آخری پوسٹیں
درس امامت 4_ فلسفہ وجوب عصمت اہل سنت کے نظریہ کی رد
جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ_گوھر شاہی سے آشنائی- درس10
جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ_درس 8_ موضوع درس: قادیانیت سے آشنائی
دروس لقاءاللہ_ اللہ کے خالص بندوں کے مقامات
کتابچہ 14_موضوع : جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ
کتابچہ 14 _ موضوع : جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ

سولات و جوابات

استاد حجت الاسلام والمسلمین علی اصغر سیفی

سوال۔ھمارے یہ جو لیکچر اور کورس ھیں اس کا مقصد یہ ھے کہ ایک مھدوی معاشرے کا قیام ھوسکے ۔یعنی امام ع کے ظہور کے لیے زمینہ سازی ھوسکے۔ رھبر کی ایک کتاب ڈھائی سو سالہ انسان جب ھم پڑھتے ھیں تو اس میں بڑے واضح طور پر نظر آرھا ھے کہ ھر آئمہ معصومین علیہم السلام نے اپنے دور میں واضح طور پر حکومت اسلامی کی تشکیل کی کوشش کی۔ اور وہ بیشک اپنے لیے نہیں بلکہ اگلوں کے لیے راہ ھموار کررھے تھے ۔ اور ھم لوگ بھی تقریباً یہی کام کررھے ھیں اس گروپ میں اور اسکے علاؤہ بھی یہی کوشش ھے کہ امام ع کے ظہور کے لیے معاشرہ سازی ھو ۔ یہ سارا تو آگیا رسول اکرم ﷺ کی بعثت کے بعد ۔ اب رسول اللہ ﷺ سے پہلے جتنے انبیاء تھے کیا ان کے زمانے میں بھی حکومت اسلامی بنانے کی طرف توجہ دی یا اللہ کا کوئی ایسا حکم تھا ۔ اور کیا وہ ایسا الہی اور اسلامی معاشرہ بنانے کی کوشش کرتے رھے۔ کیونکہ قرآن میں ھے کہ انبیاء لوگوں کی اصلاح کررھے تھے لیکن یہ محسوس نہیں ھوتا کہ وہ الہی معاشرہ بنانے کی کوشش کررھے تھے ؟_

جواب:تمام انبیاء کی بعثت کا فلسفہ تھا” الہی عادلانہ معاشرے قائم کرنا”
سورہ حدید آیت 25 میں ہے

لَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَأَنْزَلْنَا مَعَهُمُ الْكِتَابَ وَالْمِيزَانَ لِيَقُومَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ ۖ۔۔۔۔

جیسا کہ یہ آیت آپکی خدمت میں لکھی ۔اصل میں تمام انبیاء کا یہی ھدف تھا کہ لوگوں کو ھدایت دیں اور ایک دینی حکومت قائم کریں جس میں لوگوں کو عدل و انصاف فراھم ھو۔ اور اس حوالے سے ھمارے کچھ انبیاء کامیاب بھی ھوئے ۔ جیسے حضرت یوشع بن نون علیہ السلام یا حضرت داؤد علیہ السلام ھیں، حضرت سلیمان علیہ السلام اسی طرح تاریخ میں کچھ اور ھستیوں کا بھی ذکر ھے جیسے حضرت ذوالقرنین ع یا حضرت طالوت علیہ السلام ھیں ۔ اب یہ لوگ خود تو نبی نہیں تھے لیکن انبیاء کی ھمراھی تھی ان میں ۔ تو اب اسے پہلے ایسی کوششیں ھوتی رہیں ۔یہ وہ نام ھیں جو ھمیں معلوم ھیں ویسے تو ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر آئے ۔ھماری ھی کتابوں میں قرآن اور احادیث کی کتابوں میں زیادہ سے زیادہ چالیس نبیوں کا ذکر ھے ۔ ان میں سے یہ چند نبیوں کی حکومت کا ھمیں علم ھے ۔ جیسے جناب یوشع ھیں جناب داؤد ع اور سیلمان ع یا خود حضرت موسیٰ علیہ السلام کا اپنی قوم پر حاکم ھونا ۔ تو ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کا اگر ھمیں پتہ چلے تو یقیناً سینکڑوں یا ھزاروں انبیاء ھونگے جہنوں نے حکومت قائم کی ھوگی ۔ خود ھمارے رسول اللہ ﷺ نے جب مدینہ ھجرت کی تو حکومت قائم کی ۔ تو الہی اور عادلانہ حکومت قائم کرنا ھر نبی اور امام ع کا فریضہ ھے لیکن اسکی ایک شرط ھے کہ لوگ اسکی حمایت اور نصرت کریں ۔ اگر لوگ نصرت نہیں کریں گے تو یہ حکومت قائم نہیں ھوگی ۔ یہ بعنوان مربی اور معلم ھدایت کا کام انجام دیں گے لیکن حکومت کے لیے شرط یہ ھے کہ لوگ ھمراھی کریں ۔ جیسے امام زمان علیہ السلام کی غیبت جو طولانی ھورھی ھے اور ظہور میں تاخیر ھورھی ھے اسکی وجہ یہ ھے کہ ابھی لوگ ھمراھی نہیں کررھے ابھی لوگ اس طرح تیار نہیں ھورھے جس طرح ھونا چاھیئے تھا ۔ جتنی جلدی یہ تیاری کریں گے اتنا جلدی ظہور ھوگا اور حکومت الہی قائم ھوگی۔*عالمی مرکز مھدویت قم*

دیدگاهتان را بنویسید