سوال:
میرا سوال ھے کہ اگر کوئی حالت احتضار میں ہے اور ہمیں پتہ چل چکا ہے کہ وہ حالت احتضار میں ہے وہ مومن بھی اور عالم باعمل بھی ہو ہماری ذمہ داری کیا بنتی ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی دین اسلام کی تبیلغ کی ہو لیکن انکی زندگی میں کچھ ایسی چیزیں ساتھ چلی ہو کہ جن کی وجہ سے انکے خاندان والے ان سے دور ہو چکے ہو لیکن اس میں انکا کوئی ہاتھ نہ ہو انکو حقائق سے دور رکھ کر خاندان والوں نے بدظن کیا ہو اور انکی حالت احتضار لمبا ہوگا کیا ہم ان کےلیے ایسا کچھ کرسکتے ہیں جس سے آئمہ ان کی حالت احتضار میں مدد کریں؟
جواب:
جو ایک مومن کی حالت احتضار کے احکام ہیں وہی انجام دئیے جائیں
قبلہ رو لٹایا جائے
قرآن مجید کی تلاوت ہو
عقائد حقہ اور آئمہ علیہم السلام کا ذکر ہو
اس دعا کو بار بار پڑھا جائے اور اسے بھی تلقین ہو
اللهمّ اغْفِرْ لِی الکثِیرَ مِنْ مَعاصِیک، وَاقْبَلْ مِنِّی الیسِیرَ مِنْ طاعَتِک، یا مَنْ یقْبَلُ الیسِیرَ وَیعْفُو عَنِ الکثیرِ، اِقْبَلْ مِنِّی الیسِیرَ وَاعْفُ عَنِّی الکثِیرَ، إنَّک اَنْتَ العَفُوُّ الغَفُورُ، اللهمَّ ارْحَمْنِی فَاِنَّک رَحِیمٌ
اگر حالت احتضار سخت ہو تو اس جگہ لٹایا جائے جہاں وہ نماز ادا کرتا تھا وغیرہ.
استاد مہدویت علی اصغر سیفی صاحب
عالمی مرکز مہدویت قم