دولتِ کریمہ امامِ زمانہ (عج)
استادِ محترم آغا علی اصغر سیفی صاحب کا درس برائے نیمۂ شعبان
آج جمعہ کا مبارک دن ہے اور ساتھ ہی نیمۂ شعبان کی پرنور ساعتیں بھی ہیں۔ اس پرمسرت موقع پر میں تمام عزیزانِ گرامی، اہلِ ایمان، منتظرینِ امام اور بالخصوص ہمارے ادارے کے تمام طلبہ و طالبات کی خدمت میں دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
یہ دن اس عظیم ہستی سے منسوب ہے، جس کا انتظار تخلیقِ عالم کے آغاز سے ہی جاری ہے۔ حضرت آدم (ع) سے لے کر تمام انبیائے کرام (ع) نے نہ صرف امامِ عصر (عج) کے ظہور کی بشارت دی بلکہ ان کے ذریعے الہی حکومت کے قیام کی خبر بھی دی۔ یہی وجہ ہے کہ تمام صالحین، اولیاء اور انبیاء کرام (ع) نہ صرف امام (عج) کے ظہور کے مشتاق ہیں بلکہ روایات میں بیان ہوا ہے کہ جب امام (عج) ظہور فرمائیں گے تو ماضی کے نیکوکار اور برگزیدہ افراد بھی رجعت فرمائیں گے اور اس مقدس حکومت کے نظارے سے فیض یاب ہوں گے۔
یہی اشتیاق رسولِ اکرم (ﷺ) اور ان کے اوصیاء (ع) کے دلوں میں بھی تھا، جس کا وہ بارہا اظہار فرماتے رہے، اور اسی لیے رجعت کے وقت یہ مقدس ہستیاں دوبارہ تشریف لائیں گی۔
دولتِ کریمہ کی دعا
ایک منتظرِ حقیقی کے دل میں وہی اشتیاق اور تڑپ ہونی چاہیے جو معصومین (ع) کے دل میں تھی۔ اسی جذبے کے تحت ماہِ رمضان کی دعائے افتتاح میں ہم اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کرتے ہیں:
“اَللّٰهُمَّ إنَّا نَرْغَبُ إلَیْكَ فِی دَوْلَةٍ كَرِیمَةٍ…”
(اے معبود! ہم تیری بارگاہ میں ایسی برکت والی حکومت کی درخواست کرتے ہیں…)
یہ دعا ہمارے لیے ایک درس ہے کہ ہمیں بھی اپنی ہر نماز کے بعد امام (عج) کی عالمی حکومت کے قیام کی دعا کرنی چاہیے، کیونکہ یہ نہ صرف ایک معصوم (ع) کی خواہش ہے بلکہ ہر مومنِ منتظر کے دل کی آرزو بھی ہونی چاہیے۔
دولتِ کریمہ کی خصوصیات
امامِ زمان (عج) کی حکومت کو “دولتِ کریمہ” کیوں کہا گیا؟ اس کی خصوصیات کیا ہیں؟ آئیے، روایات کی روشنی میں اس کا جائزہ لیتے ہیں:
1. پوری دنیا پر الہی حکومت
امام (عج) کی حکومت تمام تر الہی خصوصیات کی حامل ہوگی، اور اس حکومت میں پوری دنیا کا نظام ایک ہی امامِ معصوم (ع) کے زیرِ قیادت ہوگا۔ تاریخ میں مختلف معصوم ہستیوں کی حکومت جزوی طور پر قائم ہوئی، جیسے حضرت داؤد (ع)، حضرت سلیمان (ع) اور ذوالقرنین (ع) کی حکمرانی، یا پیغمبرِ اسلام (ﷺ) اور امام علی (ع) کی خلافت۔ لیکن تاحال کوئی ایسی حکومت قائم نہیں ہوئی جو مشرق و مغرب، شمال و جنوب، یعنی تمام روئے زمین پر عدل و انصاف کے ساتھ نافذ ہو۔
امام مہدی (عج) کی حکومت میں یہ الہی وعدہ مکمل ہوگا، اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے انہیں زمین کے ساتھ ساتھ آسمانوں پر بھی اختیار دیا جائے گا، جیسا کہ روایت میں آیا ہے:
“پروردگار مہدی (عج) اور ان کے ناصرین کو نہ صرف زمین پر بلکہ آسمانوں پر بھی اختیار عطا فرمائے گا۔”
2. عقلوں کی تکمیل
امام (عج) کے عہد میں لوگوں کی عقلیں کامل ہو جائیں گی۔ موجودہ دنیا میں جرائم، حماقتیں اور برائیاں زیادہ تر عقل کے فقدان یا اس کی مغلوبیت کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔ امام (عج) ایسا نظام قائم کریں گے جس میں عقلیں ترقی کریں گی اور انسان علمی، فکری اور روحانی لحاظ سے اپنے کمال کو پہنچے گا۔
