کتابچہ 14
موضوع : جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ
موضوع درس: قادیانیت سے آشنائی
درس 6
نکات: میرزا غلام احمد قادیانی کی طرف سے عقیدہ مہدویت کا انکار و تخریب ،ریبر معظم کی نگاہ میں ہمارا وظیفہ
قادیانیت ایک گمراہ دین ہے اور انہوں نے اصل اسلام، ختم نبوت، عقیدہ نبوت اور مہدویت پر جو کاری ضربیں لگائیں اور اسے تخریب کیا اور اس سے انکار کیا اس پر ہماری گفتگو جاری ہے۔
ان لوگوں کی جانب سے عقیدہ مہدویت کے حوالے سے جو ایک بہت بڑا انحراف سامنے آیا وہ میرزا غلام احمد قادیانی کذاب کا امام مہدیؑ کے حوالے سے اپنی جھوٹی مہدویت کا دعویٰ کرنا تھا اور نہ کہ فقط اس نے مہدویت کا جھوٹا دعویٰ کیا بلکہ مہدویت کا انکار بھی کیا اور اس کو تخریب بھی کیا یعنی اس کی بہت سی چیزوں کو تبدیل کرنے کی اس نے مذموم کوشش بھی کی۔
جب اس نے شروع میں یہ دعویٰ کیا کہ میں ہی مہدی اور عیسیٰ ہوں اور پھر اس نے نبوت کا دعویٰ کرنا شروع کیا اور پھر وحی الہیٰ کا دعویٰ کرنا شروع کر دیا۔ اب یہاں اس کے مدمقابل عالم اسلام کے بزرگ تمام شیعہ سنی علماء کرام نےاس کو کذاب کہا اور اس کی تکفیر کی۔
مثلاً بعنوان مثال گذشتہ درس میں اہلسنت کی ایک بہت بڑی شخصیت مجدد الف ثانی شیخ احمد سر ہندی کا ذکر کیا تھا۔ اور آج جس شخصیت کا ذکر کرنا ہے وہ علامہ یوسف لدھیانوی ہیں۔
علامہ یوسف لدھیانوی اس کے اس جھوٹے دعوے کے بارے میں اپنی کتاب تحفہ قادیانیت میں بیان فرماتے ہیں کہ:
غلام احمد نے مہدویت کا دعویٰ کیا۔ عیسیٰ ہونے کا دعویٰ کیا اور ساتھ اس نے نبوت کا دعویٰ کیا تو اس سے یہ معلوم ہوگیا کہ یہ جھوٹا مہدی ہے اور اس نے اصل مہدویت پر ضرب لگائی ہے۔ کیونکہ ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ جب امام مہدیؑ ظہور کریں گے تو وہ نبوت کا دعویٰ نہیں کریں گے اور یہ شخص جو مہدویت اور نبوت کا دعویٰ کر رہا ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ کذاب ہے اور عقیدہ مہدویت کو خراب کرنا چاہتا ہے۔
اور یہ بات درست ہے کیونکہ عقیدہ مہدویت کے حوالے سے غلام احمد کی جو باطل آراء سامنے آئیں ہیں اور اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ وہ ان قرآنی آیات اور احادیث مہدویت کا کتنا بڑا دشمن تھا اور اس کے مدمقابل اپنےباطل دعوے پر کتنا اصرار کرتا تھا۔
نکات :
کشف لغطاء (روحانی خزائن)
۔۔ جب اس نے خود اپنی جھوٹی مہدویت کا دعویٰ کیا اور جب علمائے کرام نے اس کو کذاب کہا تو اس نے پھر کہا
۔ اصل مہدیؑ ہے ہی نہیں اور یہ فقط ایک افسانہ ہے
