عالمی مرکز مهدویت – icm313.com

بارھواں سلسلہ درس ” رجعت ” – درس 2

سلسلہ دروس رجعت
مہدی مضامین و مقالات

بارھواں سلسلہ درس ” رجعت ” – درس 2

بارھواں سلسلہ درس ” رجعت ”
درس 2
رجعت پر قرانی دلائل

استاد مہدویت علامہ علی اصغر سیفی صاحب

 

ہماری گفتگو رجعت کے بارے میں ہے ہم نے گذشتہ درس میں فلسفہ رجعت، اور رجعت کا معنیٰ و مفہوم اور ہماری دینی کتب بلخصوص احادیث کی کتب میں کتنی تعداد میں روایات میں رجعت کا ذکر ہے یہ ہمارا موضوع گفتگو رہا۔

آج ہم قرآن و حدیث کی رو سے اور قرآن سے بلخصوص جو رجعت پر دلائل ہیں ان پر گفتگو کریں گے۔

رجعت پر قرانی دلائل:

سورہ البقرہ آیت 56
ثُـمَّ بَعَثْنَاكُمْ مِّنْ بَعْدِ مَوْتِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
پھر ہم نے تمہیں تمہاری موت کے بعد زندہ کر اٹھایا تاکہ تم شکر کرو۔

یہ آیہ مجیدہ اصل میں قوم موسٰیؑ کے ان ستر منتخب شدہ افراد کے بارے میں نازل ہوئی ہے کہ جو حضرت موسٰی ؑ کے ہمراہ کوہِ طور پر گئے تھے تاکہ حضرت موسٰیؑ کی اپنے پروردگار سے گفتگو کو دیکھیں اور خدا کو دیکھیں۔ کیونکہ یہ وہ لوگ تھے کہ جو اصل میں خدا کو دیکھنا چاہتے تھے۔ اگرچہ خدا نے فرمایا تھا کہ تم مجھے نہیں دیکھ سکتے لیکن اس کے باوجود انہوں نے اصرار کیا اور یہ حضرت موسیٰ کے ہمراہ چلے گئے۔ اور جب انہوں نے حضرت موسٰیؑ کی اپنے خدا سے گفتگو کو دیکھا تو کہنے لگے کہ اے موسٰیؑ تو اللہ کے ساتھ گفتگو تو کر رہا ہے لیکن ہم اس وقت تک تجھ پر ایمان نہیں لائیں گے مگر یہ کہ ہم خدا کو واضح دیکھیں۔

حضرت موسٰیؑ نے ان کی اس عجیب سی خواہش سے ان کو روکا لیکن انہوں نے اصرار کیا اور پھر احادیث میں آتا ہے اور خود قرآن مجید کی آیات بھی اسی موضوع پر ہیں کہ آسمانی بجلی گری اور یہ سارے مر گئے۔

حضرت موسٰیؑ نے جب ان کی موت دیکھی اور پھر اس نتائج جو بنی اسرائیل پر رونما ہونے تھے اس پر پریشان ہوئے اور اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ ان کو دوبارہ زندگی دی جائے۔

حضرت موسٰیؑ کی یہ دعا قبول ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے اسی آیت کی رو سے کہ ثُـمَّ بَعَثْنَاكُمْ مِّنْ بَعْدِ مَوْتِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ ان کو دنیا کی جانب پلٹا دیا یعنی رجعت ہوگئی۔

اگرچہ یہ مر چکے تھے اور ان کی روح بدن سے جدا ہو چکی تھی لیکن حکم خدا سے یہ دوبارہ زندہ ہوگئے۔

اس حوالے سے بحار الانوار کے اندر امیرالمومنینؑ کی حدیث موجود ہے کہ؛

مولاؑ فرماتے ہیں :
یہ لوگ دوبارہ زندہ ہوئے اور اپنے گھروں کی طرف لوٹ گئے۔ انہوں نے ایک مدت زندگی پائی اس میں بچے دار بھی ہوئے ان کی اولاد بھی ہوئی اور پھر جب ان کی موت آئی تو یہ دنیا سے گئے۔

