بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
امام زمان عج کی غیبت کےاسباب
درس 11: احادیث و روایات کی رو سے غیبت کے اسباب ، پہلا سبب غیبت سر و راز الہی ہے
استادِ محترم آغا علی اصغر سیفی صاحب قبلہ
ہماری گفتگو کا موضوع امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کی غیبت کے اسباب ہیں۔
تاریخی وجہ
ہم نے پچھلے درس میں عرض کیا ایک تو تاریخی وجہ ہے امام ؑ کی غیبت کی۔ کہ زمانے کے ظالم اور ستم گر حاکم وہ مولا ؑ کو شہید کرنا چاہتے تھے۔ اسی لیے ہم دیکھتے ہیں کہ امام عسکری ؑ کو شادی سے منع کیا گیا اور آپ ؑ کی شادی بھی مخفی ہوئی۔۔۔۔ پھر امام ؑ کی ولادت مخفی ہوئی صرف خاص شیعہ فقہاء، علماء ، اصحاب سے ملاقات ہوتی تھی عام عوام سے ملاقات نہیں ہوتی تھی۔ پھر جیسے امام عسکری ؑ کی شہادت ہوئی آپ ؑ پردہ غیبت میں چلے گئے۔چونکہ زمانے کے ظالم جانتے تھے کہ اسی خاندان میں وہ ہستی پیدا ہوگی جو مہدی ؑ ہیں جس نے زمین کو عدل و انصاف سے بھرنا ہے اور ان کی ظالمانہ حکومتوں کو ختم کرنا ہے۔۔۔۔۔
یہ تاریخی وجہ تھی کہ ظالم آپ کے قتل کے در پہ تھے اور مولا ؑ کے ناصر ابھی تیار نہیں تھے۔
آج ہم دیکھتے ہیں کہ احادیث میں کیا وجوہات بیان ہوئیں
احادیث کی رو سے غیبت کے اسباب
سب سے پہلی وجہ جو احادیث کی رو سے ہم دیکھ رہے ہیں وہ یہ ہے کہ مولا ؑ کی غیبت کو الہی اسرار، الٰہی رازوں میں سے ایک راز قرار دیا گیا۔
کمال الدین جو کہ معروف کتاب ہے شیخ صدوق رح کی مہدویت کی ابحاث میں ۔۔۔۔ اس میں جناب ابنِ عباس نے رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک حدیث نقل کی۔
اس حدیث میں نبی کریم ﷺ فرماتے ہیں:
میرے بعد علی ابنِ ابی طالب علیہ سلام میری امت کے امام ع ہیں اِنَّ عَلِىًّ اِمَامَ اُمَّتِى وَ خَلِيفَتِى علی جو ہیں وہ میری امت کے امام ہیں اور خلیفہ ہیں ان پر میرے بعد ۔
اس کے بعد فرماتے ہیں کہ
ان کی اولاد میں سے وَ مِن وُلْدِهِ الْقَايمُ الْمُنْتَظَر اُن کی نسل میں سےایک قائم ہیں جن کا انتظار ہوگا اور وہ کیا کریں گے یَملَاءُاللَّهُ بِهِ الْاَرضَ عَدلًا وَقِسطًا كَمَا مُلِئتْ جَورًا وَ ظُلمًا۔ اللہ اس قائم کے ذریعے زمین کو عدل و انصاف سے بھرے گا جس طرح کہ ظلم و جور سے بھری ہوئی ہو گی۔
اس کے بعد پیغمبر ص قسم کھاتے ہیں فرماتے ہیں کہ *وَالَّذِى بَعَثَنِى بِالحَقِّ بَشِيرًا
قسم ہے اس خدا کی جس نے مجھے بشارت دینے والا بنا کر بھیجا،اور وہ کس چیز کی قسم کھا رہے ہیں فرماتے ہیں اِنَّ الثَابِتِينَ عَلَى الْقَولِ بِهِ فِى زَمَانٍ وہ لوگ جو ان کی غیبت کے زمانے میں اپنے عقیدہ دینِ حق پر ثابت قدم ہونگے لَءَعَزُّ مِنَ الْكِبرِيتِ الْاَحْمَرِ وہ کبریتِ احمر سے بھی زیادہ قیمتی اور اللہ کی بارگاہ میں عزت پائیں گے۔
