تازہ ترین پوسٹس
سلسلہ دروس رجعت

بارھواں سلسلہ درس ” رجعت ” – درس 4

بارھواں سلسلہ درس ” رجعت ”
درس 4
کون رجعت کریں گے

استاد مہدویت علامہ علی اصغر سیفی صاحب

 

ہماری گفتگو رجعت کے موضوع میں ہے اور آج ہمارا موضوع ہے کہ رجعت کون کریں گے۔

احادیث کے اندر مختلف شخصیات ہیں کہ جن میں انبیاءؑ ہیں آئمہ معصومینؑ ہیں اصحاب معصومینؑ ہیں اور مختلف شخصیات ہیں۔ بطور کلی ہم نے ذکر کیا تھا کہ احادیث اور روایات کی رو سے دو طرح کے لوگ رجعت کریں گے۔

پہلے وہ ظالمین جنہوں نے بے پناہ ظلم کئے اور دنیا میں اپنے ظلموں کی سزا نہیں پائی تو قیامت سے پہلے عدالتِ الہیٰ کے تحقق کے لیے زمین پر امام زمانؑ عج الشریف کے توسط سے ایک عالمی عدالت لگے گی جس میں گذشتہ امتوں سے لیکر اب تک تمام بڑے بڑے ظالموں کو زندہ کر کے دنیا میں انہیں ان کے اعمال کی سزا دی جائے گی اور مظلوموں کو بھی زندہ کیا جائے گا تاکہ وہ اپنی آنکھوں کے سامنے ان ظالموں کو ذلت سے سزا پاتے دیکھیں۔
انشاءاللہ !

البتہ عرض کیا تھا کہ کچھ گناہ اور جرم ایسے ہیں کہ جن کی دو سزائیں ہیں ایک دنیا میں اور دوسری آخرت میں لیکن بعض ایسے گناہ ہیں جن کی سزا یا دنیا میں ملے گی یا پھر آخرت میں اور کچھ لوگوں کے گناہ ایسے ہوتے ہیں کہ جن کے بارے میں ارادہِ الہیٰ یہی ہوتا ہے کہ انہیں دنیا میں بھی ذِلت دکھائے اور آخرت میں بھی سزا دے۔

تو ایسے لوگوں میں بعض کو سزا مل چکی ہے جیسے فرعون اور شمر لعین لیکن! کچھ لوگ ظلم کرتے کرتے بسترِ راحت پر مرے ہیں تو ان کو قائمؑ عج کے زمانے میں اٹھایا جائے گا اور ان کو دنیا میں ان کے ظلم کی سزا ملے گی۔
انشاءاللہ !

لیکن !
کچھ لوگ ایسے بھی رجعت کریں گے کہ جو امام قائمؑ عج کے زمانہ کو دیکھنے کی آرزو رکھتے تھے۔ اور یہ لوگ بارگاہِ خداوندی میں یہی آرزو کرتے کرتے دنیا سے چلے گئے۔

اب یہ جو تمنا اور آرزو رکھتے تھے ان میں آئمہؑ معصومین اور انبیاؑء بھی ہیں۔ جیسے امام صادقؑ اور امام حسینؑ اور دیگر آئمہ ؑ اور یہ دعائیں اور آرزوئیں ان سے نقل ہوئی ہیں کہ ” کاش ہم قائمؑ کے زمانہ میں ہوتے اور ان کو درک کرتے اور ان کی خدمت کرتے”۔

یہ آرزو انبیاؑء میں بھی تھیں کہ آخری زمانہ میں جو پروردگار کی طرف سے جو مصلح نجات دہندہ آنا ہے ہم ان کی ہمراہی کریں۔ یہی آرزو آئمہؑ اور ان کے اصحاب میں بھی تھی۔ یہی آرزوئیں اولیاء میں بھی تھی اور ہم شیعوں میں سے اکثر یہ آرزو رکھتے ہیں۔

اب پروردگار عالم انہی میں سے انتخاب کرے گا کہ جنہوں نے ہر صورت میں قائمؑ کا زمانہ دیکھنا ہے اور مولاؑ عج کی نصرت کا شرف حاصل کرنا ہے۔

اس حوالے سے ہماری روایات کہتی ہیں کہ انبیاؑء اور آئمہؑ آئیں گے۔

بعنوان مثال امام صادقؑ سے جو یہ آیہ مجیدہ ہے کہ :

سورہ مومن:
اِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا فِى الْحَيَاةِ الـدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُوْمُ الْاَشْهَادُ (51)
ہم اپنے رسولوں اور ایمانداروں کے دنیا کی زندگی میں بھی مددگار ہیں اور اس دن جب کہ گواہ کھڑے ہوں گے۔

