سلسلہ غیبت و انتظار دوسری قسط
سلسلہ غیبت و انتظار دوسری قسط
سلسلہ غیبت و انتظار دوسری قسط
استاد مہدویت: حجت الاسلام والمسلمین علی اصغر سیفی
امام عج کی کیفیت غیبت پر پہلی رائے کا تجزیہ
عرض کیا تھا مولا امام زمان عج کی کیفیت غیبت پر احادیث و روایات کی رو سے علماء کی تین آراء ہیں۔
پہلی رائے: امام کا جسم مبارک لوگوں کی نگاہ سے غائب ہے
یعنی آپ لوگوں میں موجود رہ کر بھی انکی نگاہوں سے مخفی ہیں گویا آپ نامرئی ہیں اور یہ غیبت معجزاتی ہے۔
کیونکہ انسانی جسم فطری طور پر نامرئی نہیں ہوسکتا بلکہ قابل روئیت ہے جس طرح باقی انبیاء اور آئمہ علیہم السلام اپنے دور میں دیکھے جاتے تھے مولا عج بھی یقینا قابل روئیت ہیں لیکن معجزاتی قوت الہی کے ذریعے اپنے جسم مبارک کو دوسروں سے مخفی کرلیتے ہیں۔
اس نظریہ کو آیت اللہ صافی گلپایگانی نے کتاب دہ رسالہ اور محقق صدر نے کتاب تاریخ الغیبۃ الکبری میں تفصیل سے بیان کیا ہے۔
اس نظریہ پر کافی روایات بطور دلیل پیش کی جاتی ہیں، بطور مثال :
آیت اللہ صافی گلپایگانی کی کتاب منتخب الاثر میں امام رضا علیہ السلام کا فرمان ہے:
لایری جسمہ و لایسمی باسمہ
(حضرت مہدی عج) کا جسم دیکھا نہیں جائیگا اور انکا نام لیا نہیں جائیگا۔
امام مہدی عج کی کیفیت غیبت کیا ہے تین آراء میں پہلی رائے جسمانی غیبت ہے یعنی امام کا جسم مبارک لوگوں کی نگاہوں سے غائب ہے بعض علماء اس کیفیت کو معجزاتی بتاتے ہیں جبکہ بعض کے بقول امام زمان عج حکم خدا سے لوگوں کی نگاہ میں تصرف کرتے ہیں یا چشم بندی ہوتی ہے کہ لوگ آپکو نہیں دیکھ پاتے.
بہرحال معجزہ ہو یا چشم بندی … ماہرین مہدویت کی پہلی رائے یہ ہے کہ آپکی غیبت جسمانی ہے۔اس حوالے سے دلیل کے طور پر مختلف آحادیث و روایات پیش کی جاتی ہیں۔ دوسرے حصہ میں ایک روایت بیان کرچکے ہیں مزید روایات پیش خدمت ہیں :
قسم ہے خداوند عالم کی، حجت خدا لوگوں کے درمیان ہوتی ہے، راستوں میں چلتی پھرتی ہے، ان کے گھروں میں آتی جاتی ہے؛ زمین پر مشرق سے مغرب تک آمدورفت کرتی ہے، لوگوں کی باتیں سنتی ہے ان پر سلام بھیجتی ہے؛ وہ دیکھتی ہے لیکن اسکو ایک معین وقت تک دیکھا نہیں جاسکتا کہ جب تک خدا کا وعدہ پورا نہیں ہوجاتا.
یہاں واضح طور پر آپکی جسمانی غیبت کو بیان کیا گیا ہے کہ امام زمان عج لوگوں کو دیکھتے ہیں لیکن انہیں نہیں دیکھا جاسکتا۔
اسی طرح بعض مقامات پر آپکی غیبت کو حضرت خضر ع سے تشبیہ دی گئی ہے کہ جس طرح وہ جسمانی طور پر نگاہوں سے پنہاں ہیں اسی طرح امام زمان عج مخفی و غائب ہیں۔
معروف کتاب کمال الدین میں حضرت خضر ع کی کیفیت غیبت پر امام رضا علیہ السلام کا فرمان غورطلب ہے:
«ان الخضر علیه السلام شرب من ماء الحیاة فهو حی لایموت حتی ینفخ فی الصور و انه لیاتینا فیسلم علینا فنسمع صوته ولانری شخصه…
حضرت خضر علیه السلام نے آب حیات پیا ہے وہ زندہ ہیں وفات نہیں پائیں گے یہاں تک کہ صور پھونکا جائیگا. وہ ہمارے پاس آتے ہیں ہمیں سلام کرتے ہیں ہم ان کی آواز سنتے ہیں لیکن انکا جسم و وجود نہیں دیکھتے …
پس واضح ہوا کہ اولیاء خدا کے پاس ایسی قوت و صلاحیت ہے کہ دوسروں کے پاس حاضر ہوتے ہوئے اپنا جسم پنہاں کرسکتے ہیں.
کتاب کمال الدین میں امام صادق علیہ السلام سے اسی کیفیت غیبت پر نقل ہوا ہے:
«تفقد الناس امامهم فیشهد الموسم فیراهم ولایرونه…
لوگ اپنا امام ڈھونڈ نہیں پائیں گے حتی کہ انکا امام حج کے موقع پر لوگوں میں موجود ہوگا، پس وہ انہیں دیکھے گا اور لوگ انہیں نہیں دیکھیں گے..
اب یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ معجزاتی کیفیت غیبت کیا ہے آیا فعل پروردگار ہے کہ ھر لحظہ انکا جسم مبارک لوگوں کی نگاہوں سے مخفی رکھتا ہے یا خود فعل امام ہے کہ اللہ سے حاصل کردہ علوم کی بناء پر یہ صلاحیت و طاقت پیدا کی ہے کہ جب لوگوں میں آتے ہیں تو اپنا جسم مخفی کرلیتے ہیں یعنی اصل میں یہ علم ہے چونکہ ہم ابھی تک اسے سمجھ نہیں پارہے تو معجزہ سے تعبیر کیا گیا ہے….
👈 جاری ہے۔