تازہ ترین پوسٹس

جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ۔ درس12۔ موضوع درس: جمن شاہی سے آشنائی

موضوع : جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ
موضوع درس: جمن شاہی سے آشنائی
درس12
نکات : انحرافی گروہ جمن شاھی سے آشنائی ، اس گروہ کے بانی کا تعارف اور اس گروہ کے باطل افکار کا اجمالی جائزہ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔

ہم قادیانی اور گوہر شاہی اور ان کے باطل نظریات پر گفتگو کر چکے ہیں اور آج کا ہمارا موضوع گفتگو ایک اور گروہ جمن شاہی سے آشنائی ہے۔

جمن شاہی ایک گروہ ہے جو امام زمانہؑ عج کے عنوان سے قائم ہوا اور انہوں نے بھی انحراف کا راستہ اختیار کیا اور بہت سارے باطل نظریات پھیلائے۔

یہ گروہ پاکستان کے اندر جنوبی پنجاب میں لیہ کے قریب ایک چھوٹے سے گاوں جمن شاہ میں وجود میں آیا۔ اور وہی ان کی ایک بہت بڑی بارگاہ بھی بنی ہوئی ہے اور اس کا بانی “سید طالب حسین نقوی بخاری” ہے۔

جمن شاہی گروہ کی خصوصیات:
۔ اس گروہ نے امام زمانؑ عج سے ملاقات کے دعوے کئے ہیں۔

۔ جمن شاہی گروہ کے بانی نے خود کو امام زمانہ کا نائب کہتا ہے۔

۔ اسی طرح یہ فقہاء کی تقلید کے قائل نہیں ہیں بلکہ فقہا توہین ہوتی ہے

جمن شاہی گروہ کا آئمہؑ کے حوالے سے بالخصوص امام زماںؑ عج کے حوالے سے بہت زیادہ غلو کا عقیدہ ہے اور امام زمانہؑ عج کو الوہیت سے ملاتے ہیں۔

پاکستان ، انڈیا اور اسی طرح دیگر ممالک میں ان کے ماننے والے موجود ہیں۔

سید طالب حسین نقوی کا تعارف:

سید طالب حسین نقوی اس گروہ جمن شاہی کا بانی ہے۔ اگرچہ 75 سال کی عمر میں 2004 میں فوت ہو چکا ہے۔ 1940 یا 1941 میں یہ پاکستان کے ایک دینی مدرسہ میں پڑھنے کے بعد جب نجف اشرف گیا اور وہاں کن اساتذہ کے پاس پڑھتا رہا معلوم نہیں؟ صرف یہ معلوم ہے کہ کوئی شیخ الجبل نامی کسی شخصیت سے ان کا رابطہ تھا جو صوفی قسم کا انسان تھا اور اپنا زیادہ تر وقت ریاضت اور عبادت میں بسر کرتا تھا۔

خصوصیات :
جب سید طالب حسین نقوی پاکستان آیا اور جمن شاہ میں اس نے اپنی بارگاہ بنائی اور یہ سارا انحرافی نظام بنایا اس گروہ کا جو طریقہ کار تھا وہ یہ تھا کہ یہ ہر روز مجلس عزا برپا کرنی اور سر و سینہ پر زنجیر زنی ہوتی تھی ۔اسی طرح ماہ رمضان کے روزے رکھنے کے بعد 10 دن کا اور اضافہ کرنا یعنی 40 دن یہ لوگ روزہ رکھتے ہیں۔

ان کا مسلک اخباری ہے اور یہ ہر چیز کے اندر اصل حرام اور اصل نجاست کے قائل ہیں۔ یعنی سب چیزیں حرام ہیں مگر یہ کہ کوئی دلیل ہو وہ حلال ہے سب چیزیں نجس ہیں مگر یہ کہ کوئی دلیل ہو یہ پاک ہے یہ ان کا مسلک ہے۔

۔ اسی طرح ان کی خصوصیت ہے کہ یہ بہت زیادہ دعائے فرج امام زمان عج پڑھتے ہیں اور ان کا یہ نظریہ ہے کہ اگر 40 نفر دعائے امام زمانہ عج پڑھیں تو جلدی قبول ہوگی اگر یہ دعا 40 دن چلے تو پھر آپ کی حاجت قبول ہو گی اور اگر چالیس دن روزے کے ساتھ پڑھیں تو اس سے جلدی وہ قبول ہوگی۔

۔ طالب شاہ صاحب نے 1961 میں باقاعدہ اپنے جمن شاہ کے علاقے کے چالیس کے قریب کسانوں کا گروہ تشکیل دیا تھا کہ مل کے دعائے فرج امام زماں پڑھیں اور انہوں نے اسکی بیعت بھی کی اور اپنے جو کپڑے پہنے ہوئے تھے ان کا خمس ادا کیا اور پھر یہ عہد بھی باندھا کہ کسی اور کے گھر سے کھانا نہیں کھائیں گے۔

۔ اب ان کا دعوی ہے کہ یہ جو 40 کسان ہیں ان سب کو امام زمانؑہ عج سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا ہے۔

۔ اس گروہ کی جو دوسری بڑی شخصیت اسی طالب حسین کا بیٹا ” سید جعفر الزمان ” ہے۔ یہ دوسرا بانی ہے اس نے تقریبا 30 کے قریب کتابیں لکھی ہیں اور 2003 میں یہ شخص بظاہر مسموم ہوا ہے اور فوت ہو گیا۔

