تازہ ترین پوسٹس

حجت الاسلام قرائتی کے بیان کردہ دعائے عہد کے 11 نکات۔

حجت الاسلام قرائتی کے بیان کردہ دعائے عہد کے 11 نکات

1. امام زمانہ (عج) سے محبت اجتماعی ہونی چاہیے:
دعائے عہد میں آتا ہے: “اللَّهُمَّ بَلِّغْ مَوْلَانَا الْإِمَامَ الْمَهْدِيَّ الْقَائِمَ بِأَمْرِ اللَّهِ… عَنْ جَمِيعِ الْمُؤْمِنِينَ وَ الْمُؤْمِنَات” یعنی امام زمانہ (عج) کو تمام مؤمنین و مؤمنات کی طرف سے سلام پہنچے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امام سے محبت انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی ہونی چاہیے۔

2. امامِ عالمی کے پیروکار کو بھی عالمی سوچ رکھنی چاہیے:
جب زیارت کریں تو کہیں کہ یہ زیارت تمام مؤمنین و مؤمنات کی طرف سے ہے، صدقہ دیں تو تمام مؤمنین کے لیے بلا ٹلنے کی دعا کریں، نہ کہ صرف اپنے مخصوص حلقے کے لیے۔

3. امام زمانہ (عج) سے محبت کی کوئی سرحد نہیں:
دعائے عہد میں ذکر ہے: “فِي مَشَارِقِ الْأَرْضِ وَ مَغَارِبِهَا… وَ بَرِّهَا وَ بَحْرِهَا” یعنی مشرق و مغرب، خشکی و سمندر، ہر جگہ سے امام (عج) کے چاہنے والے موجود ہیں۔ یہ دعا محبت کی وسعت کو ظاہر کرتی ہے۔

4. دعا میں والدین اور نسلوں کو شامل کریں:
دعائے عہد میں کہا گیا: “وَالِدَيَّ وَ وُلْدِي” یعنی دعا میں اپنے والدین اور اولاد کو بھی شامل کریں تاکہ یہ محبت نسلوں میں جاری رہے۔

5. امام زمانہ (عج) پر درود کی مقدار:
دعا میں ذکر ہے کہ درود کی مقدار “وَ زِنَةَ عَرْشِ اللَّهِ… وَ مُنْتَهَى رِضَاهُ” یعنی عرشِ الٰہی کے وزن، خدا کی رضا کی انتہا اور اس کے علم کی وسعت کے برابر ہونی چاہیے۔

6. روزانہ امام زمانہ (عج) سے اپنی وابستگی کا اعلان کریں:
دعا میں ہے: “اللَّهُمَّ أُجَدِّدُ لَهُ فِي هَذَا الْيَوْمِ وَ فِي كُلِّ يَوْمٍ” یعنی ہر روز امام (عج) کے ساتھ اپنی بیعت کی تجدید کریں۔

7. محبت کا تسلسل اور ترقی:
محبت کو دعا میں تین درجوں میں بیان کیا گیا: “عَهْداً وَ عَقْداً وَ بَيْعَةً” یعنی پہلے عہد، پھر عقد (پختہ عہد) اور پھر بیعت (کامل اطاعت)۔

8. محبت کو اعزاز سمجھیں:
دعا میں ہے: “فِي رَقَبَتِي” یعنی یہ محبت میرے گلے کا ہار ہے، جس پر مجھے فخر ہے۔

9. ہر مرحلے پر امام (عج) کے ساتھ ہوں:
دعا میں ذکر ہے: “وَ اجْعَلْنِي مِنْ أَنْصَارِهِ وَ أَشْيَاعِهِ وَ الذَّابِّينَ عَنْهُ وَ اجْعَلْنِي مِنَ الْمُسْتَشْهَدِينَ بَيْنَ يَدَيْهِ” یعنی خدا مجھے امام (عج) کے مددگاروں، پیروکاروں، دفاع کرنے والوں اور ان کے سامنے شہید ہونے والوں میں شامل کر دے۔

10. محبت جبر سے نہیں، عشق سے ہونی چاہیے:
دعا میں ہے: “طَائِعاً غَيْرَ مُكْرَهٍ” یعنی میں امام (عج) کی اطاعت محبت اور رضا سے کرتا ہوں، کسی جبر سے نہیں۔

11. محبت وہی قابلِ قبول ہے جو امام (عج) کی خوشنودی کے مطابق ہو:
دعا میں ہے: “عَلَى طَاعَتِكَ وَ طَاعَةِ رَسُولِكَ” یعنی میری محبت اور استقامت وہی ہو جو خدا اور رسول (ص) کی رضا کے مطابق ہو، نہ کہ ذاتی خواہشات کے مطابق۔

 

یہ نکات دعائے عہد کے گہرے مفاہیم کو واضح کرتے ہیں اور امام زمانہ (عج) سے حقیقی وابستگی اور عملی طور پر منتظر رہنے کی راہ دکھاتے ہیں۔

والسلام علیکم و رحمت الله

عالمی مرکز مهدویت_قم

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *