موضوع : جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ
موضوع درس: قادیانیت سے آشنائی
درس 8
نکات: میرزا غلام احمد قادیانی کی طرف سے اصل اسلام اور سرور کائنات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر حملے، آنحضرت ص کے سارے اوصاف و کمالات کو اپنے اندر بیان کرنا، علامہ اقبال رح اور رھبر معظم انقلاب کی رائے
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
ہماری گفتگو کا موضوع یہ باطل فرقے ہیں کہ جو اسلام کے اندر سے اٹھے اور جنہوں نے لوگوں کے اندر گمراہی پھیلائی اور دین سے خارج ہوئے۔ ان میں سے ایک اہم ترین فرقہ میرزائی یا قادیانی فرقہ ہے۔ آج اس موضوع پر آخری گفتگو ہے۔
قادیانی فرقے نے دین اسلام کو کافی نقصان پہنچایا۔ ہمارے بہت سارے عقائد پر حملہ ہوا ، شخصیت پیغمبرؐ اور شخصیت عیسیٰؑ پر حملہ ہوا۔
میرزا غلام احمد کذاب نے نبیؐ اکرمؔ کے بارے میں عجیب و غریب اصطلاحات رائج کیں جیسے کبھی انہیں پیغمبر ظلی تو کبھی انہیں پیغمبر بیروزی اور کئی قسم کے عجیب و غریب عنوانات رائج کئے۔
وہ کذاب کہتا تھا کہ جو کمالات پیغمبرؐ کے اندر موجود ہیں وہ بطور ظلی میرے اندر بھی موجود ہیں اور میں ظل محمد ہوں۔
نعوذ باللہ!
کہتا تھا کہ پیغمبرؐ ظل تمام انبیاؑء ہیں یا مثلاً یہ کہتا تھا کہ پیغمبرؐ ظل ہیں ابراہیمؑ کے۔ اور یہ اس کتابوں میں موجود ہے یعنی نعوذ باللہ یہ پیغمبرؐ کی مستقل شخصیت کا قائل نہیں تھا۔ بلکہ یہ کہتا تھا کہ ابراہیمؑ اصل ہیں اور رسولؐ اللہ ان کا آئینہ۔
خطبہ الہامیہ:
اسی طرح اس نے دعویٰ کذب کیا اور اس کے اندر اس نے اپنا ایک خطبہ الہامیہ بیان کیا۔
یہ کہتا ہے کہ حضرت محمدؐ پہلی مرتبہ دنیا میں مکہ میں آئے اور دوسری مرتبہ اسی ظلی شکل میں میرزا غلام مرتضیٰ یعنی اس کے باپ کا نام تھا اس کے گھر میں میرزا غلام احمد کذاب کی شکل میں آئے نعوذ باللہ!
اسی لیے قادیانی لوگ اس کو عین محمدؐ عقیدہ رکھتے ہیں اور جو ہمارے پیغمبرؐ کے القابات اور اوصاف ہیں وہ اس کو دیتے ہیں اور میرزا کو خاتم الانبیا، امام الرسل، رحمت العالمین، صاحب کوثر، صاحب معراج اور صاحب مقام محمود کہتے ہیں۔
نعوذ باللہ!
حتی کہ ان کے عقیدے میں غلام احمد کذاب کی وجہ سے زمین و زمان، کون و مکاں ہے۔ یعنی اسی کی وجہ سے وجود میں آیا اور اسی کی وجہ سے باقی ہے۔
نعوذ باللہ!
کتاب: فتنہ قادیانیت
مصنف : محمد طاہر عبد الرزاق
یہ کتاب عالمی مجلس ختم نبوت کی طرف سے چھپی ہے۔
حتی کہ ان کی توہین یہاں تک پہنچی۔ یہ قادیانی کہتے ہیں کہ:
۔ میرزا کا دور رسولؐ اللہ کے زمانے سے بہتر ہے کیونکہ رسولؐ اللہ کا زمانہ روحانیت کی ابتداء تھی اور میرزا کا زمانہ روحانیت کی انتہا ہے۔
۔ رسولؐ اللہ کے زمانے میں الہیٰ امداد آتی تھی خدا کی طرف سے مشکلات حل ہوتی تھیں اور میرزا کے زمانے میں برکتیں نازل ہوتی ہیں۔
پیغمبرؐ کے زمانے میں اسلام پہلی رات کی مانند تھا اور میرزا کے زمانے میں اسلام چودھویں رات کی مانند تھا یعنی مکمل تھا۔
نعوذباللہ!
حتکہ کہ نعوذ باللہ نعوذ باللہ! اس نے نبیؐ اکرم کی اتنی توہین کی کہ بہت سارے اسرار و رموز جو ہمارے پیغمبؐر پر منکشف نہیں ہوئے وہ نعوذباللہ میرزا کذاب پر منکشف ہوگئے۔ نعوذ باللہ!