اب یہ آیت بتا رہی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے پہلے بھی لوگوں کو رجعت دے چکا ہے۔ یعنی وہ لوگ جو مر چکے تھے اور دنیا سے جا چکے تھے وہ حکم خدا سے زندہ ہوئے۔

 

سورہ النمل آیت 83
وَيَوْمَ نَحْشُرُ مِنْ كُلِّ اُمَّةٍ فَوْجًا مِّمَّنْ يُّكَذِّبُ بِاٰيَاتِنَا فَهُـمْ يُوْزَعُوْنَ
اور جس دن ہم ہر امت میں سے ایک گروہ ان لوگوں کا جمع کریں گے جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے پھر ان کی جماعت بندی ہوگی۔

یہ آیہ مجیدہ ایک ایسے دن کا ذکر کر رہی ہے کہ جس میں لوگوں کا ایک گروہ زندہ ہو گا۔اب یہ قیامت سے ہٹ کر ایک دن ہے کیونکہ قیامت میں تو سب انسانوں نے زندہ ہونا ہوگا ۔

جناب مرحوم طبرسیؒ نے تفسیر مجمع البیان کے اندر لکھا ہے۔
کہ:

بہت ساری روایات اہلبیتؑ کی اس آیہ مجیدہ کے حوالے سے ہم تک پہنچی ہیں ان روایات کی رو سے یہ آیہ مجیدہ رجعت پر دلالت کرتی ہے کہ رجعت والے دن شیعوں کا ایک گروہ اور دشمنان دین کا ایک گروہ مولا کے ظہور کے وقت دنیا کی جانب پلٹایا جائے گا۔

ایک روایت میں آتا ہے کہ امام جعفر صادقؑ سے اس آیہ مجیدہ کے حوالے سے سوال ہوا تو آپ نے فرمایا:

کہ لوگ (اہلسنت کے علماء) اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

راوی نے کہا:
وہ یہ کہتے ہیں کہ یہ آیہ مجیدہ قیامت کے بارے میں ہے۔

امام صادقؑ نے فرمایا:
کہ کیا خدا قیامت والے دن ایک گروہ کو اٹھائے گا اور باقی گروہوں کو چھوڑ دے گا؟
ایسا ہرگز نہیں ہے۔
فرمایا :
یہ آیتِ رجعت ہے۔ رجعت میں ایک گروہ اٹھایا جائے گا لیکن قیامت میں سب اٹھائے جائیں گے۔

جیسا کہ پروردگار نے ایک اور آیت جو قیامت کے بارے میں ہے اس میں واضح طور پر فرمایا کہ:

وَّحَشَرْنَاهُـمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْـهُـمْ اَحَدًا
اور سب کو جمع کریں گے اور ان میں سے کسی کو بھی نہ چھوڑیں گے۔

یعنی اس دن سب کو اٹھایا جائے گا اور کسی ایک کو بھی نہیں چھوڑا جائے گا۔

تو یہ جو دشمنان خدا اور دشمنان دین میں سے ایک گروہ کو اٹھایا جائے گا جو آیات الہیٰ کی تکذیب کرتے تھے یہ وہی زمانہ ظہور میں رجعت کے موقع پر اٹھایا جائے گا اور وہاں عدالتِ الہیٰ بپا ہوگی۔

رجعت کا موضوع قرآنی موضوع ہے اور اس حوالے سے مذید آیات پر گفتگو جاری رہے گی۔

رجعت کا موضوع اللہ کی قدرت کی جانب اشارہ کر رہا ہے کہ خدا جو ہمیں جب ہم کچھ بھی نہ تھے ہمیں خلق کر سکتا ہے تو ہمارے مردہ وجود کو جس طرح روزِ محشر زندہ کرے گا اسی طرح دنیا میں بھی زندہ کر سکتا ہے اور اس سے پہلے بھی اللہ نے زندہ بھی کئے ہیں اور انشاء اللہ اسی طرح کی آیات الہٰی اور اس طرح کے معجزات الہیٰ دنیا میں دوبارہ بھی دیکھے جائیں گے اور بلخصوص زمانہ ظہور میں۔ انشاءاللہ

پروردگار ہم سب کو وہ زمانہ دکھائے الہیٰ آمین۔

والسلام

عالمی مرکز مہدویت قم

دیدگاه خود را اینجا قرار دهید