سوال :
سلام علیکم!
کیا ہمارے اعمال امام زمانہ ع کے پاس جاتے ہیں؟
جواب:
وعلیکم السلام!
قرآن مجید کے اندر سورہ توبہ میں پروردگار فرما رہا ہے۔
وَ قُلِ اعْمَلُوا فَسَیَرَی اللّهُ عَمَلَکُم وَ رَسُولُهُ وَ الْمُؤْمِنُونَ۔
اور کہہ دو تم لوگ اعمال کرو تمہارے اعمال کو اللہ تعالیٰ دیکھ رہا ہے، اس کا رسول دیکھ رہا ہے، اور مومنین دیکھ رہےہیں۔
یہاں مومنین سے مراد بعض مفسرین فرشتے مراد لیتے ہیں، اور بعض شہداء مراد لیتے ہیں، لیکن ہمارے مکتب کے مطابق احادیث کے رو سے یہاں مراد آ ئمہ علیہ السلام ہیں، کہ وہی اصل میں مومن ہیں، انہی کا ایمان کامل ہے، تو پس اس آ یت مجید کی رو سے اللہ بھی ہمارے اعمال کو دیکھ رہا ہے، اور پیغمبر اسلام بھی دیکھ رہےہیں، احادیث میں بتایا گیا ہے کہ پیغمبر اسلام ہر صبح شام ہمارے اعمال کو دیکھتے ہیں، اور بعض احادیث کہتی ہیں کہ نہیں صرف صبح کے وقت دیکھتے ہیں اور ان پر امت کے اعمال پیش ہوتے ہیں، اور اسی طرح احادیث بتاتی ہے کہ زمانے کے امام پر بھی اعمال پیش ہوتے ہیں، باقاعدہ اس موضوع پر باب ہیں ہماری احادیث کی کتابوں میں اعمال پیش ہونا امام وقت پر ۔۔۔جیسے
امام رضا علیہ السلام کا فرمان ہے
فرماتے ہیں کہ مجھ پر صبح شام تمہارے اعمال پیش ہوتے ہیں۔
تو اپنے امت کے اعمال سے آ گاہ ہوتے ہیں، امت کے اچھے اعمال دیکھتے تو انہیں خوشی ہوتی ہے دعا دیتے ہیں، اور برے اعمال دیکھتے ہیں تو ان کے دلوں کو رنج ہوتا ہے ،کوشش کرنی چاہیے کہ اپنے آ پ کو پاکیزہ کریں، اور نیک اعمال سے اپنے رب کو ،اپنے پیغمبر کو اور زمانے کے امام کو خشنود کریں ۔۔۔۔
استاد محترم علی اصغر سیفی صاحب
عالمی مرکز مہدویت قم ایران