کبریتِ احمر سے مراد ایک ایسا جوہر ہے کہ جو بہت ہی نایاب ہے اور قیمتی ہے عربوں میں اس جوہر کو کبریتِ احمر کہا جاتا تھا یہ جوہر اگر کسی کے پاس ہو تو گویا اس نے دنیا کا سب سے قیمتی خزانہ پا لیا ۔۔۔۔۔تو رسول اللہ ﷺ نے وہ لوگ جو زمانہ غیبت میں دینِ حق پر ثابت قدم ہیں انہیں کبریتِ احمر سے بھی زیادہ مقام ان کے لیے فرمایا۔۔۔۔
اس کے بعد فرماتے ہیں کہ اس روایت کے اندر کہ جب یہاں تک رسولِ خدا ص پہنچے تو جناب جابر ابن عبداللہ کھڑے ہوگئے انہوں نے کہا کہ
یا رسول اللہ ﷺ وَ لِلقَائِمِ مِنْ وُلْدِكَ غَيبَةٌ کہ آپ کی نسل میں سے یہ جو قائم ہیں آیا یہ غائب بھی ہونگے فرماتے ہیں اِي وَرَبِّى ہاں خدا کی قسم ایسا ہی ہوگا
اس کے بعد نبی کریم ص مزید فرماتے ہیں ۔۔۔۔
*وَ لِِيُمَحَّصَ اللّٰهُ الَّذِينَ أَٓمَنُوا وَ يَمحَقَ الكَافِرِينَ يَاجَابِرْ یہ جو غیبت ہے اس غیبت میں مومنین پہچانے جائیں گے اور کافر ختم اور نابود ہو جائیں گے.
یعنی غیبت ایک قسم کا امتحان ہے اور اس کے بعد فرماتے ہیں کہ ۔۔۔۔
اِنَّ هَذَا الْاَمْرَ اَمْرٌ مِنْ اَمْرِ اللَّهِ وَ سِرٌ مِن سِرِّ اللَٰهِ مَطوِىٌ عَنْ عِبَاد اللَّهِ فرماتے ہیں یہ جو غیبت ہے یہ الٰہی امور میں سے ایک امر ہے اور خدائی رازوں میں سے ایک راز ہے کہ جسے اللہ نے اپنے بندوں سے چھپایا ہوا ہے*
اس کے بعد فرماتے ہیں کہ ۔۔۔
فَاِيَّاكَ وَالشَّكَّ فِيهِ فَاِنَّ الشَّكَّ فِى اَمرٍ اللَٰهِ عَزَّ وَ جَلَّ كُفْرٌ اے جابر اس غیبت میں اس راز میں شک نہیں کرنا اللہ کے امر میں شک کفر کی مانند ہوتا ہے.
اب آپ دیکھیں کہ اس حدیث
کے اندر نبی کریم ﷺ نے غیبت کو الٰہی رازوں میں سے ایک راز قرار دیا۔
امام صادق ؑ کی روایت
ایک اور روایت میں امام صادق علیہ السلام سے نقل ہوتا ہے اور یہ روایت بھی کتاب کمال الدین میں موجود ہے۔۔۔
روایت جو ہے یہ عبداللہ ابنِ فضل ہاشمی کی طرف سے نقل ہوئی کہتے ہیں کہ میں نے امام صادق ؑ سے سنا کہ وہ فرما رہے تھے کہ ۔۔۔
اِنَّ لِصَاحِبِ هَذَا الاَمْرِ غَيبَةً لَا بُدَّ مِنْهَا يَرْتَابُ فِيهَا كُلٌّ مُبطِلٍ
اس امر کے جو صاحب ہیں یعنی امام قائم ؑ ان کے لیے حتماَ ایک غیبت ہے کہ جس میں ہر باطل کی تلاش میں جانے والا شک کرے گا
یعنی جو عقیدہ حق پر ہیں وہ شک نہیں کریں گے جو عقیدہ باطل پر ہیں وہ شک کریں گے۔
تو راوی کہتا ہے کہ ۔۔۔۔
فَقُلْتُ: وَلِمَ جُعٌلتُ فِدَاكَ؟
کہ مولا ؑ آپ پر جان قربان ہو کیوں غیبت ہے اس کے بعد امام ؑ اس غیبت کی وجہ بیان کرتے ہیں ۔۔۔۔
قَالَٕ: لِاَمرٍ لِمَ يُؤذَنْ لَنَا فِي كَشٔفِهِ لَكُمْ: ایک ایسا امر ہے کہ جس کی ہمیں اجازت نہیں کہ آپ کے لیے بیان کریں*