جعفر الزمان نے امام زمانہؑ عج سے ملاقات کا ایک طریقہ ایجاد کیا اور یہ اس گروہ میں بہت زیادہ مشہور بھی ہوا۔

جمن شاہی گروہ کے انحرافات کی فہرست:

پہلا انحراف:
اس گروہ کا یہ دعوی ہے کہ ہم جب بھی چاہیں امام زمانؑ عج سے ملاقات کر سکتے ہیں۔ اور ہم نے بار بار یہ ملاقات کی ہے۔ یہ ایک انحرافی دعویٰ ہے۔ حالانکہ یہ ناممکن ہے۔

جیسا کہ آپ کی خدمت میں عرض کیا تھا کہ یہ ملاقات تو تب ہوتی ہے جب امامؑ عج خود چاہتے ہیں۔

دوسرا انحراف
یہ امامؑ عج کی غیبت میں شادی کے نہ ہونے کے قائل ہیں۔ یہ کہتے ہیں کہ جب امام زمانہؑ عج ظہور فرمائیں گے اس وقت ہم شادیاں کریں گے۔ اس سے پہلے شادی نہیں ہونی چاہیے۔

خود یہ “جعفر الزماں” اور “باقر الزماں” یہ جو دو بھائی ہیں اس بانی کے جو بیٹے ہیں انہوں نے بھی شادی نہیں کی اسی طرح دنیا سے چلے گئے۔

۔ یہ لوگ غیر خدا کو سجدہ کرنے کے جواز کے قائل ہیں۔

۔ حیوان جب ذبح کرتے تھے تو بجائے اللہ کا نام لینے کے امام زماںؑ عج کا نام لیتے تھے۔

۔ تقلید کے حرام ہونے کا انہوں نے فتوی دیا۔
۔ یہ اپنی لڑکیوں کا خمس نکالتے تھے۔ مثلا پانچویں لڑکی جو ہے یا جس کی پانچ لڑکیاں ہوں تو ایک لڑکی بعنوان خمس ہے اور انکی خانقاہ بنی ہوئی ہے دری پاک جمن شاہ میں رکھی جاتی تھی۔ اور اب یہ وہاں کیوں رکھی جاتی تھی ؟
اس حوالے سے ان کا جو نظریہ تھا وہ یہی تھا کہ یہ لڑکی ہم اس خانقاہ کو ہدیہ کریں گے اور یہ امام زمانہؑ عج کے ظہور کے منتظر رہیں گی یہاں تک کے حضرت آئیں اور ان سے شادی کریں۔ ( نعوذ باللہ!)

۔ اسی طرح ہم دیکھتے ہیں کہ اس گروہ نے قرآن مجید کی بہت ساری آیات کی تفسیر بالرائے کی ہے یعنی عجیب و غریب تفسیر کہ انسان تعجب کرتا ہے۔

وہ آیات جو پروردگار کے بارے میں وہ امام زمانؑہ کے بارے میں بیان کی ہیں۔ یعنی الوہیت کے قائل ہوئے۔
جیسا کہ پہلے بھی عرض کیا تھا۔ اور انہوں نے جو اپنے لوگوں پر ظلم کیا کہ لوگوں کو فقہاء سے دور کر دیا کہتے ہیں کہ ہمیں فقہاء کی ضرورت نہیں ہے امام زمانہؑ عج جو کہ ہمارے دین اور شریعت کے مالک ہیں۔ ہم ان سے سوال پوچھیں گے۔ اور ہمیں کسی کی تقلید کی ضرورت نہیں ہے۔

یہ کہتے ہیں کہ بڑا آسان طریقہ ہے آپ دو رکعت نماز پڑھیں غسل توبہ اور وضو کریں اور ایک خالی جگہ پر بیٹھیں اور گریہ کریں مولا کا نام لے کر پکاریں امام زمانہؑ عج آئیں گے آپ کے سوال کا جواب دے دیں گے۔ اگر پھر بھی کوئی مشکل ہے تو طالب حسین شاہ صاحب سے جا کر پوچھیں۔

یہ طالب حسین شاہ انکے نزدیک یہ سمجھیں کہ مولا امام زمان عج کا نائب تھا یہ باقاعدہ اسکی زندگی میں لوگ اسکو سجدہ کرتے تھے جب وہ اپنے حجرہ سے باہر آتا تھا تو یہ سارے سجدے میں گر جاتے تھے اور وہ انہیں منع بھی نہیں کرتا تھا کہ آپ مجھے سجدہ نہ کریں سجدہ صرف خدا کے لیے ہے۔

خلاصہ:
خلاصہ یہ ہے کہ یہ ایک مختصر سی آشنائی ہے اور اس کے بہت ہی برے اثرات مرتب ہوئے خود مکتب تشیع پر اور اسکی وجہ سے امام زمانہ عج کے موضوع پر انہوں نے جو انحراف پیدا کیا اسے انشاء اللہ بعد والے دروس میں بیان کریں گے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق دے کہ اس قسم کے بے شعور لوگوں سے اوراس قسم کے انحرافی عقائد سے ہم سب محفوظ رہیں اور مولا کے سچے اور مخلص سرباز بنیں۔*
آمین۔

والسلام
عالمی مرکز مہدویت قم ایران۔

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *