حدیث شریف معراج
چوتھا حصہ
یا أَحْمَدُ! هَلْ تَدْرى بِأَىِّ وَقْتٍ یَتَقَرَّبُ العَبْدُ إِلَىَّ؟ قالَ: لا، یا رَبِّ! قالَ: إِذا کانَ جائِعاً أَوْ ساجِداً.
اے احمد ؛ کیا تم جانتے ہو کہ بندہ کس وقت میرے قریب ہوتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا نہیں اے میرے پروردگار تو رب جلیل نے فرمایا جب وہ بھوکا ہوتا ہے یا سجدے کی حالت میں ہوتا ہے
یا أَحْمَدُ! عَجِبْتُ مِنْ ثَلاثَةِ عَبید
اے احمد مجھے تین قسم کے بندوں پر تعجب ہے
عَبْدٌ دَخَلَ فِى الصَّلاةِ وَ هُوَ یَعْلَمُ إِلَى مَنْ یَرْفَعُ یَدَیْهِ وَ قُدّامَ مَنْ هُوَ، وَ هُوَ یَنْعَسُ
اس بندے پر کہ جو نماز کے لیے کھڑا ہے اور وہ جانتا ہے کہ اس نے اپنے ہاتھ کس کی بارگاہ میں اٹھائے ہیں اور کس کے مد مقابل کھڑا ہے اور پھر بھی وہ اونگھ رہا ہے!
مطلب یہ کہ بعض لوگ نماز کے لیے کھڑے تو ہوتے ہیں لیکن از روی عادت ، نہ کہ وہ اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں جانتے ہیں اسی لیے نماز میں بے حالی ، سستی اور عدم توجہ کی سی کیفیت ہوتی ہے جیسے کوئی اونگھ رہا ہو اور بعض کو تو واقعا نماز میں اونگھ اور نیند کی سی حالت طاری ہوتی ہے یہ سب نماز کو اہمیت نہ دینے کے اثرات ہیں۔
وَ عَجِبْتُ مِنْ عَبْدٍ لَهُ قُوتُ یَوْم مِنَ الحَشیشِ أَوْ غَیْرِهِ، وَ هُوَ یَهْتَمُّ لِغَدٍ
اور مجھے تعجب ہے اس بندے پر جس کی ہر روز کی خوراک و طعام ، نباتات وغیرہ ہیں (زمین سے نکلنے والی چیزیں مثلآ سبزیاں اور پھل وغیرہ)اور وہ پھر بھی کل کی روزی و رزق کے بارے میں فکر مند اور غمگین ہے!
وَ عَجِبْتُ مِنْ عَبْدٍ لا یَدْری أَنّی راضٍ عَنْهُ أَوْ ساخِطٌ عَلَیْهِ، وَ هُوَ یَضْحَکُ.
اور مجھے تعجب ہے اس بندے پر جو نہیں جانتا کہ میں اس سے راضی ہوں یا اس پر ناراض ہوں اور وہ پھر بھی ہنس رہا ہے
یہ بہت بڑی غفلت کا عالم ہے بسا اوقات انسان دنیا میں یوں زندگی گذار رہا ہے جیسے کوئی خدا نہیں ہے جو اسکا دل کرتا ہے وہ کررہا ہے اسے پرواہ نہیں کہ خدا اسے دیکھ رہا ہے اس پر راضی ہے یا ناراض ، ساتھ وہ ہر روز اتنے لوگوں کو مرتے اور اللہ کی بارگاہ میں جاتے دیکھ رہا ہے لیکن اپنے روزمرہ کی زندگی میں گم و غرق اور ھنستا قہقہے لگا رہا ہے واقعا تعجب کا مقام ہے!!
جاری ہے
ترجمہ : استاد محترم آغا علی اصغر سیفی صاحب
# سلسلہ درس حدیث معراج
#درس مکتوب
#درس معرفت و سیر و سلوک
عالمی مرکز مہدویت قم