تو پھر راوی نے کہا *فَمَا وَجهُ الْحِكْمَةِ فِي غَيبَتِهِ کہ پھر آپ اس کی کوئی حکمت کوئی اس کا فائدہ بیان کریں تو پھر یہاں مولا ؑ فرماتے ہیں کہ ۔۔۔۔ وَجهُ الْحِكْمَةِ فِي غَيبَتِهِ وَجهُ الْحِكْمَةِ فِي غَيبَات مَنْ تَقَدَّمَهُ مِن حُجَجِ اللّٰهِ تَعَالَى ذِكْرُهُ
اس سے پہلے جو انبیاء غائب ہوئے جو حجتِ الٰہی غائب ہوئی جو ان کی غیبت میں حکمت تھی وہی حکمت یہاں بھی ہے
اور اس کے بعد پھر مولا ؑ فرماتے ہیں کہ۔۔۔۔۔
إِنَّ وَجْهَ الْحِكْمَةٌ فِي ذَلِكَ لَا يَنكَشٍفُ إٌلَّا بَعدَ ظَهُوْرِهِ یہ جو غیبت کی حکمت ہے اس راز اور اس سر الٰہی کا کھلنا اور یہ واضح ہونا کہ کیوں غائب ہوئے یہ ظہور کے بعد ہوگا یعنی مولا ؑ جب ظہور فرمائیں گے اس وقت بیان کریں گے کہ میری غیبت کی حکمت کیا تھی۔
اور اس کے بعد مولا ؑ مثال دیتے ہیں کہتے ہیں کہ ۔۔۔۔
جس طرح جناب خضر کے واقعے میں آپ دیکھیں کہ انہوں نے اپنے کاموں کی پہلے کوئی وجہ اور حکمت بیان نہیں کہ مثلاً کشتی کو توڑا گیا بچے کو قتل کیا گیا اور ایک دیوار جو ہے وہ قائم کی گئی دوبارہ بنائی گئی لیکن کب انہوں نے یہ سب کچھ بیان کیا جب ان کا اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کا جدائی کا وقت آ پہنچا پھرانہوں نے حضرت موسیٰ ع کو اپنے تمام کاموں کی وجہ اور حکمت بیان کی* ۔تو اس وقت پھر مولا ؑ فرماتے ہیں کہ …
إِنَّ هَذَا الامْرَ أَمرٌ مِن أَمرِ اللَّه وَ سِرٌ مِن سِرِّ اللّٰهِ، وَغَيبٌ مِن غَيبِ اللّٰهِ وَ مَتَى عَلِمنَا أَنَّهُ عَزَّ وَجَلَّ حَكِيمٌ، صَدَّقَنَا بِأَنَّ أَفعَالَهُ كُلَّهَا حِكمَةٌ، وَ إِنَّ كَانَ وَجهُهَا غَيرَ مُنكَشِف یہ اللہ کے امور میں سے ایک امر ہے یعنی قائم کی غیبت اور خدا کے اسرار میں سے ایک سر ہے اور یہ اللہ کے غیب چیزوں میں سے یعنی اس کے غیوب میں سے ایک غیب ہے جب ہم یہ جانتے ہیں کہ خدا حکیم ہے، صآحب حکمت ہے اس کا کوئی کام ہماری بھلائی سے خالی نہیں اور ہم اس بات کی تصدیق بھی کرتے ہیں کہ اللہ کے تمام کام حکیمانہ ہیں اگرچہ وہ ہمیں اپنے کاموں کی علت یا حکمت کی وجہ بیان نہ کرے پھر بھی ہمارا خدا پر یقین اور اعتماد ہے ۔
تو یہاں بھی مثلاً وہی یقین اور اعتماد ہی رکھیں ۔۔۔ تو یہ روایات کے اندر سب سے پہلی چیز ہم غیبت کے فلسفہ یا سبب میں دیکھ رہے ہیں وہ اس کا سر الٰہی ہونا اور یہ سر الٰہی مولا ؑ کے ظہور کے وقت آشکار ہوگا۔
یہی بحث آگے چلی گی ان شاءاللہ ۔۔۔۔
پرودگار کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو فکری علمی اعتبار سے اپنے مولا کے محافظ اور ان کے خدمت گزار ناصروں میں سے قرار دے ۔۔۔
ترتیب و پیشکش: نازش بنگش