3. دینِ اسلام کی حاکمیت
اس بابرکت حکومت میں دینِ اسلام کو برتری حاصل ہوگی اور تمام باطل نظریات اور نظام ختم ہو جائیں گے۔ حق کا بول بالا ہوگا اور دنیا ظلم، جبر اور نفاق سے پاک ہو جائے گی۔
4. شیطان اور نفسِ امارہ کا خاتمہ
امام (عج) کی حکومت میں شیطان کا زور ختم کر دیا جائے گا، اور انسانی نفس کی تربیت اس انداز میں ہوگی کہ برائی کے رجحانات ختم ہو جائیں گے۔ یوں ایک پاکیزہ اور نورانی معاشرہ تشکیل پائے گا۔
5. بغض و کینہ کا خاتمہ
لوگوں کے دلوں سے بغض، کینہ اور نفرتیں دور ہو جائیں گی، اور وہ ایک دوسرے کے خیرخواہ اور مددگار بن جائیں گے۔
6. زمین گناہوں سے پاک ہو جائے گی
یہ وہ حکومت ہوگی جہاں صرف اور صرف اللہ کی عبادت کی جائے گی اور روئے زمین پر کسی قسم کا گناہ باقی نہیں رہے گا۔
7. معاشی استحکام اور فقر کا خاتمہ
امام (عج) کی حکومت میں کوئی شخص معاشی تنگدستی کا شکار نہیں ہوگا۔ دولت کی ایسی تقسیم ہوگی کہ ہر فرد خوشحال اور مطمئن ہوگا۔
8. جسمانی طاقت میں اضافہ
روایات کے مطابق امام (عج) کے عہد میں ایک فرد کی جسمانی قوت عام حالات کے چالیس افراد کے برابر ہوگی۔
9. نابینا افراد بینا ہو جائیں گے
یہ بینائی محض جسمانی ہی نہیں بلکہ روحانی بصیرت بھی ہوگی، جو انسان کو حق اور حقیقت کو سمجھنے کے قابل بنائے گی۔
10. لاعلاج مریض صحت یاب ہو جائیں گے
طولانی عرصے سے بیمار افراد شفا پائیں گے، اور دنیا سے بیماریاں، دکھ اور پریشانیاں ختم ہو جائیں گی۔
11. عمر میں اضافہ
چونکہ بیماریاں اور مصائب ختم ہو جائیں گے، لہٰذا انسانوں کی عمریں طویل ہو جائیں گی۔
12. علمی ترقی اور کمال
زمین عدل و انصاف کے ساتھ ساتھ علم و حکمت سے بھی معمور ہو جائے گی، اور انسان ایسے علوم تک رسائی حاصل کرے گا جو اس سے پہلے ممکن نہ تھے۔
13. غیر متوقع نعمتوں کا حصول
ایسی نعمتیں اور برکتیں نازل ہوں گی کہ جن کا انسان نے کبھی تصور بھی نہ کیا ہوگا۔
14. زمین نورانی ہو جائے گی
امام (عج) کے عدل و انصاف اور حسنِ سلوک کے سبب دنیا میں ایسی نورانیت ہوگی کہ مرحومین کی ارواح یہ تمنا کریں گی کہ کاش وہ بھی زندہ ہوتے اور اس دور کو دیکھ پاتے۔
ظہور میں تاخیر کی وجہ
اکثر ذہنوں میں یہ سوال آتا ہے کہ ظہور کیوں تاخیر کا شکار ہے، جب کہ گیارہ سو سال کا طویل عرصہ گزر چکا ہے؟
عالمِ جلیل القدر علامہ نصیر الدین طوسیؒ فرماتے ہیں:
“اگر یہ حکومت قائم نہیں ہو رہی، تو اس کی سب سے بڑی وجہ ہم خود ہیں!”
ہم نے ظہور کی حقیقی تیاری نہیں کی۔ ہم عبادات انجام دیتے ہیں، عزاداری کرتے ہیں، زیارات کرتے ہیں، مگر ہمارا فکری دائرہ محدود ہے۔ امام (عج) کے ناصرین کی سوچ وسیع اور اجتماعی ہوتی ہے، وہ صرف اپنی ذات یا خاندان کے بارے میں نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے بھلائی چاہتے ہیں۔
قرآن میں ارشاد ہے:
“إِنَّ اللَّهَ لَا يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّىٰ يُغَيِّرُوا مَا بِأَنفُسِهِمْ”
(اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت نہ بدلے)
لہٰذا، ہمیں عملی اقدام کرنا ہوگا، اجتماعی طور پر حرکت میں آنا ہوگا، اور امام (عج) کے ظہور کی راہ ہموار کرنی ہوگی۔
اللّٰہُمَّ عَجِّل لِوَلیِّکَ الفَرَج!
والسلم علیکم
عالمی مرکز مهدویت قم