سلسلہ دروس دعائ عہد
بسم اللہ الرحمنٰ الرحیم
وَرَبَّ الْکُرْسِیِّ الرَّفِیعِ
اے بلند کرسی کے پرودگار
کرسی کیا ہے؟
عرش کے بعد اس کائنات میں وسعت اور عظمت کے اعتبار سے دوسرا نمبر کرسی کا ہے اور اس کی عظمت اتنی ہے کہ اگر تمام آسمانوں اور زمینوں کو جمع کیا جائے تو ان کی حیثیت کرسی کے مدمقابل یہ ہے کہ جیسے آپ ایک لامحدود صحرا میں ایک انگوٹھی پھینکتے ہیں اور وہ نظر بھی نہ آئے۔
اس لیے وہ احادیث جو بتاتی ہیں کہ عرش سے مراد حضرت محمدؐ ہیں تو وہ یہ بھی بتاتی ہیں کہ کرسی رفیع سے مراد مولا علیؑ ابن ابی طالبؑ کا نور ہے۔ کائنات میں سب سے بڑا نور پیغمبرؐ اور پھر مولا علیؑ کا ہے۔
وہ احادیث جو عرش عظیم سے مراد سرور کائنات ؐ بیان کرتی ہیں وہی احادیث کرسی رفیع سے مراد مولا کائنات مولا علیؑ بیان کرتی ہیں۔
کرسی اپنے اوپر بیٹھنے والے کی بلندی اورعظمت کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ دین تو خاتم الانبینؐ لے کر آئے لیکن اس دین کو بعد میں مدینتہ العم کے باب یعنی مولائے کائنات نے بعد والی نسلوں کے لیے بیان کیا۔ بہت سارے علوم کے بانی مولائے کائناتؑ ہیں اور مختلف ادوار میں ہر امام کرسی رفیع کا مظہر ہے اور آج مولا امام زمانؑ عج کرسی رفیع کے مظہر ہیں۔
احادیث کی رو سے کرسی رفیع کا ایک معنیٰ امام مھدیؑ ہیں۔ کرسی پر جو بیٹھتا ہے کرسی اس کے کمالات کو ظاہر کرتی ہے۔ اگر ہم احادیث کی رو سے نور عظیم سے مراد اللہ تعالیٰ کی ذات لیں اور کرسی سے مراد امام وقت ہوں۔ تو امام زماں عج سے سارے کمالات ظاہر ہو رہے ہیں اور ہوں گے۔
عصر ظہور میں پروردگار کی قدرت کا اظہار امام مھدیؑ عج کے ذریعے سے ہوگا۔ دنیا کی ساری ظالم حکومتیں ختم ہو جائیں گی۔ اور پوری دنیا پر الہیٰ نظام نافذ ہوگا۔ اور دین الہیٰ پوری دنیا پر جاری ہوگا اور اللہ کے سارے علوم امام مھدی ؑ عج کے ذریعے ظاہر ہونگے۔ چونکہ احادیث میں آیا ہے کہ :
اللہ کے سارے علوم کے وارث امام مھدیؑ عج ہیں۔
عالمی مرکز مہدویت قم ایران