اسی آیت کے ذیل میں امام صادقؑ فرماتے ہیں

“خدا کی قسم اس آیت کی تفسیر رجعت میں ہو گی آیا تم نہیں جانتے کہ جن پیغمبرؑوں کو دنیا میں نصرت نہیں ملی اور ان کو مدد حاصل نہیں ہوئی اور وہ اللہ کی راہ میں قتل ہوئے ہیں۔ اور آئمہؑ جو اللہ کی راہ میں قتل ہوئے ہیں تو یہ مدد اور یہ کامیابی انہیں رجعت کے موقع پر حاصل ہوگی۔ ”

اسی طرح بعض روایتیں انبیاؑء کی رجعت کو عدد کے ساتھ یاد کرتی ہیں ہمیں یہ بتاتی ہیں کہ انبیاؑء اتنی تعداد میں رجعت کریں گے۔ مثلاً امام صادقؑ فرماتے ہیں کہ:

امام حسینؑ اپنے یاران (شہدائے کربلا) کے ساتھ رجعت کریں گے تو اسوقت ستر کے قریب انبیاؑ ء بھی ان کے ساتھ رجعت کریں گے۔

مثلاً
حضرت موسیٰ ؑ ابن عمرانؑ ستر انبیاؑ کے ساتھ رجعت کریں گے۔

بعض روایات بعض انبیاؑ اور آئمہؑ کے نام کے ساتھ بیان کرتی ہیں جیسے امام صادقؑ کا فرمان ہے کہ:

حضرت دانیالؑ اور حضرت یونسؑ دونوں امیرالمومنینؑ کے ساتھ رجعت کریں گے۔ رسالت مآبؐ کی رسالت کا اقرار کریں گے اور ان کے ساتھ ستر نفر اور بھی ہونگے۔

اسی طرح امام زین العابدینؑ سے روایت ہے کہ : 

تمھارے اندر امیر المومنینؑ اور باقی آئمہؑ رجعت کریں گے۔ یا تمھارے اندر تمھارے نبیؐ رجعت کریں گے۔

 

سب سی پہلی ہستی کون رجعت کرے گی؟

امام صادقؑ فرماتے ہیں کہ
سب سے پہلی ہستی جو دنیا کی طرف رجعت کریں گے (اپنی قبر سے اٹھیں گے) وہ امام حسینؑ ہیں۔

اور وہ پہلی ہستی ہیں جو گذشتہ لوگوں میں سے سب سے پہلے امام قائمؑ عج کے ساتھ ملحق ہونگے اور امام ؑ کے ناصر و مددگار ہونگے۔

روایت کی رو سے امام زمانہؑ عج کے بعد امام حسینؑ ایک طولانی عرصے تک اس حکومت کو سنبھالیں گے۔
انشاءاللہ

اسی طرح ہماری روایات بتاتی ہیں کہ انبیاءؑ اور آئمہؑ سے ہٹ کر بہت سارے صالح لوگ اور بہت سارے صاحب تقویٰ گذشتہ امتوں سے اور اسی طرح امت اسلام سے ہیں وہ بھی رجعت کریں گے۔ جیسے گذشتہ امتوں سے جو ذکر ہے وہ اصحاب کہف اور مومن آل فرعون کا رجعت کرنا ہے۔ اور امت اسلام سے اصحاب پیغمبرؐ جیسے سلمان فارسی ، مقداد، مالک اشتر اور ابودجانہ انصاری ہیں۔ اسی طرح آئمہؑ کے اصحاب کا ذکر ہے حتکہ آئمہ ؑ کی اولاد میں جناب اسماعیل کا نام ہے۔ اصحاب میں جناب مفضل، جناب حارث عقیل ، زبیر اور مختلف نام ہے۔

خلاصہ بیان:
رجعت ہر صورت میں ہوگی۔ رجعت پر قرآنی دلائل ہیں اور رجعت کرنے والوں کے نام تک ذکر ہیں۔ یہ حق عقیدہ ہے اور یہ مکتب تشیع کا امتیاز ہے۔

مکتب تشیع یعنی وہی حقیقی اسلام۔ جو جو اسلام کے عقائد ہیں وہ سب مکتب تشیع میں موجود ہیں۔

جیسا کہ آئمہ ؑ نے فرمایا کہ :
جو رجعت کا قائل نہیں وہ شیعہ نہیں

رجعت ایک قرآنی عقیدہ ہے اور قدرتِ پروردگار کا اظہار ہے ۔ اور جو کہتے ہیں کہ ایسا نہیں ہوسکتا تو جو خالق اکبر قیامت کے دن سب کو زندہ کر سکتا ہے وہ اس سے پہلے بھی زندہ کر سکتا ہے۔ اور یہ حکومت الہیہ کی ایک بہت بڑی نشانی ہے کہ اس میں یہ عظیم عدالت بھی بپا ہوگی اور گذشتہ امتوں میں سے بھی لوگ آئیں گے جو مولاؑ عج کے ناصر بنیں گے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں ان لوگوں میں سے قرار دے جو زمانہ ظہور دیکھیں اور ہمیں رجعت کرنے والوں میں سے قرار دے۔
الہیٰ آمین۔

والسلام

عالمی مرکز مہدویت قم

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *