استاد حجت الاسلام والمسلمین علی اصغر سیفی
سوال: آغا صاحب میں نے سنا ہے کہ جب تک امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کا ظہور نہیں ہوتا تب تک جمعہ کی نماز واجب نہیں ہے اور جب امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف ظہور فرمائیں گے پھر ان کی اقتداء میں جمعہ کی نماز پڑھی جائے گی تو اس کے بارے میں میری رہنمائی کردیں ۔؟
جواب: یہ جو ہم کہتے ہیں “سنا ہے” یعنی کس سے سنا ہے یہی بہت اہم بات ہے ایک طرف تو ہمارے فقہاء اور مراجع ہیں جن کی ہزار سال تاریخ ہے امام مہدی علیہ السلام نے اپنی توقیع مبارک میں ان کو ہم پر حجت قرار دیا، ان کی طرف رجوع کرنے کا حکم دیا، ان سے اپنے سوالات کرنے کا حکم دیا، ان سے مسائل شرعی پوچھنے کا حکم دیا تو ان کے پیچھے چلنا وہ تو حکم ہے امام زمان عج کا۔
اب جمعہ کا مسئلہ ہو یا کوئی مسئلہ ہو ہم نے یہ دیکھنا ہے کہ ہمارے فقہاء کیا کہتے ہیں ،جن کی ہم تقلید کرتے ہیں وہ اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں کہ جمعہ واجب ہے ، پھر کون سا واجب ہے واجب عینی ہے یا واجب تخییری ہے، آیا جمعہ چھوڑ کر ظہر پڑھ سکتے ہیں، یا حتماً جمعہ پڑھنا ہے یا مثلاً مستحب ہے یا جمعہ نہیں ہے اس کی جگہ ظہر ہی ہے ہم نے مرجع تقلید کو دیکھنا ہے۔
ہمارے میڈیا میں کچھ اور لوگ جو نہ فقیہ ہیں نہ مجتہد ہیں لیکن وہ الٹی سیدھی باتیں پھیلاتے ہیں ہو سکتا ہے وہ خطیب ہی کیوں نہ ہو، ہو سکتا ہے وہ کوئی بہت بڑا باوا، کوئی ملنگ، کوئی جھوٹے پیر مرشد ٹائپ کے لوگ پڑے ہیں جن کا کام دین کے مسائل میں شک پیدا کرنا ہے اور بالخصوص فقہاء اور مراجع کرام کی توہین کرنا تو یہی اہم نکتہ ہے کہ ہم نے یہ دیکھنا ہے کہ یہ کون کہہ رہا ہے اس کی ذاتی حیثیت کو دیکھنا ہے اگر تو وہ کوئی فقیہ ہے مرجع ہے تو پھر غور کرنا چاہیے اور پھر بھی اپنے مرجع تقلید کی توضیح المسائل کے مطابق عمل کرنا چاہئے لیکن اگر کوئی ہمارے معاشرے میں کوئی ایسا خطیب، ذاکر یا باوا ٹائپ لوگ ہیں کہ جن کا کام علماء فقہاء کے مسائل میں کیڑے نکالنا اور دین کے مسائل میں شک پیدا کرنا ہے تو ان کی طرف بالکل توجہ نہیں کرنی چاہیے یہ بعض اوقات کچھ خواہران برادران، لوگوں کی کچھ باتیں سن کر میڈیا میں یہ باتیں پھیلانا شروع کر دیتے ہیں کچھ اسٹیکر بنانا شروع کر دیتے ہیں, پوسٹیں بنانا شروع کر دیتے ہیں اگر تو ہمارے نجف اور قم کی مراجع کی طرف سے کوئی چیز ہو تو اس پر توجہ رکھیں باقی چیزوں سے ہم نے دین نہیں لینا ۔
ہم اپنے جسم کے علاج کے لیے نیم حکیموں کی طرف نہیں جاتے پڑھے لکھے ڈاکٹروں کے پاس جاتے ہیں تو ایمان کے علاج کے لئے کیوں ہم اس طرح کے نیم ملا یا جو ان پڑھ قسم کے لوگ ہیں اور دین کے نام پر دین کی وہ باتیں جو ماہر کو کرنی چاہیے وہ باقاعدہ یہ کرنا شروع کر دیتے ہیں تو ہم کیوں اُن کی باتوں پر کان دھریں۔
جمعہ کا مسئلہ واضح ہے آپ جس فقیہ کی تقلید کرتی ہیں اس کی توضیح مسائل کے مطابق چلیں اگر تو وہ مستحب کہتے ہیں تو آپ بھی مستحب مانیں اگر وہ کہتے ہیں واجب ہے تو دیکھیں وہ کیا تشریح کرتے ہیں حتماً جمعہ پڑھنا ہے یا اس کی جگہ پر ظہر پڑھی جاسکتی ہے تمام مسائل میں اپنے اس مرجع کے فقہی مسائل کی پیروی کریں کہ جس کی پیروی کرنے کا ہمیں امام زمانہ عجل اللہ فرجہ شریف نے حکم دیا ہے۔