سوالات وجوابات
استاد حجت الاسلام و المسلمین علی اصغر سیفی
سوال :-۔ السلام علیکم آغا صاحب مجھ سے کسی نے سوال کیا ھے کہ کیا تقلید کرنے کے لیے ضروری ھے مجتھدین کی ضرورت ؟ کیونکہ جب امام زمانہ علیہ السلام سے ھم تقلید ڈائریکٹ لے سکتے ھیں تو پھر مجتھدین کی ضرورت کیوں ھے ؟ آپ اسکی وضاحت کردیں کہ کیا ضروری ھے کہ مجتھدین کی تقلید کی جائے ڈائریکٹ امام کی تقلید نہیں کرسکتے ؟ کیونکہ مجتھدین بھی تو امام ع کی ھی تقلید کرتے ھیں تو ھم میں کیا کمی ھے کہ ھم امام ع سے ڈائریکٹ تقلید نہیں لے سکتے پلیز وضاحت کردیں؟؟
جواب :- وعلیکم السلام
یہ بہت ھی واضح سی بات ھے کہ جب امام غائب ھیں تو کیسے مولا ع سے رابطہ کرسکتے ھیں ان سے اپنے سوالات پوچھ سکتے ھیں۔۔۔۔ اگرچہ مولا ع ھمارے امور پر آگاہ ھیں ھمارے امور جانتے ھیں اس میں کوئی شک نہیں ھے ۔۔ لیکن اگر ھمیں اسی وقت کوئی مسئلہ پوچھنا ھو تو ھم کیسے امام ع سے رابطہ کریں اگر امام غائب نا ھوتے پھر تو مسئلہ حل تھا پتہ ھوتا مولا ع اس وقت مدینہ میں ھیں یا کوفہ میں ھیں ھم وہاں پہنچتے یا مولا ع کو خط لکھتے یا آج کے جیسے جدید وسائل ھیں مولا ع سے رابطہ کیا جاتا مسئلہ پوچھ لیتے ۔ وہ غائب ھیں تو اس کا مطلب یہ ھے کہ کوئی انتظام ھونا چاھیئے تھا مولا ع نے اس کا انتظام فقہاء کے ذریعے کیا کہ( اَمَّا الْحَوادِثُ الْواقِعَةُ فَارْجِعوُا فیها اِلی رُواةِ حَدیثِنا، فَاِنَّهُمْ حُجَّتی عَلَیْکُمْ وَاَنَا حُجَّةُ اللّهِ عَلَیْهِمْ,کتاب کمال الدین، جلد 1, ص 487, حدیث 4)
یعنی جو ھمارے شاگرد ھیں ھمارے علوم کو پڑھنے والےاور آگے نقل کرنے والے راوی ھیں میری غیبت کے زمانے میں پیش آنے والے مسائل میں ان کی طرف رجوع کریں یہاں سے تقلید شروع ھوئی ھے رجوع کرنا یعنی ان سے مسئلہ پوچھنا ۔ اور یہ تم پر حجت ھیں یعنی ان کی بات کو مانو اور میں ان پر اللہ کی طرف سے حجت ھوں ۔ تو تقلید جو ھے امام زمانہ علیہ السلام کے اپنے حکم سے شروع ھوئی ھے انہوں نے ھمیں حکم دیا کہ فقہاء کی تقلید کریں اور فقہاء کی تقلید ھی دراصل امام ع کی پیروی ھے ان کی ھی اطاعت ھے۔