آخری پوسٹیں
درس امامت 4_ فلسفہ وجوب عصمت اہل سنت کے نظریہ کی رد
جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ_گوھر شاہی سے آشنائی- درس10
جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ_درس 8_ موضوع درس: قادیانیت سے آشنائی
دروس لقاءاللہ_ اللہ کے خالص بندوں کے مقامات
کتابچہ 14_موضوع : جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ
کتابچہ 14 _ موضوع : جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ

سلسلہ اخلاق منتظرین قسط 3

اخلاق منتظرین قسط 3

استاد حجت الاسلام والمسلمین علی اصغر سیفی

▪️تزکیہ نفس میں انسان شناسی کے بعد دوسرا اہم ترین نکتہ امام شناسی ہے۔ ہم آخری نبی ص کے آخری وصی ع کے دور میں ہیں۔ اس حساب سے ہم آخری زمانے کے لوگ ہیں۔
امام شناسی مطلب ہدایت کے سلسلے کی معرفت۔ *سورہ رعد: آپ ص ڈرانے والے ہیں اور ہر زمانے کے لئے ہادی ہے۔*
ہمیں تزکیہ نفس اور ہدایت کے لئے امام سے مدد مانگنی ہے۔

▪️امام کے تبدیل ہونے سے توحید تبدیل ہو جاتی ہے۔ اسلام میں ہر فرقے کی توحید کا جائزہ لیں تو مکتب اہلبیت علیھم السلام کی امتیازی شان ہے۔ کیونکہ اس مکتب کو خالص توحید ملی ہے جبکہ باقی فرقوں کے آئمہ کی توحید کے ضمن میں عجیب و غریب نظریات ملتے ہیں۔
اسلئے مکتب تشیع میں امامت کی بہت اہمیت ہے تاکہ خالص الہی دین تک پہنچ سکیں۔ تمام اصول و فروعات دین امام حق سے ہی ہم حاصل کر سکتے ہیں۔ اسلئے ہماری پوری دینی زندگی امام کی معرفت پر موقوف ہے۔

▪️ امامت کی سخت ترین شرایط مکتب اہلبیت میں ملتی ہیں۔ جیسے خدا کی طرف سے معین ہو، ہر صغیرہ و کبیرہ معصیت سے محفوظ ہو، عصمت کی سخت شرائط ہیں۔ کیونکہ ہم نے دین حاصل کر کے خدا تک پہنچنا ہے اور یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔
▪️تزکیہ و تربیت نفس کے مرحلے کو بھی ہم بہتر طور پر تبھی طے کر سکتے ہیں جب امام کی معرفت حاصل ہو گی۔
اپنے باطن سے واقف ہونے کے بعد، یعنی یہ جاننے کے بعد کہ ہماری طبیعت پر بنیادی چار قوتوں میں سی کونسی قوت (عقلیہ، شہویہ، غضبیہ، واہمہ) حاکم ہے، ہمارے نفس کی کونسی کیفیت ہے۔
اگلہ مرحلہ آئمہ طاہرین علیہم السلام کے اخلاقی احکام کو پڑھیں، آپ ع کے سیرت اظہار کا مطالعہ کریں، اخلاقی درس سنیں۔ یہ علم جب بڑھے گا تو اس کا اثر ہمارے نفس پر پڑے گا اور ہم اپنی اصلاح کی طرف متوجہ ہو جائیں گے۔
انسان کی تربیت میں اس سننے اور پڑھنے کی صلاحیت بہت اہم ہے۔ سب پیغامات کا انتقال آنکھ اور کان کے ذریعے ممکن ہوتا ہے۔ یہ تربیت کا نکتہ آغاز ہے۔
جیسے ہمارے اخلاق بتدریج ایک بگاڑ تک پہنچے ہوتے ہیں ایسے ہی اصلاح کا عمل بھی بتدریج ہے۔ اس راستے پر صبر و استقامت کی ضرورت ہے۔
ابھی سننے اور پڑھنے کے ساتھ اگر ہم ان باتوں پر عمل بھی شروع کر دیں تو اس کے ہماری شخصیت پر بہت مثبت اثرات مرتب ہونا شروع ہو جائیں گے۔ نفس امارہ مغلوب اور لوامہ قوی ہو جائے گا۔
امام علی علیہ السلام: عمل کے ساتھ قوت بڑھے گی اور جو کوتاہی/سستی کرے گا تو غفلت بڑھے گی، مد قابل شیطانی قوتوں کی طاقت بڑھے گی۔

▪️ اہم نکتہ: یہ جو ہم اپنے اندر جاری جنگ کو شعور کی سطح پر لے آئے ہیں تو اس میں فتح یاب ہونے اور ثابت قدمی کے لئے دعا کرنی ہے، وقت کے ولی کو بھی پکارنا ہے کہ ہدایت و تزکیہ نفس کے لئے ہماری دستگیری فرمائیں۔ خدا ہمیں پاکیزہ زندگی گذارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین۔

دیدگاهتان را بنویسید