور تعجب کی بات ہے کہ جب اس میں ایک بھی صفت موجود نہیں تو پھر کیوں اتنی بڑی تعداد میں یہ گمراہ لوگ اس کے تابع ہیں اور اس نظریے کی پیروی کر رہے ہیں اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ کیوں انسان اتنی نعمات الہیٰ کو دیکھنے کے باوجود اللہ کا ناشکرا بنتا ہے۔ اور دین حق اور راہ حق سے کیوں اور کسیے گمراہی کی جانب آجاتا ہے۔ اب یہ جہالت ہے، ہوائےنفس ہے یا پھر استعمار کی سازشیں ہیں۔ جو بھی ہیں ان کا راہ حل موجود ہے اور اسی لیے حکم ہے کہ اپنے زمانے کے امام کی معرفت حاصل کریں۔ اپنے دینی مطالعے کے لیے وقت نکالیں۔ کیونکہ ہمارے قلب مانند شکم ہیں اگر انہیں حقائق سے نہ بھرا جائے پھر یہ ذلالتیں اور گمراہی میں گرفتار ہوجاتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو توفیق دے کہ ہم راہ حق پر چلیں اور اپنے امام وقت ؑ کی معرفت حاصل کریں اور ان کے خدمت گذار ناصر بنیں۔

والسلام

عالمی مرکز مہدویت قم ایران۔

دیدگاهتان را بنویسید