عطر انتطار (1)
عطر انتطار (1)
حضرت امام مہدی عج نے فرمایا:
‘‘ہمیں اپنے شیعوں سے کوئی چیز دور نہیں کرتی مگر ان کے (وہ برے)اعمال جو ہم تک پہنچتے ہیں اورہمیں پسند نہیں آتے اورہم ان سے ایسے اعمال کے ارتکاب کو جائز نہیں سمجھتے”۔(احتجاج،ج٢،ش٣٦٠،ص٦٠٢.)
تشریح:
برے اعمال انسان پر جو برے اثرات ڈالتے ہیں کہ اعمال نامہ سیاہ کرتے ہیں ، عذاب موت،عذاب قبر،عذاب حشر…اسی طرح روح و روان انسان کو بیمار کرتے ہیں …ساتھ ساتھ اسکے اور اسکے ضمیر اسی طرح خدا و رسول اور امام سے فاصلہ بڑھاتے ہیں ۔
اس حدیث میں امام عصر عج نے اسی تلخ حقیقت کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ میرے اور شیعوں کے درمیان فاصلہ اور حجاب کا باعث انکے برے اعمال ہیں کہ جو انہیں بہت سی توفیقات سے محروم کردیتے ہیں ۔
امام کا قرب اور انکی نطر عنایت بہت بڑی الہی توفیق ہے ،اسکی قدر جاننی چاہئے ، ہمیشہ اسکے حصول اور اسے باقی رکھنے کے لیے اچھے اعمال اور دعاوں سے بھرپور کوشش کرنی چاہئے۔
اس فرمان سے یہ بھی استفادہ ہورہا ہے کہ امام زمان عج کی غیبت کے طولانی ہونے میں ہم شیعوں کے برے اعمال کا بھی کردار ہے ۔کیونکہ یہ فرمانا کہ برے اعمال مجھ سے تمہاری دوری بڑھارہے ہیں، تو دوری یعنی امام کے ظہور کو دور کررہے ہیں اور اس میں تاخیر ڈال رہے ہیں۔
دیگر احادیث سے بھی یہ استفادہ ہوتا ہے کہ امام عج کے ظہور میں انکے ناصرین اور حقیقی منتظرین کے تیار ہونے کا اہم کردار ہے اور وہ تیاری اسی وقت ہوگی ، جب ہم لوگ برے اعمال کو ترک کریں گے۔
طالب دعا:علی اصغر سیفی