حتی کہ کہ اس نے یہ بھی کہہ دیا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر رسولؐ اللہ تک یہ سب سے وعدہ لیا تھا کہ وہ میرزا پر ایمان لائیں۔ نعوذ باللہ! اور جو میرزا کا منکر ہے وہ گویا پیغمبر کا منکر ہے۔
علامہ اقبال رح اور رھبر معظم انقلاب کی رائے
کتاب علامہ اقبالؒ اور فتنہ قادیانیت
مصنف : محمد متین خالد
لکھتے ہیں کہ یہی وہ باتیں تھیں کہ جن کو سن کر علامہ اقبالؒ نے یہ فرمایا:
“اگر قادیانی یہ تمام باطل اور فاسق عقائد رکھنے کے ساتھ ساتھ اگر مسلمان ہیں تو پھر اس کا یہ مطلب ہے کہ ہم جو سب مسلمان ہیں وہ غیر مسلم ہیں؟”
بس یہاں سے واضح ہوگیا کہ اس قسم کے باطل عقائد رکھنے والے دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔
پھر علامہ اقبالؒ فرماتے ہیں کہ:
میرے نزدیک فتنہ بہائیت ، قادیانیت سے بہتر تھا ان میں اخلاص زیادہ تھا کیونکہ انہوں نے کھل کر اسلام سے دوری کا اظہار کیا تھا۔ وہ کھل کے اسلام مخالف تھے اور انہوں نے اپنا ایک الگ دین بنا لیا۔ لیکن! قادیانیت نے اپنا ظاہر اسلام رکھا اور اندرونی طور پر وہ غیر مسلم ہیں اور روحِ اسلام کو اور اہداف اسلام کو سب سے زیادہ ضربیں لگائیں۔
اب جو کچھ بھی میرزا غلام احمد کذاب نے کہا یا تو اس کو پیغمبر کی شناخت نہیں یا پھر اس کی منافقت ہے یا اسی قادیانی کے پیچھے اس زمانے کی استعماری طاقتیں ہیں یعنی اس زمانے میں برصغیر پر حاکم انگریز سرکار تھے۔ یہ ان کی سازش ہے کہ انہوں نے مکمل طریقے سے اسلام کو نشانہ بنایا ہوا تھا۔ اور اسلام زمینی، دینی اور معنوی تمام ثروتیں انہوں نے غارت کیں۔
رہبر معظم اس حوالے سے فرماتے ہیں:
اس عالمی استعمار کے بارے میں ہمارا جو تجربہ ہے وہ یہ ہے کہ ان کا یہ ہدف ہے کہ جس طرح بھی ممکن ہو اسلام سےمکمل طور پر جنگ کریں۔ اور جب سے یہ اہل مغرب جب سے بعنوان استعمار بن کرتقریباً سترھویں یا اٹھارویں صدی میں اسلامی ممالک میں داخل ہوئے ہیں۔ اور مختلف کمپنیوں کی شکل میں یہ اسلامی ممالک میں داخل ہوئے اور پھر انہوں نے اپنے کلیسے بنائے اور پھر جب انہوں نے دیکھا کہ ان کے مدمقابل ایک اسلامی معاشرہ ہے جو ان کے استعماری اہداف کو پورا نہیں ہونے دیتا اس وقت پھر انہوں نے اسلام کو اپنے نشانے پر رکھ لیا۔
فرماتے ہیں کہ:
جب انگریز ہندوستان میں تھے تو اس وقت ہندوستان تو گویا انگریز گورنمنٹ کا ایک صوبہ بن چکا تھا۔ انگلستان ایک چھوٹی سی جگہ ہے اور وہاں سے اٹھ کر دنیا کے اِس جانب یہ آئے اور ایک پورے برصغیر کو انہوں نے اپنے قبضے میں لیا اور اس کے تمام مال پر انہوں نے تصرف کیا اور اس کے ذرے ذرے پر قابض ہوگئے۔
فرماتے ہیں کہ:
یہ ایک بہت ہی غمگین داستان ہے اوراس زمانے میں انہوں نے اپنی استعماری کوششوں سے اتنی بڑی زمین اور اتنے بڑے خطے کو اپنے چھوٹے سے خطے انگلستان کے ساتھ ملحق کیا۔
خلاصہ :
قادیانیت نے اصل اسلام، شخصیت رسولؐ اللہ، ختم نبوتؐ ، عقیدہ مہدویت اور عقیدہ انبیاؑ سب پر اس نے کاری ضربیں لگائیں ہیں۔ اور علامہ اقبالؒ اور ہمارے تمام شیعہ اور اہلسنت علمائے کرام کا یہ نظریہ ہے کہ یہ لوگ دین اسلام سے خارج ہیں۔
پروردگار عالم سے یہ دعا ہے کہ ہمیں ایسے تمام فتنوں سے محفوظ رکھے اور ہمیں تیار کریں اور اپنے امامؑ عج کے فکری مدافع بنیں۔
الہیٰ آمین۔
والسلام
عالمی مرکز مہدویت قم ایران۔