آخری پوسٹیں
درس امامت 4_ فلسفہ وجوب عصمت اہل سنت کے نظریہ کی رد
جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ_گوھر شاہی سے آشنائی- درس10
جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ_درس 8_ موضوع درس: قادیانیت سے آشنائی
دروس لقاءاللہ_ اللہ کے خالص بندوں کے مقامات
کتابچہ 14_موضوع : جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ
کتابچہ 14 _ موضوع : جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ
حدیث شریف معراج

حدیث شریف معراج – نواں حصہ

حدیث شریف معراج
نواں حصہ

یا أَحْمَدُ! إِنَّ أَهْلَ الآخِرَةِ لا یَهْنَأُهُمُ الطَّعامُ مُنْذُ عَرَفُوا رَبَّهُمْ، وَلا تَشْغَلُهُمْ مُصیبَةٌ مُنْذُ عَرَفُوا سَیِّئاتِهِمْ، یَبْکُونَ عَلى خَطایاهُمْ، وَیُتْعِبُونَ أَنْفُسَهُمْ وَلا یُریحُونَها. إِنَّ راحَةَ أَهْلِ الآخِرَةِ فِى المَوْتِ، وَالآخِرَةُ مُسْتَراحُ العارِفینَ; مُونِسُهُمْ دُمُوعُهُمُ الَّتی تَفیضُ عَلى خُدُودِهِمْ، وَجُلُوسُهُمْ مَعَ المَلائِکَةِ الَّذینَ یَمْشُونَ عَلى أَیْمانِهِمْ وَشَمآئِلِهِمْ، وَمُناجاتُهُمْ مَعَ الجَلیلِ الَّذی فَوْقَ عَرْشِهِمْ. إِنَّ أَهْلَ الآخِرَةِ قُلُوبُهُمْ فى أَجْوافِهِمْ قَدْ قَرَحَتْ، یَقُولُونَ: مَتى نَسْتَریحُ مِنْ دارِالفَنآءِ إِلى دارِ البَقآءِ؟

اے احمد اہل اخرت نے جب سے اپنے رب کی معرفت حاصل کی ہے اس وقت سے انہیں کوئی خوراک مزہ نہیں دیتی(صرف اللہ کی یاد کا لطف آتا ہے) اور جب سے انہوں نے اپنے گناہوں کو جانا ہے کوئی مصیبت انہیں پریشان نہیں کرتی، (کیونکہ گناہوں کی مصیبت و عذاب دنیا کی ہر مصیبت سے بڑا ہے) اپنی خطاؤں پر روتے ہیں اور اپنے نفس کو سختی میں ڈالتے ہیں اسے سکون نہیں لینے دیتے، ( کیونکہ اپنے نفس کو جب بھی آسائش دیں گے تو یہ گناہ کی خواھش ابھارے گا اس لیے اسے عبادات اور سخت کاموں کی سختی میں مصروف رکھتے ہیں جیسے کثرت سے روزے اور کم کھانا اور کم بولنا وغیرہ) اہل اخرت کا سکون موت میں ہے اور عرفاء کی آسائش کی جگہ اخرت ہے( مراد یہ ہے کہ دنیا میں یا تو انہیں ارد گرد کے لوگوں سے رنج و درد ملتے ہیں یا گناہ کر بیٹھتے ہیں اور اس سے پشیمان و خوف عذاب کا رنج ملتا ہے اس لیے وہ موت یعنی دنیا سے جانے کو ترجیح دیتے ہیں) ،ان کے دوست وہ انسو ہیں جو ان کے رخساروں پر جاری ہوتے ہیں، ( وہ انسو جو اللہ کی محبت اور گناہوں کی پشیمانی میں جاری ہوتے ہیں) ان کے ہم نشین وہ فرشتے ہیں جو ان کے ارد گرد حرکت میں رہتے ہیں(اللہ کی طرف سے انسان کے محافظ اور نگہبان فرشتے) ،ان کا راز و نیاز اپنے رب سے ہے جو ہر چیز پر برتر ہے اور ان کے علم و قدرت پر حاوی ہے،اہل اخرت کے دل ان کے سینوں میں زخمی ہو چکے ہیں، ( دنیا والوں کی بیوفائی اور انکے رنج و درد اور شیطان و نفس امارہ کے حملوں سے انکے دل زخمی ہیں) وہ کہتے ہیں کب اس دنیا فانی سے ہم راحت ہوں گے اور عالم باقی کی طرف جائیں گے؟
جاری ہے
ترجمہ و تشریح: استاد محترم آغا علی اصغر سیفی صاحب

عالمی مرکز مہدویت قم​

دیدگاهتان را بنویسید