سلسلہ گفتگو غیبت و انتظار تیسری قسط
استاد مہدویت: حجت الاسلام والمسلمین علی اصغر سیفی
موضوع بحث کیفیت غیبت امام عج
گذشتہ اقساط میں عرض کیا ہے کہ غیبت امام زمان عج کے بارے تین آراء ہیں:
پہلی رائے جسمانی غیبت پے اور اس پر احادیث و روایات بطور دلائل پیش کرچکے ہیں۔
اب اسکی حقیقت کیا ہے آیا یہ امام کے اپنے ارادہ و قوت سے یا معجزاتی طور پر انجام پاتی ہے یا ایک نوع علم ہے کہ ابھی تک انسان کی فہم و دسترسی سے دور ہے اس لیے وہ اسے معجزہ سمجھتا ہے جیسے ماضی میں بہت سے مسائل معجزاتی تصور کیے جاتے تھے لیکن علم و ٹیکنالوجی کی ترقی سے واضح ہوا کہ یہ معجزہ نہیں بلکہ ترقی علم کی طاقت و نتیجہ ہے، چونکہ ہمارے آئمہ علیہم السلام از اؤل ان علوم پر دسترسی رکھتے ہیں تو جس چیز کو ان کے زمانے کے لوگ کرامت یا معجزہ جانتے تھے وہ شاھکار علم تھا.
اب جسمانی غیبت بھی ممکن اسی طرح ہو۔
ممکن ہے یہاں سوال پیدا ہو کہ اگر امام زمان عج کا جسم نامرئی ہے تو یہ بزرگان و علماء اور عام لوگوں سے جو آپ کی ملاقاتیں نقل ہوئی ہیں جیسا کہ کتاب نجم الثاقب یا بحار الانوار میں بہت سے واقعات نقل ہوئے ہیں اور علمی محافل میں انکی تائید بھی ہوتی ہے اسکی توجیہ کیا ہوگی؟
اسکا جواب یہی ہوسکتا ہے کہ جسمانی غیبت در اصل حضرت امام مہدی عج کے اپنے ارادہ و منشاء سے مربوط ہے جب حضرت کسی وقت مصلحت جانیں تو اپنے خاص شیعوں اور محبین کے لیے عارضی طور پر اپنے آپ کو ظاھر کرتے ہیں اور انکی مشکلات کو دور کرتے ہیں۔
جیسا کہ اصول کافی کتاب الحجت میں امام صادق علیہ السلام سے نقل ہوا ہے :
للقائم غیبتان: احدیهما طویلة و الاخری قصیرة فالاولی یعلم بمکانه فیها خاصة من شیعته، و الاخری لا یعلم بمکانه فیها الا خاصة موالیه فی دینه.
امام مہدی عج کے لیے دو طرح کی غیبت ہے ایک مختصر اور دوسری طولانی، پہلی غیبت میں صرف خاص شیعہ آپکی جگہ سے واقف ہیں جبکہ دوسری غیبت میں سوائے خاص موالیوں کے کوئی بھی آپکے مقام و جگہ سے آگاہ نہیں ہے۔
جیسے مقدس اردبیلی رح کے واقعہ میں دیکھتے ہیں کہ مرجع دنیائے شیعہ کی علمی و فقہی مشکلات کو دور کرنے کے لیے آپ عج انکے لیے مسجد کوفہ کے محراب میں ظاھر ہوتے ہیں۔
یا جیساکہ نقل ہوا ہے کہ میرزا قمی (صاحب کتاب قوانین) تعجب کرتے تھے کہ علامہ بحر العلوم میرے ہم درس تھے، استعداد میں مجھ سے کہیں کم تھے لیکن کچھ عرصہ بعد علامہ بحرالعلوم کے علم و عظمت کی بلندی دیکھتے ہیں تو ایک دن حیرت و استعجاب سے ان سے پوچھتے ہیں آپ کیسے اس مقام تک پہنچے ہیں؟!!
علامہ بحر العلوم اول ان سے وعدہ لیتے ہیں کہ جب تک زندہ ہوں اس راز کو بر ملا نہ کریں پھر اپنا واقعہ بیان کرتے ہیں کس طرح مسجد کوفہ میں ایک حضرت ولی عصر عج کی زیارت ہوئی اور مولا عج انہیں اپنے سینہ مبارک سے لپٹاتے ہیں اور انکا قلب و سینہ نورانی کرتے ہیں۔ ایسے بہت سے مستند واقعات ہیں کہ حضرت بسااوقات خاص ھستیوں کے لیے کسی مصلحت کی بنا پر جلوہ کرتے ہیں۔
البتہ بعض ماہرین اس طرح کی غیبت کو چشم بندی سے تعبیر کرتے ہیں….
جاری ہے…