قرآن مجید میں امام مہدی علیہ السلام یا دیگر آئمہ ع کے نام کیوں نہیں؟
استاد محترم آغا علی اصغر سیفی
ترتیب : شاذیہ رباب
اس کے دو جواب :
پہلا جواب
عہد نبوی کے وہ افراد جنہوں نے امیر المومنین علیہ السلام کی بیعت کرنے کے باوجود آپ کے حق کو تسلیم نہیں کیا اور نافرمانی کے لئے آمادہ تھے۔ انہوں نے قرآن کے ساتھ بھی وہی سلوک روا رکھنا تھا جو آل رسول ص کے ساتھ رکھا۔ اس طرح قرآن کو تحریف سے محفوظ رکھا تاکہ حق کے راستے آئندہ زمانوں کے لئے کھلے رہیں۔
دوسرا جواب :* قرآن میں تعارف کے تین انداز :
*نام کے ساتھ تعارف* جیسے انبیاء کرام کے نام، طالوت، جالوت ، فرعون وغیرہ ذکر کئے گئے ہیں
ہمارے پیغمبر ص کا دو مقام پر قرآن میں نام ہے سورہ آل عمران میں نام گرامی محمد ص اور دوسرا سورہ صف میں نام گرامی احمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ذکر ہے
اعداد سے تعارف
یعنی تعداد کو بیان کر کے بعض افراد کی طرف اشارہ کرنا تاکہ ان کا حق و باطل ہونا معلوم ہو جائے مثلاً بنی اسرائیل کے بارہ اوصیاء کا ذکر ، حضرت موسیٰ ع اپنی قوم کے ستر افراد کو کوہ طور پر لے گئے تھے۔
صفات سے تعارف
بعض صالح و غیر صالح اور منافقین کی صفات بیان کر کے ان کا تعارف کروایا گیا ہے۔
جیسے مولا علی علیہ السلام کے خلیفہ بلا فصل ہونے کا تعارف سورہ مائدہ میں مشہور آیت ولایت ہے کہ:
بیشک ولی خدا ، اس کا رسول ص اور وہ مومنین جو حالت رکوع میں زکواۃ دیتے ہیں۔
رسول کریم ص کی صفت خاص امی کا ذکر ہے یعنی آپ ص نے کسی دنیاوی قاعدے سے لکھنا پڑھنا نہیں سیکھا لیکن اس کے باوجود قرآن جیسی عظیم الشان کتاب دنیا کے سامنے پیش کی۔
حضرت طالوت کا صفات سے تعارف کہ علم و جسم میں قوی ہیں تبرکات کا صندوق واپس لائیں گے، یہ ان کی حقانیت کی دلیل بنی۔
ایسے ہی آیت تطہیر سے اہلبیت علیھم السلام کا تعارف ہوا
پس ان صفات کے تعارف سے اہل تحقیق کے لئے حق کا راستہ کھلا رکھا گیا ہے۔
اس طرح امام مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کا ذکر کرتے ہیں دو سو سے زائد قرآنی آیات میں ذکر ہے۔ یہ آیات تفسیر (ظاہر میں) و تاویل ( باطن) دونوں طریقوں سے امام مہدی علیہ السلام کے ذکر مبارک کا احاطہ کرتی ہیں۔
اس حوالے سے احادیث کی کتب میں آئمہ علیہم السلام کی لسان سے بیان آیات مہدویت پر غور کیا جائے ہر ایک میں مولا عج کی خاص صفت یا کردار پر اشارہ کیا گیا ہے۔
*اللھم صل علی محمد و آل محمد و عجل فرجھم۔*