حدیث شریف معراج – پندرھواں حصہ
حدیث شریف معراج – پندرھواں حصہ
حدیث شریف معراج
پندرھواں حصہ
فَإِذا أَحَبَّنى،أَحْبَبْتُهُ وَحَبَّبْتُهُ إِلى خَلْقی، وَأَفْتَحُ عَیْنَ قَلْبِهِ إِلى جَلالی وَعَظَمَتی، فَلا اُخْفی عَلَیْهِ عِلْمَ خآصَّةِ خَلْقی، فَاُناجیهِ فی ظُلَمِ اللَّیْلِ وَنُورِ النَّهارِ، حَتّى یَنْقَطِعَ حَدیثُهُ مَعَ المَخْلُوقینَ وَمُجالَسَتُهُ مَعَهُمْ، وَاُسْمِعُهُ کَلامی وَکَلامَ مَلائِکَتى، وَاُعَرِّفُهُ سِرِّىَ الَّذی سَتَرْتُهُ عَنْ خَلْقى، وَاُلْبِسُهُ الحَیآءَ حَتّى یَسْتَحْیِىَ مِنْهُ الخَلْقُ کَلُّهُمْ، وَیَمْشِى عَلَى الأَرْضِ مَغْفُوراً لَهُ، وَأَجْعَلُ قَلْبَهُ واعِیاً وَبَصیراً [خ ل: قَلْبَهُ وِعآءَ مَعْرِفَتى، و خ ل: وِعآءَ أَسْراری] ، وَلا اُخْفی عَلَیْهِ شَیْئاً مِنْ جَنَّة وَلا نار، وَاُعَرِّفُهُ ما یَمُرُّ عَلَى النّاسِ یَوْمَ القِیامَةِ مِنَ الهَوْلِ وَالشِّدَّةِ، وَما أُحاسِبُ بِهِ الأَغْنِیآءَ وَالفُقَرآءَ، وَالجُهّالَ وَالعُلَمآءَ. وَاُنَوِّرُ لَهُ فى قَبْرِهِ، وَاُنْزِلُ عَلَیْه مُنْکراً وَنَکیراً حَتّى یَسْأَلاهُ وَیُبَشِّراهُ، وَلا یَرى غَمْرَةَ المَوْتِ وَظُلْمَةَ القَبْرِ وَاللَّحْدِ وَهَوْلَ المُطَّلَعِ، ثُمَّ لا أَنْصِبُ لَهُ میزانَهُ، وَلا أَنْشُرُ لَهُ دیوانَهُ، ثُمَّ أَضَعُ کِتابَهُ فی یَمینِهِ فَیَقْرَؤُهُ مَنْشُوراً، ثُمُّ لا أَجْعَلُ بَیْنی وَبَیْنَهُ تَرْجُماناً، ثُمّ أَرْفَعُهُ إِلَىَّ، فَیَنْکُبُ مَرَّةً وَیَقُومُ مَرَّةً، وَیَقْعُدُ مَرَّةً وَیَسْکُنُ مَرَّةً، ثُمَّ یَجُوزُ عَلَى الصِّراطِ، ثُمّ یُقَرَّبُ له جَهَنَّمُ، ثُمَّ تُزَیَّنُ لَهُ الجَنَّةُوَجِئَ بِالنَّبِیّینَ وَالشُّهَدآءِ
ترجمہ:
جب وہ میری محبت اپنے دل میں لیتا ہے تو میں بھی اس سے محبت کرتا ہوں اور باقی مخلوقات کے دل میں اسکی محبت ڈالتا ہوں اسکے دل کی آنکھ کو اپنے جلال و عظمت پر کھولتا ہوں،اپنے خاص بندوں کا علم اس سے مخفی نہیں رکھتا رات کی تاریکی اور دن کی روشنی میں اس سے سرگوشی کرتا ہوں تاکہ باقی مخلوقات سے ہم سخن ہونے اور ہم نشیں ہونے سے بالکل دور ہو جائے ( مطلب باقی مخلوقات سے دل بستہ نہ ہو) ۔اپنی اور اپنے فرشتوں کی کلام اسکے کانوں تک پہنچاتا ہوں ، جو راز اپنی مخلوق پر مخفی رکھے تھے اس پر آشکار کرتا ہوں ۔ اسے شرم و حیا کا لباس پہناتا ہوں تاکہ ساری مخلوق اس سے حیاء کرے۔ زمین پر جب بھی قدم اٹھاتا ہے اس کے لیے مغفرت لکھی جاتی ہے، اسکے دل کو بیدار اور بابصیرت کرتا ہوں ( بعض نسخوں میں آیا ہے اسکے دل کو اپنی معرفت و اسرار سے لبریز کرتا ہوں) جنت و جہنم کی کوئی چیز اس سے نہیں چھپاتا، قیامت کے دن لوگوں کے سخت حالات اور انکا خوف و ڈر اسے دکھاتا ہوں، اسے دکھاتا ہوں کیسے لوں گا حساب، امیر لوگوں کا ، حقیروں کا ، جاہلوں اور عالموں کا ، اسکی قبر کو نورانی کرتا ہوں ، منکر و نکیر اس پر اتارتا ہوں تاکہ اس سے سوال کریں اور میری رضایت کی بشارت دیں کہ موت کی سختی کبھی نہ دیکھے اور قبر و لحد کی وحشت و خوف اس پر طاری نہ ہو، روز قیامت اسکا حساب نہیں لیا جائیگا اسکے اعمال نامہ کی کتاب پوچھ گچھ کے لیے نہیں کھولی جائیگی ، بلکہ آسکا اعمال نامہ اسکے دائیں ھاتھ میں دوں گا تاکہ خود کھولے ، اپنے اور اسکے درمیان گفتگو کے لیے کسی کو واسطہ قرار نہیں دوں گا پھر اسے اپنی طرف بلاؤں گا وہ کبھی ادھر ادھر ہوگا کبھی اٹھے گا کبھی بیٹھے گا کبھی آرام کرے گا بالآخر صراط کو عبور کرے گا ، دوزخ اسکے قریب لائی جائیگی (تاکہ عبرت کی جگہ دیکھے) اور جنت اسکے لیے سجائی جائیگی انبیاء اور شہدا ء اسکے استقبال کے لیے آئیں گے
استاد محترم آغا علی اصغر سیفی صاحب
جاری ہے
عالمی مرکز مہدویت قم