۔ آپ اس بات پر توجہ رکھیں کہ اسلام کے تمام قدیم فرقے ایک ایسے مہدیؑ کے منتظر ہیں کہ جو کہ مادر حسینؑ سیدہ فاطمہ زہراؑ کی نسل سے ایک مہدیؑ دنیا میں آئے گا۔ اور اسی طرح ایک عیسیٰؑ کے منتظر ہیں کہ جو اس مہدیؑ کے ساتھ مل کر دشمنان اسلام سے جنگ کرے گا۔
یہا ں تک لکھنے کے بعد وہ آگے یہ بات لکھتا ہے کہ:
یہاں پر میں تاکید کروں گا کہ یہ سارے فضول خیالات ہیں اور باطل اور جھوٹ ہے نعوذ باللہ
اور جو یہ خیالات رکھتے ہیں وہ سختی میں ہیں کیونکہ یہ مہدیؑ خیالی ہے اور اس مہدی کے حوالے سے مسلمانوں کو جہالت اور دھوکہ دیا گیا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے اولاد فاطمہؑ سے کوئ مہدی نہیں آئے گا اور اس حوالے سے ساری احادیث جعلی ہیں۔ *نعوذ باللہ
اور یہ ساری جعلی احادیثِ عباسی حکومت کے دوران بنائی گئیں۔ یعنی اس نے مہدویت کا انکار ہی کر دیا اور تمام متواتر اور صحیح احادیث کو اس نے جعلی قرار دیا۔
کتاب البریہ (روحانی خزائن)
یہ اپنی کتاب “کتاب البریہ (روحانی خزائن) میں لکھتا ہے کہ:
میں کسی خونی مہدی کا عقیدہ نہیں رکھتا :
لکھتا ہے کہ یہ درست ہے کہ میں خاندان بنی ہاشم قریش میں سے کسی خونی مہدیؑ کا عقیدہ نہیں رکھتا کہ جو کہ دیگر مکاتب اسلام کی رو سے فرزند فاطمہؑ ہوگا اور جب ظاہر ہوگا تو زمین کو کفار کے خون سے پُر کرے گا اور یہ تمام احادیث صحیح نہیں اور تمام کتابوں کو فضول میں ان احادیث سے بھرا ہوا ہے۔
نعوذباللہ!
اور میرا تو یہ عقیدہ ہے کہ جیسے جیسے میرے مرید اور ماننے والے بڑھیں گے تو ہم سب کا یہ عقیدہ ہے کہ جہاد کم ہونا چاہیے۔ اور میری جو مسحیت اور مہدویت ہے وہ درواقع اس مسئلہ جہاد کا انکار ہے۔
نعوذ باللہ!
پھر اپنی کتاب روحانی خزائن میں ایک اور مقام پر لکھتا ہے کہ میں نے یہ تو نہیں کہا کہ میں وہ مہدی ہوں جو عترت رسولؐ میں سے ہے اور فرزند فاطؑمہ ہےاور یہ آحادیث جعلی ہیں۔
اب یہاں یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ یہ فقط جھوٹی مہدویت کا دعویٰ ہی نہیں کرت بلکہ ان امام مہدیؑ کا انکار بھی کرتا ہے کہ جن کا ذکر احادیث میں ہوا ہے یہ ان احادیث کو بھی جعلی قرار دے رہا ہے۔
خلاصہ :
دین قادیانیت میں نہ کہ صرف ایک نئے دین کا دعویٰ کیا گیا بلکہ گذشتہ انبیاءؑ جیسے حضرت عیسیٰؑ پر حملہ کیا اور خود حضرت محمدؑ کی شخصیت کی بھی توہین کی اس لیے ہمارے نزدیک یہ کذاب ہے اور ان کے تمام دعوے باطل ہیں اور ان کی کوئی دلیل نہیں اور اس دین پر چلنے والے پراسلام یا مسلمان ہونا صادق نہیں۔
پروردگار کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہم سب کو ان گمراہ نظریات سے محفوظ رکھے۔ اور ہمیں علمی فکری اور عملی اعتبار سے دین اسلام پر ثابت قدم رکھے۔
آمین۔
والسلام
عالمی مرکز مہدویت قم ایران