تازہ ترین پوسٹس

میرا سوال ھے کہ علم غیب کیا ہے اور کس قدر پیغمبر اور آئمہ (علیہم السلام) کو علم غیب ہوتا ہے پلیز وضاحت فرمادیں؟

سوال:

میرا سوال ھے کہ علم غیب کیا ہے اور کس قدر پیغمبر اور آئمہ علیہم السلام کو علم غیب ہوتا ہے پلیز وضاحت فرمادیں؟

جواب:
سورہ آل عمران کی آیت نمبر 179 میں اللہ تعالی فرما رہا ہے:
کہ “اصل میں وہ(اللہ) علم غیب کا مالک ہے لیکن وہ اپنے رسولوں میں سے جسے چاہے وہ دے دیتا ہے”۔
تو ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ ہمارے پیغمبر اورآئمہ معصومین علیہم السلام علم غیب رکھتے ہیں لیکن اتنا جتنا اللہ نے انہیں دیا ہے۔
ہاں خدا علم غیب مطلق رکھتا ہے جس کی کوئی حد نہیں لیکن اس میں سے کچھ اس نے اپنے پیغمبر اور آئمہ کو دیا ہے۔
اس لیے بسا اوقات ہمارے پیغمبر جانتے ہوتے تھے کہ یہ مسائل اور بعض دفعہ جس چیز میں علم نہیں ہوتا تھا وہاں پھر اللہ تعالی حضرت جبرائیل کو بھیجتے تھے تو یہ تمام واقعات اسی حساب سے ہیں۔
امیر المومنین یا باقی آئمہ کے حوالے سے آپ نے ذکر کیا۔
جتنا حد تک ان کو علم تھا وہ اس حد تک اپنے اس علم کو استعمال میں لاتے تھے اور لوگوں کے حقائق سے واقف ہوتے تھے لیکن جہاں علم نہیں تھا تو وہاں وہ پھر محتاج ہوتے تھے کہ خدا انہیں کسی ذریعے مطلع کرے یا پھر وہ اپنے آپ کو حالات کی نہج پہ چھوڑ دیتے تھے اور جو فیصلہ ہو۔
جیسے کہتے ہیں کہ ہر امام کو اپنی شہادت کے حوالے سے ایک چیز کا علم نہیں ہوتا تھا مثلااگر قاتل کا علم ہے وقت شہادت کا علم نہیں ہے اگر وقت شہادت کا علم ہے تو قاتل کا علم نہیں ہے۔
جیسے امام رضا علیہ السلام جب مامون کے پاس جا رہے تھےتو انہوں نے اپنے صحابی کو کہا تھا کہ میرا قاتل مامون ہی ہے لیکن یہ نہیں مجھے پتہ وہ کس وقت مجھے مارے گا اور اگر میں واپس آؤں اور میرے سر پہ رومال ہو تو سمجھنا کہ مجھے زہر دیا گیا اور اگر رومال نہ ہو تو سمجھنا کہ آج اس نے مجھے زہر نہیں دیا۔
ایسی بہت سی مثالیں موجود ہیں۔
اسطرح کی باتیں بتا رہی ہیں کہ ایک چیز جو ہے وہ اللہ تعالیٰ چھپا لیتا ہے تو لامحدود علم کا مالک اللہ ہی ہے اور باقیوں کا علم محدود ہے۔

استاد مہدویت علی اصغر سیفی صاحب
عالمی مرکز مہدویت قم​

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *